یورپی یونین کے راہنما برسلز میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران اس بارے میں غور و فکر کر رہے ہیں کہ برطانیہ کو درپیش ’بریگزٹ‘ معاہدہ فی الوقت کس طرح ٹالا جا سکتا ہے۔ اجلاس میں بریگزٹ کو دسمبر 2019 میں کرسمس کے بعد تک کھینچے جانے پر غور و فکر کیا جائے گا۔
اس اہم اجلاس سے قبل جرمن چانسلرانگیلا میرکل اورفرانیسیسی وزیراعظم ایمانویل میکرون سے ملاقات میں وزیراعظم ٹریرا مے کو متنبہ کیا گیا تھا کہ اگروہ جمعے کے روز کوئی معاہدہ نہ ہونے کے خطرے سے بچنا چاہتی توانھیں شفاف منصوبے کی ضرورت ہوگی جس قابل اعتماد سیاسی حمایت حاصل ہو۔
یورپی یونین کے 27 ممالک کے درمیان یہ بحث اس وقت بھی جاری ہے کہ بریگزیٹ معاہدے پرعمل کو ٹالنے کے لیے کیا شرائط رکھی جائیں۔
گذشتہ روزکے اجلاس کے بعد رومانیہ سے تعلق رکھنے والے یورپی یونین کے وزیرجارج سیامبا نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ بریگزٹ معاہدے کی شق پچاس پرعمل درآمد کی مدت میں توسیع بذات خود محض ایک راستہ ہے حتمی مقصد نہیں۔ برطانیہ کوایک شفاف منصوبہ تیارکرنا ہوگا جسے سیاسی حمایت بھی حاصل ہو تاکہ بریگزٹ معاہدے پرعمل روکنے کی مدت میں توسیع کے یورپی یونین کے کونسل کے فیصلے کا جواز پیش کیا جاسکے۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے کوکنزرویٹووزرا کی جانب سے بریگزٹ پرعمل روکنے پر کی مخالفت کا سامنا ہے۔ وزیرتجارت لیام فوکس کسٹمزیونین کودونوں دنیاوں میں بدتریین قراردے رکھا ہے۔ قیادت کے لیے وزیراعظم کی سابق حریف اینڈریا لیڈسم بریگزٹ معاہدے پردوبارہ ریفرنڈم پرزوردے رہی ہیں۔
بریگزٹ معاہدے پرعمل کو تیس جون تک ٹالنے کی وزیراعظم ٹریزا مے کی اصل درخواست کی منظوری کا امکان نہیں ہے کیونکہ یورپی یونین وزرا کی بہت کم تعداد اس حوالے سے ہمدردی رکھتی ہے۔
سفارتکارکہتے ہیں کہ پس پردہ جو تجویز زور پکڑ رہی ہے وہ یہ ہے کہ برطانیہ کو اس سال کے اختتام تک بریگزٹ پرعمل روکنے کی اجازت دے دی جائے۔ کسی ایسی تاخیرکی صورت میں برطانیہ مئی کے آخرمیں یورپی یونین پارلیمنٹ کے انتخابات میں حصہ لے گا۔
یورپی کونسل کے صدرڈونلڈ ٹسک نے سربراہ اجلاس سے قبل یورپی یونین قیادت کو خط لکھ کرخبردارکیا تھا کہ ہمارا اب تک کا تجربہ اور دارالعوام میں گہری تقسیم کے پش نظر یہ سمجھنا بہت مشکل ہے کہ بریگزٹ کی توثیق کا عمل جون تک مکمل ہوجائے گا۔ ان کی تجویز ہے کہ یورپی رہنماوں کوبرطانیہ کے لیے نسبتاً طویل توسیع پرغورکرنا چاہییے۔
برسلزاوردوسرے یورپی دارالحکومتوں میں اطمینان ہے کہ بریگزٹ عمل کو آگے بڑھانے پراتفاق رائے کے لیے لیبرقیادت کے ساتھ بیٹھ رہی ہے۔ تاہم یہ دیکھا جانا بھی باقی ہے کہ آیا کہ مذاکرات کوئی ایسا راستہ تلاش کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے جس پرچل کربریگزٹ کو پارلیمنٹ سے منظور کرالیا جائے۔