سارہ انعام قتل کیس: ملزم شاہ نواز کو سزائے موت کا حکم

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سارہ انعام قتل کیس میں نامزد ملزم شاہ نواز امیر کو سزائے موت حکم دیا ہے اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے جبکہ شریک ملزمہ ثمینہ شاہ کو بری کر دیا گیا ہے۔

سارہ انعام قتل کیس میں موت کی سزا پانے والے مجرم شاہ نواز امیر کو 14 دسمبر 2023 کو عدالت سے لے جایا جا رہا ہے (انڈپینڈنٹ اردو)

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے سارہ انعام قتل کیس میں نامزد ملزم شاہ نواز امیر کو سزائے موت حکم دیا ہے اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے جبکہ شریک ملزمہ ثمینہ شاہ کو بری کر دیا ہے۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد نو دسمبر 2023 کو اس کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

فیصلہ سنائے جانے کے وقت عدالت میں مقتولہ سارہ انعام کے والدین اور مجرم شاہ نواز، ان کے والد ایاز امیر اور مجرم کی والدہ ثمینہ شاہ بھی موجود تھیں۔

عدالت نے کہا سارہ انعام کیس میں دو مجرم ژمینہ شاہ اور شاہنواز امیر تھے۔ ثمینہ شاہ کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا گیا ہے۔ شاہ نواز کے خلاف پراسیکیوشن کیس ثابت کر سکی ہے۔

اسلام آباد پولیس نے اپنے ایکس ہینڈل سے ایک ٹویٹ کی ہے جس میں سارہ انعام کیس کے فیصلے پر عدلیہ کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔ پوسٹ کے مطابق آئی سی سی پی او نے تفتیشی اور پراسیکیوشن ٹیم کے لیے انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔

 

گذشتہ سماعت کا احوال

اس مقدمے میں شریک ملزمہ ثمینہ شاہ کے وکیل نثار اصغر نے حتمی دلائل میں کہا تھا کہ ثمینہ شاہ پر جائے وقوعہ پر موجود ہونے اور سارہ انعام کے قتل کی معاونت تک کا الزام ہے۔

’سارہ انعام ثمینہ شاہ سے فون پر بات کرتی تھیں، صرف ایک بیان کی روشنی میں ثمینہ شاہ کو مجرم قرار نہیں دیا جا سکتا۔ سارہ کے اہل خانہ ایک جگہ کہتے ہیں کہ بیٹی سے رابطہ نہیں تھا، دوسری طرف تمام انفارمیشن دیتے ہیں۔ اس کا کیا ثبوت ہے کہ ثمینہ شاہ سارہ سے پیسے لیا کرتی تھیں؟‘

بعد ازاں وکیل نے انہیں کیس سے بری کرنے کی استدعا کی۔

پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے کہا کہ ’سارہ انعام کو صرف ایک انجری ہوئی لیکن حقیقتاً متعدد انجریاں ہوئیں، طبی رپورٹ کے مطابق تشدد کی وجہ سے سارہ انعام کی موت واقع ہوئی۔ شاہنواز امیر سارہ انعام کو ساری رات ٹارچر کرتا رہا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقتولہ سارہ انعام کے والد انعام الرحیم نے آبدیدہ ہو کر کہا شاہ نواز امیر کی والدہ کو ان کی بیٹی کی آواز کیوں نہیں گئی؟ وہ ضرور چیخی ہوگی۔ شاہ نواز امیر اور ثمینہ شاہ نے جان بوجھ کر وقت پر پولیس کو اطلاع نہیں دی۔

ثمینہ شاہ نے عدالت کو بتایا کہ وہ دوسرے کمرے میں تھیں جب انہیں شاہ نواز کی کال آئی، ’اس نے کہا امی ادھر آئیں۔ میں جب وہاں پہنچی تو شاہ نواز اپنے ہوش و حواس میں نہیں تھا۔ میں نے خود ایاز امیر کو کال کی اور بتایا کہ کیا ہوا۔‘

قتل کا واقعہ کب اور کیسے پیش آیا؟

سارہ انعام کے قتل کا واقعہ گذشتہ برس 23 ستمبر کو پیش آیا۔ اس وقت کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) آپریشن اسلام آباد سہیل ظفر چٹھہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ اس روز صبح تقریبا ساڑھے نو بجے گشت پر معمور پولیس افسران کو کسی شخص نے اطلاع دی کہ چک شہزاد کے علاقے میں ’اس گھر سے کچھ دیر قبل بہت زور سے آوازیں آ رہی تھیں۔‘ وہاں پہنچنے پر پولیس نے گھر کے باہر لگی بیل بجائی اور دروازہ کھٹکھٹایا۔

انہوں نے بتایا ’کسی کے گھر کے باہر نہ آنے پر پولیس اندر چلی گئی۔ وہاں ملزم فرش دھو رہا تھا جہاں خون کے نشان بھی تھے۔ ملزم نے کمرے میں پہلے خاتون پر خاتون تشدد کیا اور پھر ورزش کرنے والا آلہ ڈم بیلز سر پر مار کر قتل کر دیا۔ اور پھر لاش کو گھسیٹ کر واش روم کے ٹب میں پھینک دیا۔‘

سہیل ظفر چٹھہ کے مطابق ’پولیس نے ملزم کو جائے وقوعہ سے ہی گرفتار کیا۔ اس دوران خاتون کی لعش اور آلہ قتل اسی جگہ موجود تھے۔ ملزم نے اعتراف جرم بھی کر لیا۔‘

دوسری جانب ساتھ واقع گھر میں کام کرنے والے باورچی بشارت نامی شخص نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’اس واقعہ سے متعلق انہیں کوئی علم نہیں اور نہ انہوں نے اس گھر سے کسی قسم کے شور کی آواز سنی۔ “اس گھر میں رہنے والے افراد کا ساتھ واقع گھروں سے کبھی کوئی رابطہ یا آنا جانا نہیں رہا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی گھر