میانوالی بیس کے تمام نو حملہ آور مارے گئے: پاکستان فوج

آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں بتایا کہ حملے میں ایئر فورس کے فعال اثاثوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔

16 دسمبر، 2012 کی اس تصویر میں پاکستان فوج کے اہلکار پشاور ایئرپورٹ پر حملے کے بعد ہوائی اڈے کے باہر دیکھے جا سکتے ہیں(اے ایف پی/اے مجید)

پاکستان فوج نے ہفتے کو بتایا کہ میانوالی میں پاکستان فضائیہ کی تربیتی ایئر بیس پر ’حملہ ناکام بناتے ہوئے آپریشن کے دوران تمام نو دہشت گردوں کو مار دیا گیا۔‘

پاکستان فوج کے ترجمان محکمے آئی ایس پی آر کے مطابق: ’آج (ہفتے کی) کی صبح بیس پر بزدلانہ اور ناکام دہشت گرد حملے کے بعد آس پاس کے علاقے میں کسی بھی ممکنہ خطرے کو ختم کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی جانب سے کامیاب آپریشن کیا گیا۔‘

بیان میں مزید بتایا گیا کہ تین دہشت گردوں کو ایئر بیس میں داخلے سے پہلے ہی مار دیا گیا اور حملے میں پی اے ایف کے فعال اثاثوں میں سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور بیس پر کومبنگ اور کلیئرنس آپریشن مکمل ہو چکا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق حملے کے دوران تین غیر فعال طیاروں کو کچھ نقصان پہنچا۔ ’آپریشن کا فوری اور پیشہ ورانہ اختتام امن دشمنوں کے لیے یاد دہانی ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج چوکس رہتی ہیں اور کسی بھی خطرے سے وطن کا دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔‘

ترجمان پاکستان فضائیہ نے کلیئرنس آپریشن مکمل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ میانوالی بیس جنگی نہیں بلکہ ’تربیتی‘ ہے لہٰذا یہاں جنگی طیارے موجود نہیں تھے۔

اس سے قبل پاکستان فوج کا کہنا تھا کہ حملے میں تین طیاروں اور ایک فیول باؤزر کو معمولی نقصان پہنچا، جو ان کے مطابق پہلے سے ہی گراؤنڈ کیے جانے والے طیارے تھے۔

پاکستان کے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے ایک بیان میں کہا کہ ’ڈی آئی خان، پسنی اور میانوالی میں حملہ آور دہشت گردوں کے نام الگ ضرور ہوں گے لیکن پس پردہ دشمن ایک ہی ہے۔‘

انہوں نے ایکس پر ایک بیان میں کہا: ’دہشت گردی کی حالیہ لہر پاکستان کو دوبارہ بے یقینی اور عدم استحکام کا شکار کرنے کی سازش ہے۔‘

اس حملے کی ذمہ داری تحریک جہاد پاکستان نامی ایک تنظیم نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

جہاد و ٹیررازم تھریٹ نامی ادارے کے مطابق تحریک جہاد پاکستان نے فروری 2023 کو ایک ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر قیام کا اعلان کیا تھا اور مولانا قاسم کو اس کا ترجمان مقرر کیا گیا تھا۔

ایک مقامی شہری شکیل احمد کے مطابق دہشت گردوں نے رات تین بجے کے قریب مغرب (جھامبرہ سے میانوالی ملتان روڈ کی طرف سے) کی جانب سے حملہ ہوا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ایک بیان میں ’حملہ ناکام بنانے والے بہادر سپوتوں‘ کو خراج تحسین پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے شدت پسندوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا۔​​

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جمعے کو گوادر کے قریب اورماڑہ کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق ’دہشت گردوں کے حملے میں 14 سکیورٹی اہلکار شہید‘ ہو گئے تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ سکیورٹی قافلے کی دو گاڑیوں پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا۔

جمعے کو ہی خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا۔ پولیس اور ریسکیو اہلکاروں کے مطابق پولیس وین کے قریب دھماکے میں پانچ اموات ہوئیں۔ 

ریسکیو اہلکاروں نے بتایا کہ ٹانک اڈے کے قریب ہونے والے دھماکے میں ایک ٹریفک پولیس اہلکار اور خاتون سمیت 21 افراد زخمی بھی ہوئے۔

آئی ایس پی آر نے ایک اور بیان میں بتایا کہ ’ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر ایک آپریشن کے دوران ایک دہشت گرد اسامہ مارا گیا جبکہ دو زخمی ہو گئے۔‘

بیان کے مطابق اسامہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خودکش بمبار تھے، جو علاقے میں ایک حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان