چاند پر لیزر کی مدد سے سڑکیں بنانے کا منصوبہ

ایک نئی تحقیق کے مطابق چاند کی مٹی کو زیادہ ٹھوس اور تہہ دار مادے کی شکل میں پگھلا کر پکی سڑکیں اور لینڈنگ پیڈ بنائے جا سکتے ہیں۔

19 مئی، 2023 کو ناسا کی جانب سے جاری کردہ ایک خاکہ، جس میں بلیو آریجن بلیو مون لینڈر دکھایا گیا ہے جو ناسا کے آرٹیمس پروگرام کے تحت خلانوردوں کو چاند پر لے جائے گا (ناسا/ اےا یف پی)

سائنس دانوں کی تجویز ہے کہ چاند کی مٹی پر لیزر استعمال کی جا سکتی ہے تاکہ وہاں رہنے میں مدد مل سکے۔

ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ چاند کی مٹی کو زیادہ ٹھوس اور تہہ دار مادے کی شکل میں پگھلا کر ہم چاند کی سطح پر پکی سڑکیں اور لینڈنگ پیڈ بنانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔

خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا سمیت بہت سے خلائی اداروں کا چاند پر نیم مستقل اڈے قائم کرنے کا منصوبہ ہے، جس سے وہ اس پر بہتر انداز میں تحقیق کے قابل ہو جائیں گے بلکہ مریخ اور نظام شمسی میں کہیں اور جاتے ہوئے چاند راستے  میں پڑاؤ کے لیے بھی کام دے گا۔

تاہم چاند کی سطح اس پر اترنے اور رہنے کے لیے ایک مشکل جگہ ہے۔ چاند پر اترنے والے لینڈرز دھول اڑاتے ہیں اور کم کشش ثقل کا مطلب ہے کہ ایک بار چھیڑے جانے کے بعد یہ دھول ادھر اُدھر اڑنے لگتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ آلات کے اندر چلی جائے۔

اس طرح مستقبل میں چاند پر قائم کی جانے والی کالونیوں کو مضبوط سڑکوں اور لینڈنگ پیڈ کی ضرورت ہوسکتی ہے تاکہ ہم چاند پر اور اس کے آس پاس سفر کرسکیں۔

لیکن اس بات کا امکان نہیں کہ ہم ان کالونیوں کی تعمیر کے لیے سامان کو پہنچا سکیں کیوں کہ ایسے کرنا بہت مہنگا ہو گا۔ اس صورت حال نے سائنس دانوں کو راغب کیا ہے کہ وہ دیکھیں کہ وہاں پہلے سے کیا دستیاب ہے۔

نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے اس بات کا جائزہ لیا کہ کیا لیزر کا استعمال کرکے چاند کی مٹی کو کسی اور قابل ذکر چیز میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کچھ کامیابی حاصل کی یہ دریافت کرتے ہوئے کہ چاند کی دھول کو پگھلا کر ٹھوس مادے میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے یہ دیکھنے کے لیے مختلف حجم اور قسم کی لیزر شعاعیں استعمال کیں تاکہ دیکھا جا سکے کہ کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ 45 ملی میٹر قطر کی لیزر بیم کا استعمال سب سے بہتر رہا جس سے کھوکھلی سہ رخی اشکال بنائی گئیں جو حجم میں تقریباً 250 ملی میٹر تھیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان ٹکڑوں کو جوڑ کر ٹھوس سطحوں کی شکل میں چاند کی سطح پر رکھا جا سکتا ہے اور پھر انہیں سڑکوں اور لینڈنگ پیڈ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس مقصد کے لیے چاند پر تقریباً 2.37 مربع میٹر کے لینز کی ضرورت ہوگی جسے زمین سے منتقل کرنا ہوگا۔ اس کے بعد لیزر کا استعمال کرنے کی بجائے اسے سورج کی شعاعوں کو ایک جگہ مرتکز کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح نسبتاً چھوٹے آلات کی مدد سے مطلوبہ مواد تیار کی جا سکتا ہے۔

اس منصوبے کے بارے میں جریدے سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہونے والے مضمون ’چاند پر سڑکیں بنانے کے لیے لیزر کی مدد سے اس کی مٹی سے بڑے اجسام کی تیاری‘ میں بتایا گیا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی