جاپان میں میونسپل حکام کی جانب سے غلطی سے ساڑھے چار کروڑ ین بطور کرونا امداد وصول کرنے والے شخص کا کہنا ہے کہ وہ یہ رقم واپس نہیں کر سکتے کیوں کہ انہوں نے اسے جوئے میں ہار دیا ہے۔
مقامی رپورٹس کے مطابق یاماگچی صوبے کے ابو نامی قصے میں حکام نے 24 سالہ شخص کے خلاف پانچ کروڑ 10 لاکھ ین کا مقدمہ دائر کیا ہے جس میں قانونی چارہ جوئی کی فیس بھی شامل ہے۔ حکام نے مذکورہ شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی جن کے وکیل کا پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ان کے موکل نے اپنے سمارٹ فون کا استعمال کرتے ہوئے آن لائن کسینو سائٹس کے ذریعے امدادی رقم جوئے میں ہار دی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مذکورہ شخص اکیلے رہتے ہیں اور ان کے علاؤہ کوئی دوسرا شخص اس معاملے میں ملوث نہیں ہے۔
ابو قصبے کے میونسپل حکام نے 8 اپریل کو 24 سالہ شخص کے ذاتی اکاؤنٹ میں غلطی سے چار کروڑ 63 لاکھ ین جمع کرا دیے تھے۔ دراصل قصبے کے 463 گھرانوں کو حکومتی سکیم کے تحت کرونا وبا سے نمٹنے میں مدد کے لیے ایک لاکھ ین ادا کیے جانے تھے تاہم یہ تمام رقم مذکورہ شخص کو منتقل ہو گئی۔
مقامی میڈیا کے مطابق وہ شخص دو ہفتوں تک ہر روز اپنے اکاؤنٹ سے چھ لاکھ ین نکلواتے رہے۔
بالآخر جب حکام نے ان سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس اب یہ رقم نہیں ہے تاہم وہ پولیس کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اب حکام کا خیال ہے کہ مقدمہ قائم ہونے کے بعد وہ شخص فرار ہو گئے ہیں اور ان سے رابطہ ممکن نہیں ہو رہا۔
ان کے وکیل نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے ان کا فون ضبط کر لیا تھا جب اپریل اور مئی میں انہوں نے رضاکارانہ طور پر سوالات کے جواب دیے تھے۔
ابو کے میئر نوریہکو ہانڈا نے قصبے کے باقی رہائشیوں سے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اس غلطی پر انتہائی شرمندگی ہے اور یہ کہ ان کا دفتر اس بڑی عوامی رقم کو واپس حاصل کرنے کے لیے پوری کوشش کریں گے۔‘
قصبے میں اہل گھرانوں کے لیے ایک لاکھ ین امداد کے اجرا کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو گیا ہے۔
© The Independent