پاکستان کے مختلف علاقوں کے طرح صوبہ بلوچستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے ضلع جعفر آباد کی تحصیل جھٹ پٹ اور ضلع صحبت پور ہیں جہاں 100 سے زائد دیہات مکمل طور پر سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں۔
ان دونوں اضلاع کی انتظامیہ کے مطابق مجموعی طور پر پانچ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے تقریباً دو لاکھ افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں بے گھر ہوئے ہیں۔
ان اضلاع میں متاثر ہونے والے افراد سیلاب کے باعث مختلف دیہاتوں سے نقل مکانی کر کے قومی شاہراہوں پر بے یار و مددگار کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ضلع جعفر آباد اور صحبت پور کی مرکزی شاہراہوں اور رابطہ سڑکوں پر لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت تقریباً 50 ہزار سے زائد خیمے لگا کر زندگی گزار رہے ہیں۔
دونوں اضلاع ضلع نصیر آباد میں قائم پٹ فیڈر کینال ٹوٹنے سے سیلاب کی نذر ہوئے۔
پٹ فیڈر کینال میں پنجاب اور سندھ کے مختلف علاقوں سے سیلابی پانی داخل ہوا جس سے یہ کینال تین مختلف جگہ سے متاثر ہوا جس سے صحبت پور اور جعفر آباد کے 100 سے زائد دیہات مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔
بلوچستان میں قومی شاہراہوں، ریلوے لائنوں اور پلوں کو نقصان پہنچنے سے دونوں اضلاع کے متاثرہ علاقوں میں اب تک ریسکیو یا ریلیف آپریشنز شروع نہیں ہو سکے ہیں۔
سیلابی صورتحال کے باعث ہزاروں ایکڑ رقبے پر پھیلی چاول کی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے جس سے وہاں کے لوگوں کی تمام جمع پونجی بھی سیلاب کی نذر ہوگئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے صحبت پور کے رہائشی عبدالصمد نے بتایا کہ حالیہ سیلاب نے ان کے گھر کو متاثر کیا جس کی وجہ سے وہ یہاں جھونپڑی میں رہنے لگے ہیں۔
’اس وقت ہماری چاول کی فصل تیار تھی لیکن نے بارش نے سب تباہ کر دیا۔ پچھلے 11 دن سے ہم یہاں بیٹھے ہیں اور بارشوں سے گیلے ہونے والے چاول کھانے ہر مجبور ہیں۔‘
عبدالصمد نے بتایا کہ اب تک کوئی بھی حکومتی نمائندہ یا ضلعی انتظامیہ کا بندہ داد رسی کے لیے نہیں پہنچا ہے۔ ’ ہمارے پاس نہ تو ٹینٹ ہیں اور نہ ہی کھانے پینے کو کچھ موجود ہے خدارا ہماری مدد کی جائے۔‘
ایک اور علاقہ مکین سرفراز علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پچھلے سات دن سے مسلسل بارش نے ہمارا گاؤں بشیر خان کھوسہ ڈبو دیا ہے، جس سے ’ہمارا گھر بار اور سامان بہہ گئے، ہم بڑی مشکل سے اپنی جان بچا کر یہاں پہنچے ہیں۔‘
’ہمارے گھر کے 11 افراد ہیں جو یہاں سڑک پر کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں، اب تک کوئی بھی ہماری امداد کو نہیں پہنچا ہے۔ کبھی کوئی مخیر شخص چاول یا کھانا فراہم کرتا ہے تو کھا لیتے ہیں۔‘
ضلع جعفر آباد کی تحصیل جھٹ پٹ کے رہائشی امداد علی نے کہتے ہیں کہ ’محکمہ موسمیات کی جانب سے پیشگی فلڈ وارننگ کے باوجود بھی ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت نے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے۔‘
محکمہ پی ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں کے باعث بلوچستان میں دو لاکھ ایکڑ زرعی زمین کو نقصان پہنچا ہے جبکہ سیلاب نے صوبے میں 20 پلوں اور حفاظتی بند کو نقصان پہنچایا ہے۔