پی ایس ایل 9: اسلام آباد یونائیٹڈ کی ملتان سلطانز کے خلاف آخری گیند پر فتح

پاکستان سپر لیگ نو کے فائنل میں ملتان سلطانز نے عثمان خان کی ایک اور ففٹی، افتخار احمد کی آخر میں جارحانہ بیٹنگ اور نسیم شاہ کی دو نو بالز کی بدولت اسلام آباد یونائیٹڈ کو 160 رنز کا ہدف دیا تھا۔

اسلام آباد یونائیٹڈ 18 مارچ 2024 کے فائنل میں بالکل ہی مختلف ٹیم دکھائی دی اور شاداب خان کی کپتانی بھی کمال کی تھی (پی سی بی)

پاکستان سپر لیگ نو کا انتہائی دلچسپ انداز میں اختتام ہو گیا ہے جہاں ملتان سلطانز کے خلاف فائنل میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے عماد وسیم کی ایک اور اہم اننگز، نسیم شاہ کے ایک اور چھکے اور حنین شاہ کے آخری گیند پر چوکے سے تیسری مرتبہ چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔

فائنل میں ملتان سلطانز نے عثمان خان کی ایک اور ففٹی، افتخار احمد کی آخر میں جارحانہ بیٹنگ اور نسیم شاہ کی دو نو بالز کی بدولت اسلام آباد یونائیٹڈ کو 160 رنز کا ہدف دیا تھا۔

اس ہدف کے تعاقب میں جب لگ رہا تھا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ اب تو جیت ہی جائے گی تو اسی دوران اننگز کی آخری گیند پر نسیم شاہ آؤٹ ہو گئے۔ اس موقع پر اسلام آباد یونائیٹڈ کو ایک گیند پر ایک رنز درکار تھا۔

نسیم شاہ کے پویلین جانے پر انہی کے بھائی حنین شاہ کریز پر آئے اور چاروں طرف خود کو فیلڈرز میں گھرا پایا۔ مگر نوجوان کھلاڑی نے اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے گیند کو گیپ میں کھیلتے ہویے باؤنڈری کی جانب بھیج دیا۔ 

لیکن یہ جیت اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے اتنی بھی آسان نہیں تھی کیونکہ ان کا سامنا اس پی ایس ایل کے سب سے کامیاب کپتان محمد رضوان سے تھا جو فائنل میں بھی اپنی کپتانی کا ’جادو‘ دکھاتے دکھائی دیے اور میچ کو آخری گیند تک لے آئے۔

پشاور زلمی کے ہاتھ سے جیت کو چھیننے والے عماد وسیم نے فائنل میں بھی اپنے تجربے کا خوب استعمال کیا اور جب ان کی ٹیم کی وکٹیں گر رہی تھیں تو اس وقت وہ پرسکون انداز میں کریز پر آخر تک جمے رہے۔

ملتان سلطانز نے 18ویں اوور تک میچ پر اپنے گرفت مضبوط کر لی تھی جب افتخار احمد نے اس مشکل وقت میں اوور کی پہلی گیند پر فہیم اشرف کو آؤٹ کرکے اپنی ٹیم کو ایک بار پھر فیورٹ بنا دیا۔

لیکن بعد میں آنے والے نسیم شاہ نے ان کی امیدیں مدھم کر دیں، جب انہوں نے اسی اوور میں ایک چوکا اور ایک چھکا لگایا۔ نسیم شاہ اور عماد وسیم نے 16 گیندوں پر 30 رنز کی پاٹرنرشپ قائم کی۔

اس طرح عماد وسیم نے ملتان سلطانز کے خلاف پہلے پانچ وکٹیں اور پھر نسیم شاہ کے ساتھ اس انتہائی اہم پارٹنرشپ کو قائم کر کے اتار چڑھاؤ سے بھرپور فائنل میں اسلام آباد یونائیٹڈ کو تیسری مرتبہ چیمپیئن بنوا دیا۔

کراچی کے ’فل ہاؤس‘ سٹیڈیم میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو صرف 55 پر اس کی تین وکٹیں گر گئی تھیں، تاہم تجربہ کار مارٹن گپٹل کریز پر جمے رہے اور اعظم خان کے ساتھ مل کر ایک اہم شراکت داری قائم کی۔

مارٹن گپٹل نصف سینچری سکور کر کے رن آؤٹ ہوئے جبکہ اعظم خان نے 30 رنز کی اننگز کھیلی۔

دوسری جانب محمد رضوان کا جادو تقریباً چل ہی گیا تھا جب انہوں نے اپنے بولرز اور خاص طور پر سپنرز کا سوچ سمجھ کر استعمال کرنا شروع کیا۔

اس بات کا اندازہ اس سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ خوشدل شاہ اور افتخار احمد نے ملتان سلطانز کے لیے دو، دو وکٹیں لیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فائنل سے پہلے ہی فیورٹ سمجھی جانے والی ملتان سلطانز نے ٹاس جیت کر فائنل کا آغاز نسیم شاہ کی نو بال پر محمد رضوان کی کریز پر واپسی سے کیا۔

مگر ملتان سلطانز کو اس کا کوئی زیادہ فائدہ نہ ہو سکا کیونکہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے پورے ٹورنامنٹ کے اہم موقع پر پرفارم کرنے والے عماد وسیم موجود تھے جو تنہا ہی سلطانز کی پانچ وکٹیں لے اڑے۔

یاسر خان جنہوں نے کوالیفائر میں نصف سینچری سکور کی تھی عماد وسیم کا پہلا شکار بنے اور اس کے بعد ملتان سلطانز کی وکٹیں گرتی ہی چلی گئیں۔

پہلی بار ملتان سلطانز اتنے دباؤ میں دکھائی دیے کہ صرف 114 کے مجموعی سکور پر اس کی پانچ وکٹیں گر چکی تھیں اور اننگز کے 16 اوور نکل چکے تھے۔

آؤٹ ہونے والوں میں یاسر خان نے چھ، محمد رضوان نے پہلے ہی اوور میں ’چانس‘ ملنے کے باوجود 26 اور عثمان خان نے سب سے زیادہ 57 رنز بنائے۔

مگر اس کے بعد آخر میں ’افتی مینیا‘ نے میدان میں قدم رکھا اور اپنی ٹیم کو قدرے بہتر سکور تک پہنچا دیا۔

افتخار احمد نے صرف 20 گیندوں پر تین چھکے اور تین چوکے لگا کر 32 رنز کی اننگز کھیلی اور وہ بھی ایسے وقت میں جب ملتان سلطانز کی نو وکٹیں گر چکی تھیں۔

یہی وہ موقع تھا جب نسیم شاہ جیسے بولر نے بھی اننگز کے آخری اوور کی پہلی گیند پر چوکا، دوسری پر چھکا اور تیسری پر نو بال کے ساتھ چوکا دیا۔ تاہم اس کے بعد انہوں نے عمدہ واپسی کی اور صرف تین رنز ہی دیے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ فائنل میں بالکل ہی مختلف ٹیم دکھائی دی اور شاداب خان کی کپتانی بھی کمال کی تھی۔

شاداب نے اس میچ میں عماد وسیم کو آغاز سے ہی موقع دیا اور عماد وسیم نے بھی انہیں مایوس نہ کیا اور پی ایس ایل میں پہلی بار پانچ وکٹیں حاصل کیں جبکہ وہ پی ایس ایل فائنل میں پانچ وکٹیں لینے والے پہلے بولر بھی بن گئے ہیں۔

عماد وسیم نے اپنے چار اووروں میں صرف 23 رنز دے کر پانچ اہم کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ان کے علاوہ خود شاداب خان نے بھی تین وکٹیں حاصل کیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ