سندھ کے شہر مٹھی میں ہولی کے رنگ

آج بھی ہندوؤں کے سب سے بڑے تہوار ہولی کی رسومات مٹھی میں جاری ہیں جس میں سارے شہر کی ہندو برادریاں حصہ لے رہی ہیں۔

سندھ کے ضلع تھرپارکر میں نصف سے زیادہ آبادی ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی برادریوں کی ہے جو آج اپنا تہوار ’ہولی‘ جوش و خروش کے ساتھ منا رہےہیں۔

تھرپارکر میں رہنے  والی ہندو برداریاں اپنے مذہبی تہوار ہر سال بڑے جوش خروش سے مناتے ہیں۔ تھرپارکر میں منائے جانے والے ان تہواروں کے بڑے اجتماع مرکزی شہر مٹھی میں ہوتے ہیں۔

آج بھی ہندوؤں کے سب سے بڑے تہوار ہولی کی رسومات مٹھی میں جاری ہیں جس میں سارے شہر کی ہندو برادریاں حصہ لے رہی ہیں۔

ہولی کا تہوار موسم بہار کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔ اس میں ہر درخت اور پودے پر رنگ برنگے پھول کھلتے ہیں اور ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے اس لیے اس تہوار کو بہار کی آمد کا تہوار بھی کہتے ہیں۔

ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے دھنیش کمار برہمن نے انڈپینڈینٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہولی رنگوں کا تہوار ہے۔ اس موسم میں آپ کو ہر طرف رنگ ہی رنگ نظر آئیں گے۔ ہمارے ہندو مذہب کے حساب سے ہمار اس تہوار کے ختم ہونے پر پراںا سال ختم ہوتا ہے اور ہم نئے سال کی آمد کی خوشی مناتے ہیں۔ اس تہوار سے ہی ہمارا سال شروع ہوتا ہے۔‘

ویسے تو یہ تہوار دو دن کا ہوتا ہے مگر مٹھی اور عمرکوٹ میں یہ تہوار پانچ دن منایا جاتا ہے۔ دن رات مندروں میں بھجن گائے جاتے ہیں اور شہر میں گروپ کی شکل میں لوگ نکلتے ہیں اور گلی کوچوں پر بھجن گاتے اور ناچتے ہیں۔

یہ تہوار چاند کی 11 تاریخ سے شروع ہوکر 15 تاریخ پر جا کر ختم ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دھنیش برہمن بتاتے ہیں کہ ’ہمارا گروپ سارے شہر اور گلیوں کے چکر لگا کر بھجن گا تا ہے۔ ہماری ٹولی ایک دوسرے کے کاندھوں پر ہاتھ رکھ کر گاتے ہیں ایک کے ہاتھ میں مور کے پنکھ ہوتے ہیں کیوں کہ مور کرشن بھگوان کا پسندیدہ پرندہ تھا۔‘

ان کے مطابق ہولی کے پہلے بہت بڑی رسم ہوتی ہے جس میں آگ جلائی جاتی ہے جس میں خشک میوے ڈالے جاتے ہیں جس کو ہولی کہتے ہیں۔

دھنیش بتاتے ہیں کے اس آگ میں ہم اپنے پرانے سال کی ساری برایاں جلا دیتے ہیں اور نئے سال کی شروعات نئے سرے سے کرتے ہیں۔

دوسرے دن کو دھوڑیلی کا دن کہتے ہیں، اس دن ہر گھر میں رنگ بنایا جاتا ہے، ہر گھر، گلی، محلے، چوک میں بچے بوڑھے ایک دوسرے پر رنگ ڈالتے ہیں اس دن سارا شہر رنگوں سے بھر جاتا ہے۔

دھنیش برہمن کا کہنا ہے کہ ’گلال ہمارا پرانا رنگ ہے اور یہ ہمارا مذہبی رنگ ہے، اس کے علاوہ پیلا بھی ہمارا مذہبی رنگ ہے۔ اس کے ساتھ باقی سارے رنگ بھی استعمال ہوتے ہیں۔‘

اس تہوار میں خاص طور پر وہ ہے ساز بجائے جاتے ہیں جو پراچین دور کے ہیں۔

مٹھی میں منائے جانے والے ان تہواروں میں ہندوؤں کے ساتھ مسلمان اور دیگر مذاہب کے لوگ بھی شامل ہو جاتے ہیں۔ مذہبی رواداری کا یہ سب سے بڑا تہوار ہوتا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان