گذشتہ دو دہائیوں کے دوران برآمدات میں 15 گنا اضافے کے نتیجے میں برازیل اب امریکہ کے بعد کپاس برآمد کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے جہاں اگائی جانے والی ’ماحول دوست‘ کپاس پاکستان بھی درآمد کی جاتی ہے۔
برازیل کے علاقے کرسٹالینا سے گزرنے والی سڑک ٹروپکس (خط استوا پر واقع گرم ممالک کی پٹی) کے وسط میں ہے لیکن دونوں طرف لہلہاتے کھیت ایسے دکھائی دیتے ہیں جیسے وہ برف سے ڈھکے ہوئے ہوں۔ دراصل یہ افق تک پھیلی ہوئی کپاس کی فصل پر لگی سفید روئی ہے۔
ملک کے وسطی مغربی قصبے کے باہر مکئی اور سویا بین کے کھیتوں سے جڑے کپاس کے یہ کھیت برازیل میں ایک خاموش انقلاب کا حصہ ہیں، یعنی زراعت کی صنعت کے منفی ماحولیاتی اثرات کا سامنا کرنے والے کسان تیزی سے کپاس کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں اور اس کی پیداوار کے لیے ماحول دوست تکنیک اپنا رہے ہیں۔
جنوبی امریکی کے اس ملک میں اگائی جانے والی کم از کم 84 فیصد کپاس ماحول دوست ہے، جو بین الاقوامی تنظیم ’بیٹر کاٹن انیشیٹو‘ (بی سی آئی) سے تصدیق شدہ ہے۔
برازیل میں ہر سال تقریباً 16 لاکھ ایکڑ رقبے پر کپاس کاشت کی جاتی ہے۔ برازیل ملبوسات کی عالمی منڈی میں چین، ویتنام، پاکستان اور ترکی کو کپاس برآمد کرنے والا کلیدی ملک ہے۔
یونیورسٹی آف برازیلیا کی ماہر حیاتیات کرسٹینا شیٹینو، جو کپاس کی کاشت میں مہارت رکھتی ہیں، کا کہنا ہے کہ ’صارفین کا رجحان بدل چکا ہے۔ لوگ فطرت اور اس کے لائف سائیکل کا احترام نہ کرنے والوں کی مصنوعات نہیں خریدنا چاہتے۔‘
یہ صنعت عالمی سطح پر برازیل کی کاشت کاری کے شعبے کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے جو ’غلاموں سے جبری‘ مشقت کی تاریخ، کیڑے مار ادویات کے وسیع استعمال اور زراعت کے لیے ایمازون کے جنگلات کی ’بے دریغ کٹائی‘ سے داغدار ہے۔ یہ رجحان صدر جیر بولسونارو کے دور میں پروان چڑھا۔
2005 میں برازیلین کاٹن پروڈیوسرز ایسوسی ایشن نے کسانوں کے لیے ماحول دوست کاشت کا ایک تربیتی پروگرام شروع کیا اور پانی اور کیڑے مار ادویات کے موثر استعمال اور حیاتیاتی کھادوں کے استعمال اور زہریلی مصنوعات کو مرحلہ وار ختم کرنے کے لیے پروٹوکول متعارف کرایا۔
اس دوران برازیل کے ملبوسات کے برانڈز کے ساتھ ایک نیا ٹریسنگ پروگرام شروع کیا گیا، جس سے صارفین یہ جان سکتے ہیں کہ کپاس کو کس طرح تیار کیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
برازیلین کاٹن پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ گذشتہ سیزن میں برازیل میں کپاس کے کاشت کاروں نے 34 فیصد کیمیائی کیڑے مار ادویات کو حیاتیاتی ادویات سے تبدیل کیا ہے۔
انہوں نے کیڑے مار ادویات کے موثر استعمال کے لیے ڈرون کا استعمال بھی شروع کر دیا ہے۔
برازیلین کاٹن پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارسیو پورتوکارریرو کا کہنا ہے کہ ماحول دوست تکنیک کو روایتی طریقوں سے تبدیل کرنا دوبارہ تعلیم دینے کے عمل جیسا ہے۔
انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’شروع میں کاشت کار اپنے حالات پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں سوچتے ہیں، لیکن جب وہ اس مرحلے سے گزر جاتے ہیں تو انہیں احساس ہوتا ہے کہ ماحول دوست کاشت کاری سے انہیں ایک یقینی مارکیٹ میسر ہوتی ہے۔‘
مارسیو کہتے ہیں کہ ’ہمارا ہدف ہے کہ اگلی دو فصلوں میں ماحول دوست کپاس کی مجموعی پیداوار 90 فیصد تک لے کر جائیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میرے خیال میں یہ ایک بہت بلند ہمت ہدف ہے کیوں کہ یہ پیداوار میں تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے جو ابھی تک اس عمل کا حصہ نہیں بنی۔‘