جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف دائر درخواستوں کی انکوائری: کمیٹی قائم

بدھ کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کی گئی نظرثانی درخواستیں خارج کرنے کا معاملہ زیرِ غور آیا۔

(تصویر: سپریم کورٹ آف پاکستان ویب سائٹ)

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف نظر ثانی درخواستیں دائر کرنے کے حوالے سے ریکارڈ منظرعام پر لایا جائے اور جانچ کے بعد نظرثانی درخواستیں خارج کردی جائیں۔

بدھ کے روز وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کی گئی نظرثانی درخواستیں خارج کرنے کا معاملہ زیرِ غور آیا۔

وفاقی کابینہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اتھارٹی کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف غیر ضروری طور پر کارروائی کی گئی۔

مزید برآں وفاقی کابینہ نے اس سلسلے میں ایک انکوائری کمیٹی بنانے کی منظوری دی جس میں وفاقی وزیر امور کشمیر قمرالزماں کائرہ، وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی طارق بشیر چیمہ اور وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر سمیت تمام پارٹیوں کے نمائندےشامل ہوں گے۔

کمیٹی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کی گئی نظرثانی درخواستوں کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔

سیاق و سباق

سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز کے خلاف ریفرنس گزشتہ حکومت نے دائر کیا تھا جس پر طویل سماعتوں کے بعد جون 2020 میں سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا ریفرنس کالعدم قراردینےکی درخواست منظور کرتے ہوئے اور صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دیتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل کا شوکاز بھی ختم کر دیا تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل دائر کی تھی جسے عدالت عظمیٰ نے اپریل 2021 میں منظور کرتے ہوئے اپنے ہی 19 جون 2020 کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سپریم کورٹ نے فیصلے میں واضح کیا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل سمیت کوئی بھی فورم کسی بھی رپورٹ یا آرڈر کو زیر غور لائے گا نہ ہی کوئی کارروائی کر سکے گا۔ 

سپریم کورٹ حکم کے نتیجے میں 19 جون کے مختصر آرڈر کے آٹھ پیراگراف (چار سے 11 تک) اور اس کے بعد 23 اکتوبر کے تفصیلی فیصلے کو واپس لیا گیا تھا۔

ان پیراگرافوں کو نظرثانی درخواستوں کے ذریعے درخواست گزاروں نے چیلنج کیا تھا جس کے بعد حکومت نے نظر ثانی کی درخواستوں میں سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ جوڈیشل کونسل کو پیش کی گئی ایف بی آر کی رپورٹ کی حد تک فیصلے پر نظرثانی کی جائے تاکہ کونسل جسٹس عیسیٰ کے خلاف کارروائی کرسکے۔

سپریم کورٹ نے نظرثانی درخواست پر دیے گئے فیصلے کے خلاف مزید نظر ثانی کی درخواستیں دائر کرنے کو غیر ضروری قرار دیا تھا جبکہ تحریک انصاف کی حکومت رواں برس اپریل میں ختم ہونے کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان کا بیان بھی سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کرنا ایک غلطی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان