مچھ اور کولپور کمپلیکسز پر حملے، کلیئرنس آپریشن میں 24 عسکریت پسند مارے گئے: فوج

پاکستان فوج کے مطابق مچھ اور کولپور کمپلیکسز پر حملوں کے بعد سکیورٹی فورسز کے ’فائر فائٹ اور سینیٹائزیشن/ کلیئرنس آپریشن‘ میں 24 عسکریت پسند مارے گئے۔

30 جنوری، 2024 کو ضلع بولان میں بے ایل اے کی جانب سے جلائے گئے ایک مال بردار ٹرک کے قریب سکیورٹی اہلکار کھڑا ہے (اے ایف پی)

پاکستان فوج نے 29 اور 30 جنوری کی شب بلوچستان میں مچھ اور کولپور کمپلیکسز پر حملوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی فورسز کے ’فائر فائٹ اور سینیٹائزیشن/ کلیئرنس آپریشن‘ کے دوران 24 عسکریت پسند مارے گئے جبکہ سکیورٹی فورسز کے چار ارکان اور دو عام شہریوں کی اموات ہوئیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جمعے کو جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’29 اور 30 جنوری 2024 کی رات دہشت گردوں نے بلوچستان میں مچھ اور کولپور کمپلیکسز پر حملے کیے۔

’سکیورٹی پر تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سخت مزاحمت کی اور حملہ آوروں کو پسپا ہونے پر مجبور کیا۔‘

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ ’ان دہشت گردوں کو بعد ازاں سینیٹائزیشن اور کلیئرنس آپریشنز میں تلاش کیا گیا، جو اب علاقے کو کلیئر اور محفوظ بنانے کے بعد مکمل ہو گیا ہے۔‘

آئی ایس پی آر کے مطابق فائر فائٹ اور سینیٹائزیشن/کلیئرنس آپریشنز کے دوران پچھلے تین دنوں میں ’24 دہشت گرد‘ مارے گئے، جن میں شہزاد بلوچ، عطا اللہ، صلاح الدین، عبدالودود اور ذیشان اہم نام ہیں جبکہ باقی ’دہشت گردوں‘ کا شناختی عمل جاری ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ فائرنگ کے شدید تبادلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چار ارکان اور دو شہریوں کی  اموات ہوئیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق: ’قانون نافذ کرنے والے اداروں کا موثر جواب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کے بے لوث عزم کا ثبوت ہے۔

’پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملک میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہیں۔‘

پاکستان فوج نے منگل کو بتایا تھا مچھ اور کولپور میں ’خود کش بمباروں سمیت متعدد دہشت گردوں‘ نے حملہ کیا۔ بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی کے مطابق یہ حملہ کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے کیا۔

بی ایل اے نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے ’آپریشن درہ بولان‘ کا نام دیا اور سوشل میڈیا پر مختلف ویڈیوز بھی جاری کیں، جن کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں کی جا سکی۔

یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں، جب پاکستان میں آٹھ فروری کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور حالیہ دنوں میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں انتخابی امیدواروں اور الیکشن کمیشن کے عملے پر حملوں کے واقعات سامنے آئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دونوں صوبوں میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور اس کے عام انتخابات پر اثرات پر غور کے لیے گذشتہ روز اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کا ایک اہم اجلاس ہوا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے اجلاس سے گفتگو میں کہا کہ سکیورٹی چیلنجز کے باوجود انتخابات وقت پر ہوں گے۔

اجلاس کے بعد جاری پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوج کی مدد سے انتخابات میں رخنہ ڈالنے اور امن و امان کی صورت حال خراب کرنے والے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

صوبہ بلوچستان کی نگران حکومت نے یکم فروری کو ایک ہی دن میں 15 دھماکوں اور امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر امیدواروں کو اپنی انتخابی مہم محدود کرنے کی ہدایت کی ہے۔

نامہ نگار اعظم الفت کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے امیدواروں کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر انتخابی مہم اور اجتماعات محدود کرنے اور جلسے جلوسوں کی بجائے کارنر میٹنگز کو ترجیح دینے کی ہدایت کی ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان