انسانی سمگلنگ سے متعلق قانون میں ابہام ہے: چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے تمام صوبوں سے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام سے متعلق اقدامات اور تعلیم سے محروم بچوں کے اعداد و شمار طلب کر لیے۔

اسلام آباد میں سپریم کورٹ کی عمارت (انڈپینڈنٹ اردو)

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے بدھ کو بچوں کی سمگلنگ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اس حوالے سے بنائے گئے 2018 کے قانون میں ابہام ہے اور بنیادی مسئلہ قوانین پر عمل در آمد کے لیے خصوصی فورس نہ ہونا بھی ہے۔

آج چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی تو یونان میں کشتی حادثے کا ذکر ہوا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یونان میں ہونے والا کشتی حادثہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، سادہ لوح غریب شہریوں کو بیرون ملک ملازمت کا جھانسہ دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہری انسانی سمگلروں کے دھوکے میں آ کر لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں، ملک میں خواتین اور بچوں کی انسانی سمگلنگ ہو رہی ہے، کیا حکومت کے پاس بچوں کی سمگلنگ کے اعداد و شمار ہیں؟ 

اس پر ڈی جی وزارت انسانی حقوق نے عدالت کو بتایا کہ ’بدقسمتی سے درست اعداد و شمار موجود نہیں۔‘

چیف جسٹس نے کہا: ’انسانی سمگلنگ کے حوالے سے بنائے گئے 2018 کے قانون میں ابہام ہے، بنیادی مسئلہ قوانین پر عمل در آمد کے لیے خصوصی فورس نہ ہونا بھی ہے۔

’انسانی سمگلنگ روکنے کا کام بھی پولیس کے ذمے تھا۔ سپریم کورٹ نے صوبائی حکومتوں کو انسانی سمگلنگ روکنے کے لیے کردار ادا کرنے کا کہا تھا۔

’سپریم کورٹ نے کچھ عرصہ پہلے طیبہ تشدد کیس سنا تھا، وہ کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ آج نویں جماعت کی طالبہ ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ’طیبہ کو اس کے گھر والے چھوڑ چکے ہیں، وہ ایس او ایس ویلج میں قیام پذیر ہے، بچوں کو صرف تحفظ دینا مقصد نہیں بلکہ انہیں مضبوط بھی بنانا ہے۔‘

چیف جسٹس نے کہا کہ ’ہمیں معاشرے کی تربیت کرنے کی ضرورت ہے، حکومت کو بچوں، خواتین سمیت انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے پالیسی مرتب کرنا ہو گی، بچوں کو محنت مزدوری کرنے کے بجائے اسکولوں میں ہونا چاہیے، انسانی اسمگلنگ کے روک تھام کی پالیسیاں بنانے اور ان پر عمل در آمد کرانے کی ضرورت ہے۔‘

عدالت نے تمام صوبوں سے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام سے متعلق اقدامات اور تعلیم سے محروم بچوں کے اعداد و شمار طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔

یونان کشتی حادثہ: ایف آئی اے کی کارروائیاں

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے انسداد انسانی ٹریفکنگ سرکل لاہورنے یونان کشتی حادثے میں ملوث ملزم وارث علی کو گرفتار کر لیا۔

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم نے ایک شہری کو یورپ بھیجنے کا جھانسہ دے کر 20 لاکھ روپے بٹورے۔

ترجمان کے مطابق وارث پر لوگوں کو پاکستان سے لیبیا اور لیبیا سے یونان بذریعہ کشتی بھجوانے کا الزام ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ ملزم کے خلاف کارروائی ایف آئی اے لنک آف یونان کی نشاندہی پر کی گئی، جبکہ دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان