ایک لاکھ لوگوں کے سامنے کوہلی کی اننگز اور نو بال پر بحث

آج جب پاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں اتریں تو ایسا لگ رہا تھا جیسے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ آج ہی شروع ہوا ہے اور آج ہی ختم ہو جائے گا۔

وراٹ کوہلی نے پاکستان کے خلاف عمدہ اننگز کھیلی اور انڈیا کو جیت دلوائی (اے ایف پی)

آج جب پاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں اتریں تو ایسا لگ رہا تھا جیسے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ آج ہی شروع ہوا ہے اور آج ہی ختم ہو جائے گا۔

اور جب اس میچ کا اختتام ہوا تو کم از کم پاکستانی شائقین کو تو ایسا ہی لگا جیسے ورلڈ کپ ختم ہو گیا ہے۔

مگر یہ اتنا آسان نہیں تھا کیوں کہ میچ آخری گیند پر بھی ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا تھا۔

گراؤنڈ میں موجود ایک لاکھ لوگ اور ٹی وی پر دیکھنے والے کروڑوں شائقین کو اس سے بہتر میچ دیکھنے کو شاید ہی ملے۔

اس میچ کو یاد رکھنے کی ایک اور مگر سب سے بڑی وجہ وراٹ کوہلی کی اننگز بھی ہے جنہوں نے خاموشی سے میچ کو اپنی گرفت میں کیا اور پھر دکھا دیا کہ وہ اب بھی ہدف کا تعاقب کرنے والے بہترین بلے باز ہیں۔

وراٹ کوہلی اور انڈین اننگز پر آگے چل کر بات کرتے ہیں پہلے پاکستانی اننگز پر نظر ڈالتے ہیں۔

میچ کا آغاز پاکستان کے لیے زیادہ اچھا نہیں تھا اور انڈیا کی اننگز بھی کچھ اسی انداز میں شروع ہوئی۔

پاکستان کے اوپنرز جن سے گذشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ جیسی اننگز کی ہی امید کی جا رہی تھی جلد ہی پویلین لوٹ گئے اور پھر وہ بلے باز آئے جن سے امید کی ہی نہیں جا رہی تھی۔

مگر شان مسعود اور افتخار احمد نے اپنی بیٹنگ سے سب کو ہی حیران کر دیا۔ دونوں بلے باز کریز پر کھڑے بھی رہے اور رنز بھی بناتے رہے۔

ان دونوں بلے بازوں کے درمیان 71 رنز کی شراکت داری کے بعد لگنے لگا تھا کہ پاکستان اب تو ایک بڑا سکور کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔

سابق کھلاڑیوں کے مطابق اس وکٹ پر بڑا سکور 160 سے 170 ہی ہوگا اور پاکستان اگر ایسا کر لیتا ہے تو میچ دلچسپ ہو جائے گا۔ہوا بھی ایسا ہی۔

پاکستانی بیٹنگ آج الگ ہی رنگ میں دکھائی دی۔ مڈل آرڈر نے تنقید کا جواب تو دیا لیکن ادھورا۔

افتخار احمد نے ایک ہی اوور میں تین چھکا لگا کر یک دم میچ کا نقشہ بدل دیا، مگر فوراً ہی آوٹ ہو گئے۔ افتخار احمد نے چار چھکوں کے مدد سے 51 رنز کی اننگز کھیلی۔

ان کے بعد آنے والے تمام بلے باز جلدی میں تھے اور بڑے شاٹس کھیلنے کی کوشش میں آؤٹ ہوتے رہے۔ لیکن شان مسعود کریز پر جمے رہے اور 52 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔

جب پاکستان کا 140 تک پہنچنا بھی مشکل لگنے لگا تھا اسی وقت شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کو 160 تک پہنچا دیا۔

یہ وہ پہلا پڑاؤ تھا جس میں پاکستان جیسے تیسے کامیاب ہو گیا اور مبصرین بھی کہنے لگے پاکستان کی بولنگ دیکھ کر یہ ہدف انڈیا کے لیے مشکل لگنے لگا ہے۔

پھر انڈین اوپنر کریز پر آئے اور گیند شاہین آفریدی کے ہاتھ میں دیکھ کر شروع سے ہی بیک فٹ پرکھیلنے لگے اور اندر آنے والے گیندوں کی امید کرتے رہے مگر آج شاہین آفریدی کی گیند اندر نہیں آ رہی تھی۔

اسی دوران دوسرے اینڈ سے نسیم شاہ گیند کرانے آئے اور کے ایل راہل کو آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ مگر پھر بابر اعظم نے انہیں اگلا اوور نہ دیا اور حارث رؤف کو گیند تھما دی۔

اس وقت ان کا یہ فیصلہ عجیب لگا لیکن جب انہوں نے بھی اپنے پہلے ہی اوور میں روہت شرما کو آؤٹ کیا تو تب بابر اعظم کا یہ فیصلہ سمجھ آیا۔

میچ اس وقت پاکستان کے کنٹرول میں تھا۔ وہ پاوور پلے میں ہی چار وکٹیں لے چکا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن پھر کریز پر آئے وراٹ کوہلی اور ہردک پانڈیا۔ دونوں نے دھیرے دھیرے اننگز کو آگے بڑھانا شروع کیا مگر مبصرین اس وقت زیادہ خوش نہیں تھے اور بار بار یہ سوال اٹھا رہے تھے کہ یہ دونوں بلے باز آخر کب بڑے شاٹس کی طرف جائیں گے۔

وراٹ کوہلی اور ہردک پانڈیا نے پھر بالکل اسی انداز میں رنز بنانے کی رفتار کو تیز کیا جیسے شان مسعود اور افتخار احمد نے کیا تھا اور محمد نواز کے ایک اوور میں 21 رنز لیے اور پھر نہ رکے۔

اس وقت بابر اعظم نے نواز کا ایک اوور روک لیا اور فاسٹ بولرز کو واپس گیند تھما دی، مگر اس سے رنز بنانے کی رفتار کسی حد تھمی مگر کچھ زیادہ فائدہ نہ ہوا۔

میچ کے بعد بات کرتے ہوئے بابر اعظم نے بھی کہا کہ وہ وکٹیں لینا چاہ رہے تھے اور یہی وجہ ہے کہ وہ فاسٹ بولرز کو واپس لائے۔

بابر اعظم نے وراٹ کوہلی اور ہردک پانڈیا کی اننگز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’میچ پر ہماری گرفت تھی لیکن وراٹ کوہلی اور پانڈیا نے عمدہ کھیلا۔‘

دونوں بلے بازوں نے 78 گیندوں پر 113 رنز بنائے۔

اتار چڑھاؤ کے ساتھ شروع ہونے اور اتار چڑھاؤ کے ساتھ ہی ختم ہونے والا یہ میچ آخری اوور تک آ گیا جہاں انڈیا کو جیتنے کے لیے 16 رنز درکار تھے۔

ایشیا کپ میں ان ہی دو ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے پہلے میچ کی طرح یہاں بھی بابر اعظم نے آخری اوور کے لیے محمد نواز کو ہی بلایا۔

اپنے تیسرے اوور میں انہی دو بلے بازوں کو 21 رنز دینے والے محمد نواز نے ایک بار پھر پہلی ہی گیند پر وکٹ لے کر پاکستانیوں کی امیدیں بڑھا دیں۔

انہوں نے آخری اوور کا عمدہ آغاز کیا اور ہردک پانڈیا کی وکٹ لی اور اگلی دو گیندوں پر باؤنڈری بھی نہ لگنے دی۔

مگر پھر ان کی گیند پر نہ صرف چھکا لگا بلکہ اسے نو بال بھی قرار دیا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے وائڈ کرائی اور پھر فری ہٹ پر کوہلی کو بولڈ کر دیا لیکن اس پر بلے بازوں نے دوڑ کر ہی تین رن بنا لیے۔

محمد نواز کی نو بال اور پھر فری ہٹ پر بولڈ کے بعد رنز پر سوشل میڈیا پر کافی بحث بھی شروع ہوئی جس میں صارفین کا کہنا ہے کہ ’ایمپائز کا یہ فیصلہ صحیح نہیں تھا۔‘

مگر اعداد و شمار کا ریکارڈ رکھنے اور کرکٹ قوانین پر نظر رکھنے والے مظہر ارشد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ایمپائرز کا یہ فیصلہ بالکل صحیح تھا۔‘

تاہم اب بھی نو بال سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ ہے جہاں بہت سے صارفین کا کہنا ہے کہ محمد نواز نے وراٹ کوہلی کو جو فل ٹاس گیند کرائی وہ نو بال نہیں تھی، مگر کچھ صارفین یہ کہتے بھی دکھائی دے رہے ہیں کہ ایمپائر کا نو بال دینے کا فیصلہ بالکل صحیح تھا۔

میچ کے آخری اوور میں نو بال اور بائی کے رنز پر ہونے والے ڈراما کہ بعد ایک اور ڈراما تب ہوا جب دنیش کارتھک رن آؤٹ ہو گئے۔ اس وقت انڈیا کو دو رنز درکار تھے لیکن محمد نواز نے ایک اور وائڈ کروا دی۔

پھر آخری گیند پر ایشون نے ہٹ لگا کر انڈیا کو میچ جتوا دیا لیکن اصل میں میچ وراٹ کوہلی نے جتوایا۔

وراٹ کوہلی نے اپنی اس اننگز کے بارے میں خود کہا کہ انہیں ’خود بھی یقین نہیں آ رہا ہے کہ یہ کیسے ہو گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مجھے پانڈیا نے کہا کہ نواز ایک اوور کرائیں گے اور اگر میں حارث رؤف کے اوور میں سکور کرتا ہوں تو وہ (پاکستان) پینک کرے گا۔‘

’میں پہلے کہتا تھا کہ میری موہالی کی اننگز سب سے بہتر تھی جہاں میں نے 52 گیندوں پر 82 رنز ہی بنائے تھے اور آج میں نے 53 گیندوں پر 82 رنز کی اننگز کھیلی۔ میں اس اننگز کو اب اوپر رینک کرتا ہوں۔‘

ان کی 53 گیندوں پر 82 رنز کی ناقابل شکست اننگز پر کپتان روہت شرما کا کہنا تھا کہ ’یہ نہ صرف کوہلی کی بلکہ پورے انڈیا کی بہترین اننگز تھی۔‘

روہت شرما نے میچ کے بعد کہا کہ وراٹ کوہلی نے جیسی اننگز کھیلی وہ ان کی اور انڈیا کی بہترین اننگز ہے۔

وراٹ کوہلی نے اپنی اس اننگز میں چار چھکے اور چھ چوکے لگائے۔ ان چھکوں میں دو چھکے انہوں نے پاکستان کے سب سے کامیاب بولر یعنی حارث رؤف کے ایک ہی اوور میں لگائے، اور وہ بھی اننگز کے 19ویں اوور میں۔

پاکستان ورلڈ کپ میں انڈیا سے پہلا میچ ہار تو گیا ہے لیکن اچھی بات یہ رہی کہ پاکستان ٹیم لڑ کر ہاری ہے۔ بیٹنگ میں مڈل آرڈر کی پرفارمنس اور پھر بولرز کی عمدہ بولنگ پاکستان کے لیے وہ اچھی چیزیں ہیں جنہیں پاکستان آئندہ میچوں میں لے کر چلے گا۔

دوسری جانب انڈیا کا پاکستان کے خلاف آخری تین اووروں میں 48 رنز بنانا ایسی مثبت بات ہے جس سے ان کے اعتماد میں مزید اضافہ ہو گا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ