مجھے خوشی ہوئی کہ احمد فرہاد زندہ ہے لیکن دکھ بھی ہوا کہ صرف بولنے کی پاداش میں اس کے ساتھ یہ سب ہوا، وہ آزاد تو ہو جائیں گے لیکن گمشدگی کے یہ ہفتے اس کو کبھی نہیں بھولیں گے۔
جبری گمشدگی
شاہراہ دستور اور پریس کلب میں چند فرلانگ کا فاصلہ ہے۔ ان فاصلوں کو صرف ارباب اختیار دور کر سکتے ہیں۔ اگر ان خواتین کو پہلے دن ہی عزت اکرام سے بٹھایا جاتا، ان کے مسائل سنے جاتے تو عالمی طور پر پاکستان کے حوالے سے منفی تاثر نہ جاتا۔