اسلام آباد میں پھر سے کنٹینرز: سینیٹ میں سڑکیں بند کرنے پر بحث

سینیٹ اجلاس میں سینیٹر عرفان صدیقی نے ’پرامن اجتماع و امن عامہ بل 2024‘ پیش کیا جس میں اسلام آباد میں عوامی اجتماعات کو مخصوص مقامات تک محدود رکھنے کے ضوابط طے کرنے کا کہا گیا ہے۔

دو ستمبر، 2024 کی اس تصویر میں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے چائنا چوک میں سڑکیں بند کرنے کے لیے لگائے گئے کنٹینرز(انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کے پیر کو ہونے والے اجلاس میں دارالحکومت اسلام آباد میں آئے دن کنٹینرز لگا کر راستے بند کرنے کے حوالے سے بحث کی گئی جبکہ ایک بل بھی پیش کیا گیا ہے۔

دارالحکومت اسلام آباد میں پیر کو بھی ممکنہ احتجاجی مظاہرے کے پیش نظر مختلف سڑکوں کو بڑی تعداد میں کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا ہے اس حوالے سے اسلام آباد پولیس نے عوام سے متبادل راستہ اختیار کرنے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔

اسلام آباد میں جن راستوں کو بند کیا گیا ہے اس میں سری نگر ہائی وے، چائنا چوک سمیت کئی دیگر سڑکوں پر کنٹینرز رکھے گئے ہیں۔

اس احتجاج کی کال پی ڈبلیو ڈی ملازمین کی جانب سے دی گئی تھی جو حکومت کی طرف سے محکمہ ختم کیے جانے کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔

سینیٹ میں پیر کو ہونے والے اجلاس کے آغاز میں ہی بعض سینیٹرز کی جانب سے دارالحکومت میں ایک بار پھر کنٹینرز لگا کر سڑکوں کو بند کرنے کی شکایت کی گئی جبکہ اس حوالے سے سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے ایک بل بھی پیش کیا۔

سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی جانب سے پیش کیے گئے ’پرامن اجتماع و امن عامہ بل 2024‘ کے مطابق ’اسلام آباد میں عوامی اجتماعات کو مخصوص مقامات تک محدود رکھنے کے ضوابط طے کیے جائیں۔‘

اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بہت سے شہروں میں یہ قانون پہلے سے ہی موجود ہے کہ جلسے، جلوسوں سے عوام کی زندگی متاثر نہیں ہونی چاہیے۔‘

انہوں نے کہا ہے کہ ’ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسلام آباد میں ہر دوسرے روز کوئی نہ کوئی گروپ آتا ہے اور جہاں جس کا جی چاہتا ہے وہ وہاں بیٹھ جاتا ہے، اگر اٹھائیں تو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مسئلہ بن جاتا ہے اور اس صورت میں قانون کی پاسداری نہیں ہوتی۔‘

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ’بہت سے صوبوں نے پہلے سے صوبائی قانون سازی کر رکھی ہے۔ اسلام آباد کی اپنی ایک آزاد حیثیت ہے جس کی وجہ سے اس قانون کی کمی محسوس ہوتی ہے۔‘

سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی جانب سے پیش کیے گئے بل پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’اس سے چیزیں ریگولیٹ ہو رہی ہیں اور بادی النظر میں یہ ایک اچھی کوشش ہے اور یہی وجہ ہے کہ متعدد جماعتوں کے سینیٹرز کے اس پر دستخط بھی موجود ہیں۔ اس لیے میں اس کی مخالفت نہیں کرتا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بعد ازاں اس بل کو متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔

اس سے قبل سینیٹ اجلاس کے آغاز میں بھی بعض سینیٹرز کی جانب سے شکایت کی گئی اور کہا گیا کہ ’اسلام آباد میں یہ کیا مصیبت ہے، کبھی ادھر کنٹینر، کبھی اُدھر کنٹینر۔ ہماری، ہمارے بچوں کی، سکول کی زندگی تباہ کر کے رکھ دی ہے۔‘

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز سمیت متعدد دیگر سینیٹرز نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پرامن احتجاج سب کا بنیادی آئینی حق ہے۔‘

شبلی فراز نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بل بدنیتی پر مبنی ہے۔ پی ٹی آئی کے جلسوں کو روکا جا رہا ہے۔‘

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ’یہ قانون پی ٹی آئی سے متعلق ہے ایسے قوانین نہ لائے جائیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست