امریکی میڈیا نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کی رات امریکی ریاست مین کے شہر لیوسٹن میں فائرنگ کے واقعات کے نتیجے میں کم از کم 22 اموات اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے جبکہ فائرنگ میں ملوث مسلح شخص کی تلاش جاری ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہے کہ سینکڑوں پولیس اہلکار لیوسٹن شہر اور ریاست مین کے دیگر علاقوں میں ماس شوٹنگ میں ملوث شخص، جس کی شناخت 40 سالہ رابرٹ کارڈ کے نام سے کی گئی ہے، کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے.
مین سٹیٹ پولیس نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا: ’لیوسٹن میں ایک مسلح شخص موجود ہے۔ لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ محفوظ جگہ پر پناہ لے لیں۔ براہ کرم دروازے بند کرکے اپنے گھروں کے اندر رہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے فی الحال متعدد مقامات پر تفتیش کر رہے ہیں۔‘
دی سن جرنل نے لیوسٹن پولیس کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے دو الگ مقامات پر فائرنگ کی اطلاع دی، جن میں ایک بولنگ کلب اور ایک ریسٹورنٹ بار شامل ہیں۔ اس سے قبل رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ وال مارٹ ڈسٹری بیوشن سینٹر بھی فائرنگ کا تیسرا مقام تھا، لیکن بعدازاں وال مارٹ نے مقامی میڈیا کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کوئی فائرنگ نہیں ہوئی۔
ریاست مین کے پبلک سیفٹی کمشنر مائیک سوسچک نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا: ’ہمارے سینکڑوں پولیس افسران مین ریاست کے ارد گرد کام کر رہے ہیں تاکہ مسٹر بار کو تلاش کریں جن پر اس حملے میں ملوث ہونے کا شبہہ ہے۔‘
کئی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس بلیٹن میں مشتبہ شخص رابرٹ کارڈ کی شناخت ایک تربیت یافتہ، ہتھیاروں کے انسٹرکٹر اور امریکی فوج کے ریزرو رکن کے طور پر کی گئی ہے، جن کے بارے میں اطلاعات تھیں کہ انہیں دماغی صحت کے مسائل ہیں، جن میں عجیب آوازیں سننا بھی شامل ہے۔
بلیٹن میں یہ بھی بتایا گیا کہ انہوں نے نیشنل گارڈ بیس میں فائرنگ کی دھمکی دی ہے۔
مین انفارمیشن اینڈ اینالیسس سنٹر کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’رابرٹ کارڈ کو 2023 کے موسم گرما کے دوران دو ہفتوں کے لیے ذہنی صحت کے مرکز میں رکھنے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔‘
لیوسٹن پولیس ڈپارٹمنٹ نے مشتبہ شخص کی تین تصاویر پوسٹ کرکے عوام سے شناخت میں مدد کی درخواست کی، جن میں اسے ایک سیمی آٹومیٹک رائفل کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے جبکہ ایک تصویر سفید ایس یو وی گاڑی کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اینڈروسکوگن کاؤنٹی شیرف کے دفتر نے بھی مشتبہ شخص کی تصاویر پوسٹ کیں، جن میں ایک داڑھی والا شخص لمبی بازو کی قمیص اور جینز پہنے گولی چلانے کی پوزیشن میں رائفل پکڑے ہوئے ہے۔
دوسری جانب لیوسٹن میں سینٹرل مین میڈیکل سینٹر نے ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ فائرنگ سے بڑے پیمانے پر ہونے والی اموات کے بعد سینٹر ریاست کے کئی ہسپتالوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
واشنگٹن میں ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ صدر جو بائیڈن کو اس واقعے کے بارے میں بریف کر دیا گیا ہے اور وہ اپ ڈیٹس حاصل کرتے رہیں گے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر نے مین کے گورنر جینٹ ملز، سینیٹرز اینگس کنگ اور سوسن کولنز اور کانگریس مین جیرڈ گولڈن سے لیوسٹن میں ہونے والی فائرنگ کے بارے میں انفرادی طور پر فون پر بات کی اور حملے کے تناظر میں مکمل وفاقی تعاون کی پیشکش کی۔
22 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد یہ قتل عام امریکہ میں کم از کم اگست 2019 کے بعد سے سب سے زیادہ ہلاکت خیز واقعہ ہے۔ 2019 میں فائرنگ کے واقعے میں 23 افراد مارے گئے تھے۔
2020 میں کرونا وبا کے بعد سے امریکہ میں فائرنگ کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ 2022 میں 647 اور جولائی 2023 میں 679 افراد ماس شوٹنگ کے واقعات میں مارے جا چکے ہیں۔
سب سے مہلک واقعہ 2017 میں پیش آیا تھا جب لاس ویگاس کے ایک کنٹری میوزک فیسٹیول میں فائرنگ سے 58 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔