بشام حملے میں پانچ چینی اموات پر چین کا جامع تحقیقات کا مطالبہ

خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ کے علاقے بشام میں پولیس کے مطابق منگل کو چینی باشندوں کے ایک قافلے پر خودکش حملے میں پانچ چینی شہریوں سمیت چھ افراد کی جان گئی۔

پاکستان میں چینی سفارتخانے اور قونصل خانوں نے شانگلہ خود کش حملے کے بعد امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں اور حکومت پاکستان سے واقع سے متعلق جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسلام آباد میں چینی سفارت خانے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں چینی سفارت خانے اور قونصل خانوں نے فوری طور پر ہنگامی کام شروع کر دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے پورے پاکستان میں مکمل تحقیقات کی جائے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ کے علاقے بشام میں پولیس کے مطابق منگل کو چینی باشندوں کے ایک قافلے پر خودکش حملے میں پانچ چینی شہریوں سمیت چھ افراد کی جان گئی۔

پولیس کے مطابق منی بس میں داسو ڈیم پر کام کرنے والے چینی باشندے سوار تھے۔

بشام پولیس سٹیشن کے اہلکار عمران اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بس میں پانچ چینی انجنیئرز سمیت ان کا ایک مقامی ڈرائیور بھی جان سے چلے گئے ہیں۔

داسو میں ایک بڑا ڈیم زیر تعمیر ہے اور اس علاقے پر ماضی میں بھی حملے ہوتے رہے ہیں۔

2021 میں ایک بس میں ہونے والے دھماکے میں نو چینی شہریوں سمیت 13 افراد مارے گئے تھے۔ 

عمران اللہ نے تفصیلات دیتے ہوئے بتایا کہ واقعہ لاہور نالے کے مقام پر پیش آیا ہے اور چینی شہری کوسٹر گاڑی میں سوار تھے۔ 

انہوں نے بتایا، ’ایک فیلڈر (جسے مقامی زبان میں گواگئی کہتے ہیں) نے چینی انجنیئرز کی کوسٹر سے ٹکرا کر دھماکہ ہوا اور بظاہر خود کش حملہ آور گاڑی میں ہی موجود تھا۔‘

یجنل پولیس چیف محمد علی گنڈا پور نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ایک خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی چینی انجینئرز کے قافلے سے ٹکرا دی۔

محمد علی گنڈا پور نے تصدیق کی کہ حملے میں پانچ چینی شہری اور ان کا پاکستانی ڈرائیور جان سے چلے گئے ہیں۔

خیبرپختونخوا پولیس نے موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کر دیں ہیں۔

محمد علی گنڈا پور نے کہا کہ قافلے میں شامل باقی لوگوں کو محفوظ کر لیا گیا ہے۔

وفاقی حکومت کی مذمت

بعدازاں وزیرِ اعظم شہباز شریف اسلام آباد میں چینی سفارتخانے گئے جہاں انہوں نے چینی سفیر جیانگ زائیڈونگ سے بشام میں خود کش حملے میں چینی باشندوں کی اموات پر تعزیت کی۔

اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان سمیت پوری پاکستانی قوم کی ہمدردیاں چینی شہریوں کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت واقعے کی اعلی سطح اور جلد تحقیقات کر کے ذمہ داروں اور سہولت کاروں کو قرارواقعی سزا دے گی۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے دشمنوں نے ایک مرتبہ پھر بزدلانہ حرکت سے اسے متزلزل کرنے کی سازش کی ہے مگر دشمن اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔

’دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔‘

چینی سفیر نے وزیرِ اعظم کی سفارتخانے آمد اور واقعے کی تحقیقات میں ذاتی دلچسپی پر شکریہ ادا کیا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ داخلہ محسن نقوی، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی طارق فاطمی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دکھ کی گھڑی میں چین کی حکومت اور جان سے گئے چینی شہریوں کے خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’چینی شہریوں پر حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔‘

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’دشمن نے پاکستان کے انتہائی قابل اعتماد دوست ملک کے شہریوں کو نشانہ بنایا۔‘

’یہ حملہ چینی شہریوں پر نہیں بلکہ پاکستان پر ہے۔ دشمن کو اس حملے کا سخت جواب دیا جائے گا۔‘

آئی ایس پی آر

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے حالیہ ’دہشت گردی‘ کے واقعات کو بزدلانہ کارروائیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد ملک کی داخلی سلامتی کو غیر مستحکم بنانا ہے۔

منگل کی شام آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی اور اس کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اہم سٹریٹجک منصوبوں اور حساس مقامات کی ترقی کو روکنے اور پاکستان اور اس کے سٹریٹجک اتحادیوں اور شراکت داروں، خاص طور پر چین کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی شعوری کوشش کے طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

’بعض غیر ملکی عناصر اپنے ذاتی مفادات کے تحت پاکستان میں دہشت گردی کی مدد اور اس کی حوصلہ افزائی میں ملوث ہیں۔ بے گناہی کا سراغ لگانے کے باوجود یہ عناصر مسلسل دہشت گردی کے سرپرستوں کے طور پر بے نقاب ہو رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان