جوڈیشل ریفرنس کا سامنا کرنے والے سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر نقوی نے بدھ کو استعفیٰ دے دیا۔
جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجواتے ہوئے کہا کہ ’میرے لیے اپنے عہدے پر کام جاری رکھنا ممکن نہیں، میں نے لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں فرائض انجام دیے، لیکن اب موجودہ صورت حال میں کام جاری رکھنا میرے لیے ممکن نہیں۔‘
پاکستان میں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف مس کنڈکٹ کے مقدمات سننے کے مجاز ادارے سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف 10 شکایتیں جمع کروائی گئی تھیں۔
اور فروری 2023 میں جسٹس مظاہر علی نقوی کے خلاف ناجائز اثاثوں اور مس کنڈکٹ پر ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔
گذشتہ برس 27 اکتوبر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی سپریم جوڈیشل کونسل نے اکثریتی بنیاد پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو مِس کنڈکٹ کی شکایت پر شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 روز میں جواب طلب کیا تھا۔
جس کے بعد جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی لیے درخواست دائر کی۔
گذشتہ روز نو جنوری کو جسٹس مظاہر نقوی کی آئینی درخواست پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی اور سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
جسٹس مظاہر کے استعفی کا ریفرنس کی کارروائی پہ کیا اثر پڑے گا؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جسٹس مظاہر علی نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی جاری ہے، جس میں ان کو دو شو کاز نوٹسز جاری ہو چکے ہیں۔
جوڈیشل کونسل کے پانچ میں سے چار اراکین نے شوکاز کی حمایت کی، جب کہ جسٹس اعجاالاحسن نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریفرنسز بدنیتی پر مبنی ہیں، اس لیے یہ کارروائی نہیں بنتی۔
جوڈیشل کونسل کی آئندہ سماعت 11 جنوری کو ہونا ہے، جس سے ایک روز قبل ہی جسٹس مظاہر علی نقوی نے استعفی سے دیا۔
اب سوال اٹھتا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا کیا ہو گا؟ کیونکہ جسٹس مظاہر علی نقوی کے خلاف دائر ریفرنسز میں آمدن سے زائد اثاثوں اور بدعنوانی پر کارروائی کرتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹائے جانے کی استدعا ہے۔
اب جب وہ خود جج کے منصب سے مستعفی ہو گئے ہیں تو کونسل کیا کرے گی؟
قانونی امور کے ماہر صحافی ناصر اقبال نے انڈپینڈنٹ اردو سے اس موضوع پر گفتگو میں کہا کہ ’قانونی طور پر اب ریفرنسز کی کارروائی غیر مؤثر ہو جائے گی کیوں کہ اب وہ جج کے منصب پر نہیں رہے۔ لیکن کونسل پر منحصر ہے کہ وہ کارروائی کو استفعے کی بنیاد پر ختم کرتی ہے یا اثاثوں کی چھان بین کی متعلقہ اداروں کو ہدایت دیتی ہے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔