26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پرسماعت میں درخواست گزاروں کےوکیل کا موقف تھاکہ سماعت فل کورٹ کرے جو 26ویں ترمیم کے وقت تھی،یعنی 16 رکنی بینچ بنایا جائے۔ جسٹس امین نے قرار دیا جب تک ترمیم کالعدم نہیں ہوتی،آئین کا حصہ ہے،دلائل اسی بنیاد پر دیے جائیں۔
سپریم کورٹ
عدالت نے کہا کہ ’ایک ایسے مقدمے میں جس میں قتل کا کوئی عینی شاہد موجود نہیں البتہ مجرم کی رہائش گاہ سے مقتول کی لاش کی برآمدگی، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج، فرانزک رپورٹس اور آلہ قتل کی برآمدگی مناسب ثبوت ہیں۔‘