جنوبی کوریا نے کسی بھی شخص کی عمر شمار کرنے کے لیے استعمال ہونے والے قدیم نظام پر نظر ثانی کے لیے ایک نیا بل منظور کر لیا ہے جس کے بعد ملک کے ہر شہری کی عمر اگلے سال سے باضابطہ طور پر ایک یا دو سال کم ہو جائے گی۔
موجودہ نظام کے تحت جنوبی کوریا میں پیدا ہونے والے ہر بچے کی عمر پیدائش کے ساتھ ہی ایک سال شمار کی جاتی ہے جب کہ زیادہ تر ممالک میں کسی بھی بچے کی پیدائش کی تاریخ کے ایک سال بعد اس کی عمر کا حساب لگایا جاتا ہے۔
اس نظام کے تحت جنوبی کوریا کے شہری نئے سال کے آغاز پر اپنی حقیقی عمر سے ایک سال بڑے ہو جاتے ہیں، لہذا 31 دسمبر کو پیدا ہونے والے بچے دنیا میں آنے کے ایک روز بعد ہی یعنی یکم جنوری کو دو سال کے ہو جاتے ہیں۔
شمالی کوریا 1980 کی دہائی میں بچوں کی عمر کے حوالے سے عالمی معیار پر منتقل ہو گیا تھا، تاہم جنوبی کوریا میں اب بھی وہی قدیم نظام استعمال کیا جا رہا ہے۔
صدر یون سک یول نے رواں سال کے شروع میں صدارت کے لیے اپنی انتخابی مہم کے دوران معیاری عالمی نظام پر منتقل ہونے کی تجویز پیش کی تھی تاکہ اس سے انتظامی امور، طبی خدمات اور عمر کے حوالے سے قوانین کو نافذ کرنے کے عمل میں ابہام دور ہو سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صدر یون کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا: ’آج قانون میں ترمیم کی منظوری کے بعد ہمارے ملک کے تمام شہری اگلے سال جون سے ایک یا دو سال تک چھوٹے ہو جائیں گے۔‘
یہ نیا نظام اگلے سال جون میں نافذ ہونے کی امید ہے۔
جنوبی کوریا کی حکومت کو یہ بھی امید ہے کہ اس نظام سے دو مختلف عمروں کے حوالے سے ملازمت کے معاہدوں کے مسائل بھی حل ہو جائیں گے، جو اس سے قبل ایک ملکی اور دوسرے عالمی معیار پر پورا اترنے کے لیے طے کیے جاتے تھے۔
تاہم یہ قطعی طور پر واضح نہیں ہے کہ عمر کے موجودہ نظام کے لیے حکم نامہ کب عمل میں آیا تھا۔
حکومتی سروے کے مطابق عوام نے قدیم نظام میں تبدیلی کے لیے بھرپور حمایت کی ہے۔ تقریباً 80 فیصد لوگ ’کورین ایج سسٹم‘ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
حکومتی قانون سازی کی وزارت کے ترجمان لی جی جنگ نے کہا: ’اس نظام کی ابتدا کب ہوئی تھی یہ معلوم کرنا مشکل ہو گا تاہم جنوبی کوریا ہی واحد ملک ہے جو معاشرے کی وجہ سے اس نظام کو اب تک برقرار رکھے ہوئے تھا۔‘
© The Independent