انڈیا نے بلیک ہولز کے مطالعے کے لیے پہلا سیٹلائٹ لانچ کر دیا

اسرو کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ’ہم اس سال کم از کم 12 - 14 مشنوں کی تیاری کر رہے ہیں۔‘

یہ ہینڈ آؤٹ تصویر انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے یکم جنوری 2024 کو جاری کی ہے جس میں پی ایس ایل وی سی 58 راکٹ کو ایکس رے پولیریمیٹر سیٹیلائٹ کو ستیش دھون سپیس سینٹر سے خلا میں جاتے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی / اسرو)

انڈیا کی خلائی ایجنسی اسرو نے بلیک ہولز کا مطالعہ کرنے کے لیے اپنا پہلا سیٹلائٹ لانچ کر دیا ہے۔ اس نے 2024 کے لیے امنگوں بھرے مشنوں کا اعلان بھی کیا ہے جن میں خلا میں اپنا عملہ بھیجنے کے مشن کی تیاری بھی شامل ہے۔

اسرو کے پی ایس ایل وی راکٹ کے ساتھ پیر کو ملک کا ایکس رے پولی میٹر سیٹلائٹ لانچ کیا گیا، جس سے انڈیا مداری مشاہدہ گاہ کا استعمال کرتے ہوئے بلیک ہولز اور دیگر آسمانی اشیا کا مطالعہ کرنے والا دوسرا ملک بن گیا ہے۔

زمین کے نچلے مدار میں دو سائنسی پے لوڈ لے کر جانے والا اسرو کا نیا سیٹلائٹ، ایکس ریز کے مختلف فلکیاتی ذرائع کا مطالعہ کرے گا۔

ناسا نے بھی دسمبر 2021 میں اسی طرح کا ایک مشن شروع کیا تھا جس میں سپرنووا دھماکوں کی باقیات اور بلیک ہولز سے خارج ہونے والے ذرات پر زیادہ وضاحت کی گئی۔

انڈیا کے اس نئے مشن کے بارے میں توقع ہے کہ تقریباً پانچ سال میں ختم ہوگا،  مختلف فلکیاتی ذرائع جیساکہ بلیک ہولز، نیوٹرون ستاروں اور ستارے بنانے والے نیبولا کے ایکس رے اخراج میکانزم کو سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔

یہ پے لوڈ خاص طور پر خلا میں شدید ایکس رے پیدا کرنے والے ذرائع کے پولرائزیشن کی تحقیقات کریں گے، جس سے ایسے آسمانی ذرائع کے تابکاری میکانزم اور جیومیٹری کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

بلیک ہولز اور نیوٹرون ستارے خلا میں انتہائی ڈینس اوبجیکٹس ہیں جو مرتے ہوئے ستاروں کے باقیات سے تشکیل پاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلیک ہولز میں سورج سے کئی گنا زیادہ کمیت ایک بہت چھوٹے سے علاقے میں کشش ثقل کے ساتھ بھری ہوتی ہے جو اتنے گہرے ہوتے ہیں کہ ان میں جانے والی روشنی بھی گزر نہیں سکتی۔

اسرو کے نئے مشن کا مقصد طویل مدت میں اپنے سیٹلائٹ کا استعمال کرتے ہوئے تقریباً 50 ممکنہ کائناتی ذرائع کا مطالعہ کرنا ہے۔

یہ مشن 2023 میں اسرو کی جانب سے متعدد کامیاب مشنوں کے بعد آیا ہے، جن میں چاند کے جنوبی قطب پر چندریان-تھری مشن اور سورج کا مطالعہ کرنے کے لیے لانچ کیا گیا سیٹلائٹ بھی شامل ہیں۔

اسرو کے سربراہ ایس سومناتھ نے پیر کو لانچ کے بعد کہا کہ یہ خلائی ایجنسی 2024 میں اپنے عملے والے پہلے خلائی مشن کی تیاری کر رہی ہے جس کا نام گگن یان ہے۔

سومناتھ نے خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا: ’ہم اس سال کم از کم 12 - 14 مشنوں کی تیاری کر رہے ہیں۔ سال 2024 میں گگن یان تیار ہو جائے گا، حالانکہ یہ 2025 کا ہدف ہے۔‘

انہوں نے کہا، ’گگن یان مشن کی شروعات ٹی وی-ڈی ون یا ابورٹ مشن (اکتوبر میں) سے ہوئی تھی۔ اس سیریز میں ہمارے پاس اس طرح کے چار مشن ہیں۔ ہمارا ہدف 2024 میں کم از کم دو مزید لانچ کرنا ہے۔ اس وقت تک، ہم تین بار ابورٹ مشن کا مظاہرہ کریں گے۔‘

اسرو کے سربراہ نے کہا کہ اسرو اس سال گگن یان مشن کے لیے پیراشوٹ سسٹم کی جانچ کے لیے ہیلی کاپٹر پر مبنی ڈراپ ٹیسٹ کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی