پاکستانی خاتون نمیرا سلیم ورجن گیلیکٹک کے ساتھ خلائی سفر کو تیار

عام لوگوں کو خلا کا سفر کروانے والی امریکی کمپنی ورجن گیلیکٹک نے اعلان کیا ہے کہ پانچ اکتوبر 2023 کی متوقع پرواز میں سوار مسافروں میں ایک پاکستانی خلاباز بھی شامل ہے۔

عام لوگوں کو خلا کا سفر کروانے والی امریکی کمپنی ورجن گیلیکٹک نے اعلان کیا ہے کہ پانچ اکتوبر 2023 کی متوقع پرواز میں سوار مسافروں میں ایک پاکستانی خلاباز بھی شامل ہے۔

ارب پتی سر رچرڈ برینسن کی کمپنی ورجن گیلیکٹک کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں اگرچہ پاکستانی خلاباز کی شناخت نہیں کی گئی، تاہم پاکستانی میڈیا میں گذشتہ ماہ رپورٹ ہونے والی ایک خبر میں نمیرا سلیم کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ وہ رواں سال کے اختتام سے قبل ورجن گلیکٹک پر سوار پہلی پاکستانی خلاباز کی حیثیت سے خلا میں قومی پرچم بلند کریں گی۔

نمیرا سلیم نے بھی آج اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے خلا کے سفر کے بارے میں اعلان کرتے ہوئے لکھا کہ وہ ستاروں تک پرواز کے لیے تیار ہیں۔

ورجن گلیکٹک نے اس سے قبل اعلان میں کہا تھا کہ ’گلیکٹک 04‘ فلائٹ ونڈو پانچ اکتوبر 2023 کو کھل جائے گی۔ یہ کمپنی کی اس سال کی پانچویں اور اب تک کی نویں خلائی پرواز ہوگی۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس سے ورجن گلیکٹک کی محفوظ، دوبارہ قابل استعمال خلائی پرواز اور صارفین کے لیے ایک نئے تجربے کی فراہمی کی صلاحیت ظاہر ہوگی۔

کمپنی کے بیان کے مطابق: ’گلیکٹک 04 میں سوار تین خلاباز مختلف پس منظر اور ثقافتوں کے ساتھ ساتھ خلائی، تحقیق اور ایڈونچر کے مشترکہ جذبے کے ساتھ مشن پر ہوں گے۔‘

اس پرواز میں پاکستانی خاتون کے علاوہ امریکہ اور برطانیہ سے دو دیگر خلاباز بھی شامل ہوں گے۔

ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ورجن گلیکٹک کے عملے میں پائلٹ جمیل جنجوعہ کا نام شامل ہے۔ نام سے بظاہر وہ پاکستانی لگتے ہیں لیکن ان کے لنکڈاِن پروفائل میں انہوں نے جو زبانیں وہ جانتے ہیں، وہ واحد فرانسیسی لکھی ہے۔ وہ ماضی میں جنگی پائلٹ رہے ہیں۔

ورجن گلیکٹک ایک ایرو سپیس اور خلائی سفر کی کمپنی ہے، جو اپنی جدید فضائی اور خلائی گاڑیوں کے ساتھ نجی افراد اور محققین کے لیے خلائی پروازوں میں پیش پیش ہے۔ اس نے ایک خلائی پرواز کا نظام تیار کیا ہے، جو خلائی سفر کے ذریعے صارفین کو تبدیلی کا تجربہ پیش کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

نمیرا سلیم کون ہیں؟

اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ کے مطابق نمیرا سلیم کراچی میں پیدا ہونے والی ایک پاکستانی ایکسپلورر اور آرٹسٹ ہیں۔ انہوں نے کولمبیا یونیورسٹی سے بین الاقوامی امور میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔

جنوبی فرانس میں واقع آزاد ملک ’موناکو‘ میں میقم نمیرا سلیم کو 2006 میں حکومت پاکستان کی جانب سے ’پہلی پاکستانی خلاباز‘ کے طور پر باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2007 میں نمیرا نے پاکستان کے لیے سیاحت کی اعزازی سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ اپریل 2007 میں قطب شمالی اور جنوری 2008 میں قطب جنوبی تک پہنچنے والی پہلی پاکستانی ہیں۔

انہیں تاریخی فرسٹ ایورسٹ سکائی ڈائیو 2008 کے دوران ماؤنٹ ایورسٹ پر سکائی ڈائیو کرنے والی پہلی ایشیائی اور پہلی پاکستانی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ انہیں 2011 میں تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا۔

نمیرا سلیم کا تعلق پاکستان سے ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم یعنی انٹرمیڈیٹ تک پاکستان میں حاصل کرنے کے بعد امریکہ میں بوسٹن یونیورسٹی سے بیچلرز اور پھر کولمبیا یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا۔

انڈپینڈنٹ اردو کو 2019 میں دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا تھا کہ انہیں خلا میں جانے کا شوق تو بچپن سے تھا مگر موناکو میں رہنے کے دوران انہیں جب معلوم ہوا کہ ایک نجی خلائی جہاز بن رہا ہے اور اس کے ذریعے خلا نوردی کا ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے، جسے خلائی سیاحت یا ’سپیس ٹورازم‘ کا نام دیا جا رہا ہے تو انہوں نے اس میں شمولیت اختیار کرلی۔

انہوں نے بتایا کہ جب ورجن گروپ کے مالک رچرڈ برینسن نے ’مجھے دیکھا تو انہوں نے مجھے دنیا کے سامنے بطور پہلی ایشیائی خاتون کے پیش کیا، جو خلا میں جارہی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی