ڈارک چاکلیٹ سے ذیابیطس کا خطرہ کم ہو سکتا ہے: تحقیق

تحقیق کے نتائج کے مطابق ہر ہفتے کم از کم پانچ مِلک چاکلیٹ کھانے سے ذیابیطس کا خطرہ 10 فیصد جب کہ ڈارک چاکلیٹ کھانے سے یہ خطرہ 21 فیصد کم ہو سکتا ہے۔

فلوریڈا میں 27 اگست 2003 کو ایک دکان پر ڈارک چاکلیٹ سے بنی مصنوعات سے بھرا ڈبہ دیکھا جا سکتا ہے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈارک چاکلیٹ کھانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

اگرچہ عام طور پر مارکیٹس میں دستیاب مِلک چاکلیٹ کے استعمال کا تعلق ذیابیطس کے خطرے میں کمی سے نہیں ہے، لیکن ڈاکٹروں نے بدھ کو ایک نئی تحقیق کے نتائج کے حوالے سے بتایا کہ جو لوگ ہر ہفتے کم از کم کوئی بھی پانچ میٹھی چاکلیٹ کھاتے ہیں، ان میں ذیابیطس کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں 10 فیصد کم ہوتا ہے جو شاذ و نادر ہی چاکلیٹ کھاتے ہیں یا کبھی چاکلیٹ نہیں کھاتے۔ تاہم جو افراد اتنی ہی مقدار میں یعنی پانچ میٹھی چاکلیٹس جتنی ڈارک چاکلیٹ کھاتے ہیں، ان میں اس بیماری کا خطرہ 21 فیصد کم ہو جاتا ہے۔

محققین نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ہر ہفتے ڈارک چاکلیٹ کے ایک یا دو ٹکڑے کھانے سے خطرہ مزید تین فیصد کم ہوتا ہے۔

ہارورڈ ٹی ایچ چئن سکول آف پبلک ہیلتھ میں ڈاکٹریٹ کے طالب علم بنکئی لیو نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہماری تحقیق کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ تمام چاکلیٹ ایک جیسی نہیں بنائی جاتی ہیں۔ چاکلیٹ پسند کرنے والے کسی بھی شخص کے لیے، یہ ایک یاد دہانی ہے کہ چھوٹے فیصلے کرنا، جیسے مِلک چاکلیٹ کی بجائے ڈارک چاکلیٹ کا انتخاب کرنا، ان کی صحت پر مثبت فرق ڈال سکتا ہے۔‘

لیو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی مالی اعانت سے ہونے والی تحقیق کے مرکزی مصنف تھے جو بدھ کی رات دی بی ایم جے نامی جریدے میں شائع ہوئی تھی۔

لیو کے مطالعے میں 30 سال سے زیادہ عرصے کے دوران ایک لاکھ نو ہزار شرکا کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا، جو مطالعہ شروع کرتے وقت ذیابیطس کے مریض نہیں تھے اور اپنی خوراک کی عادات رپورٹ کر رہے تھے۔

تحقیق کے اختتام تک تقریباً 19 ہزار افراد نے ٹائپ ٹو ذیابیطس کی تشخیص رپورٹ کی۔ ان میں سے تقریباً ایک لاکھ 12 ہزار نے خاص طور پر ڈارک اور ملک چاکلیٹ کے استعمال کی تفصیلات فراہم کیں، جن میں سے تقریباً پانچ ہزار کو ٹائپ ٹو ذیابیطس کی تشخیص ہوئی۔

تحقیق میں شامل شرکا کی چاکلیٹ کھانے کی مقدار پہلے ریکارڈ شدہ قومی اوسط سے کم تھی۔ مصنفین نے کہا کہ ان کے نتائج ان افراد پر لاگو نہیں ہوسکتے جو چاکلیٹ کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خاص طور پر مِلک چاکلیٹ کھانے کا تعلق زیادہ اور طویل مدتی وزن بڑھنے سے ہے، جب کہ ڈارک چاکلیٹ میں یہ تعلق نہیں دیکھا گیا یعنی یہ (میٹھی مِلک چاکلیٹ) وہ عنصر ہے جو ممکنہ طور پر اس دائمی بیماری پیدا کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔

غذائیت اور وبائی امراض کے شعبے میں ایسوسی ایٹ پروفیسر چی سن کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ ڈارک اور مِلک چاکلیٹ کے ذیابیطس کے خطرے اور طویل مدتی وزن کے کنٹرول پر اثرات واضح طور پر مختلف ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’اگرچہ ڈارک اور مِلک چاکلیٹ میں کیلوری اور سیچوریٹڈ چربی کی مقدار یکساں ہوتی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ ڈارک چاکلیٹ میں موجود پولی فینولز وزن میں اضافے اور ذیابیطس پر سیچوریٹڈ چربی اور میٹھے کے اثرات کو ختم کرسکتے ہیں۔ یہ ایک دلچسپ فرق ہے جس میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔‘

پولی فینولز پودوں میں پائے جانے والے کیمیائی مرکبات ہیں جن میں اینٹی انفلیمیٹری اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات ہوتی ہیں۔

تین کروڑ 80 لاکھ سے زیادہ امریکی ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں جن میں 90 سے 95 فیصد کے درمیان صرف ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریض ہیں۔

ذیابیطس اس وقت ہوتی ہے جب کوئی شخص لبلبے کے ذریعہ بنائے گئے ہارمون یعنی انسولین کو مناسب طریقے سے تیار یا استعمال نہیں کرسکتا جس کے نتیجے میں خون میں میٹھے کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے۔

یو سی ایل اے میڈیکل سکول کے مطابق اس مرض کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن اس کی شدت کو کم کیا جا سکتا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت