کرسٹیانو رونالڈو، لیونل میسی اور کریم بینزیما کے لیے بولی لگانے کے بعد مذاکرات کاروں کے قریبی ذرائع نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ سعودی عرب کو امید ہے کہ وہ عالمی شہرت یافتہ فٹ بالرز بشمول لوکا موڈرچ اور ہیوگو لوریس کو اپنی طرف راغب کرلے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے 10 سے زائد تجربہ کار کھلاڑیوں سے رابطہ کیا گیا ہے جن میں این گولو کونٹے اور رابرٹو فرمینو شامل ہیں جو ورلڈ کپ کی میزبانی کے خواہش مند ہیں اور کھیلوں پر تکیہ کر رہے ہیں۔
سعودی ذرائع اور سرکاری میڈیا کے مطابق رواں ہفتے کے اختتام پر وفود پیرس اور میڈرڈ گئے تاکہ پیرس سینٹ جرمین اور ریال میڈرڈ کے لیے اپنے آخری میچوں کے بعد میسی اور بینزیما کے دستخط حاصل کیے جا سکیں۔
مذاکرات سے وابستہ ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سعودی عرب اگلے سیزن میں سعودی لیگ میں شامل ہونے کے لیے 10 سے زائد کھلاڑیوں سے رابطے میں ہے جن میں سے زیادہ تر ورلڈ کپ یا چیمپئنز لیگ جیت چکے ہیں۔
میسی کے علاوہ اس فہرست میں بینزیما، سرجیو راموس، اینجل ڈی ماریا، موڈرچ، ہیوگو لوریس، کانٹے، فرمینو، جورڈی البا اور سرجیو بسکٹس شامل ہیں۔
ذرائع نے مزید کہا کہ سعودی عرب کا ہدف 11 اگست سے نئے سیزن کے آغاز سے قبل ان فٹ بارلز کے ساتھ ’زیادہ تر معاہدوں کو حتمی شکل دینا‘ ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے جنوری میں 37 سالہ رونالڈو کو 400 ملین یورو سے زائد مالیت کے ڈھائی سالہ معاہدے پر دستخط کرنے سے قبل اس طرح کی خواہشات کی فہرست کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔
گذشتہ ماہ میسی مذاکرات کے قریبی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ان کے دستخط ایک ’طے شدہ معاہدہ‘ تھا اور انہوں نے معاہدے کی شرائط کو ’بہت بڑا‘ قرار دیا تھا۔
کھیل میں سرمایہ کاری
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کو سپورٹس کلبوں میں سرمایہ کاری اور نج کاری منصوبے کا آغاز کیا جو کھیلوں کے منظرنامے کو ترقی دینے کے لیے وژن 2030 کے اہداف کے مطابق ہے۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے یہ اعلان منصوبے کی تعمیل کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد کیا ہے۔ سعودی حکومت کھیلوں کی صنعت میں نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہے اور اس کو کھیلوں کے شعبے کی ترقی میں حصہ ڈالنے کے قابل بنانا چاہتی ہے۔
ایس پی اے کے مطابق منصوبے کی موجودہ حیثیت کے دوجزو ہیں۔ پہلے حصے میں کھیلوں کے کلبوں میں بڑی کمپنیوں اور ترقیاتی ایجنسیوں کی سرمایہ کاری کی منظوری شامل ہے تاکہ انہیں کلبوں کی ملکیت منتقل کی جاسکے۔ دوسرے حصے میں 2023 کی آخری سہ ماہی سے شروع ہونے والے متعدد سپورٹس کلبوں کی نج کاری شامل ہے۔
منصوبے کے تین مقاصد
1 کھیلوں کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع اور سرمایہ کاری کے پرکشش ماحول کو فروغ دینا۔
2 کھیلوں کے کلبوں میں پیشہ ورانہ مہارت، نظم ونسق اور مالی استحکام کو فروغ دینا۔
3 کلبوں کی مسابقتی صلاحیت میں اضافہ اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی۔
اس منصوبے کا حتمی مقصد کھیلوں کے شائقین کو عالمی معیار کی خدمات مہیا کرنا، شائقین کے تجربے کو بہتر بنانا اور کمیونٹی کی شرکت کو فروغ دینا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اس منصوبے کا بڑا مقصد زیادہ سے زیادہ سعودی جوانوں، لڑکے اور لڑکیوں کو زیادہ فعال اور صحت مند طرز زندگی اپنانے کے لیے کھیلوں کی جانب راغب کرنا ہے۔ حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں سعودی شہریوں کی کھیلوں کی سرگرمیوں میں شرکت میں اضافہ ہوا ہے۔
اس کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ 2015 میں کھیلوں یا دیگر صحت مندانہ سرگرمیوں میں سعودیوں کی شرکت 13 فیصد تھی۔ وہ 2022 میں بڑھ کر 50 فیصد کے قریب ہوگئی تھی اور کھیلوں کی فیڈریشنوں کی تعداد 2015 میں 32 تھی۔ یہ 2022 میں بڑھ کر 95 سے زیادہ ہوگئی ہے، یہ امر سرمایہ کاری کے امکانات کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی عرب کی 80 فیصد سے زیادہ آبادی یا تو فٹ بال کھیلتی ہے، اس کھیل میں کسی نہ کسی طرح شرکت کرتی ہے یا اس میں دل چسپی رکھتی ہے۔ اس منصوبے کی ایک بڑی توجہ مملکت کے قومی کھیل پرمرکوز ہے۔اس میں غیرمعمولی ترقی بھی ہو رہی ہے۔
سعودی پرو لیگ میں ہرسال 40 سے زیادہ مختلف ممالک کے کھلاڑی شریک ہوتے ہیں اور گذشتہ سال کے دوران میں کھلاڑیوں اور شائقین کی شرکت میں قریباً 150 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔سعودی پرو لیگ دنیا کی دس بہترین لیگوں میں شامل ہونے کا عزم رکھتی ہے۔
اس منصوبے کا مقصد لیگ کی تجارتی آمدنی کو سالانہ 1.8 ارب ریال تک بڑھانا ہے۔ 2022 میں اس آمدن کی مالیت 45 کروڑ ریال تھی۔اس کے علاوہ نجی شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا اور 2030 تک روشن سعودی لیگ کی مارکیٹ قدر کو تین ارب ریال سے بڑھا کر آٹھ ارب ریال سے زیادہ کرنا ہے۔
گذشتہ سال سعودی فٹ بال ٹیم کی کامیابیوں میں فیفا ورلڈ کپ 2022 میں شرکت شامل ہے۔ اس نے گروپ میچ نے عالمی کپ کی فاتح ٹیم ارجنٹائن کو شکست دی تھی۔
سعودی پرولیگ میں شامل الہلال کلب نے فیفا کلب ورلڈ کپ اور اے ایف سی چیمپئنز لیگ دونوں کے فائنل تک رسائی حاصل کی تھی۔ اس کے علاوہ سعودی عرب نے خواتین کی نئی پریمیئر لیگ کا بھی آغاز کیا ہے۔