پاکستان میں 40 ہزار خواتین وکلا اور 572 جج ہیں: رپورٹ

لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین وکلا کی تعداد 40 ہزار جبکہ ججز کی تعداد 572 ہے۔

17 مئی، 2007 کی اس تصویر میں پاکستان کے شہر لاہور میں جاری ایک مظاہرے میں شریک خواتین وکلا(تصویر: اے ایف پی)

پاکستان میں خواتین جہاں دیگر شعبوں میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں وہیں اب وہ وکالت کے شعبے میں بھی نام بنا رہی ہیں۔

لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان نے عدلیہ کے شعبے میں کام کرنے والی خواتین کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ جس کے مطابق ملک بھر میں 40 ہزار خواتین وکلا جبکہ 572 بطور جج کام کر رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں دو خواتین جج، اسلام آباد، لاہور ہائی کورٹس میں ایک ایک خاتون جج، سندھ ہائی کورٹ میں دو خواتین جج جبکہ باقی تمام خواتین جج ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں تعینات ہیں۔

لا اینڈ جسٹس کمیشن کی رپورٹ میں خواتین ججز، وکلا، پراسکیوشن آفیسرز اور اور دیگر شعبوں میں کام کرنے والی خواتین کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پورے ملک میں کُل تین ہزار 142 افراد بطور جج یا لا آفیسر کے طور پر کام کر رہے ہیں جن میں سے 572 یعنی 18 فیصد خواتین ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 اعلی عدلیہ بشمول سپریم کورٹ، وفاقی شرعی عدالت اور پانچوں ہائی کورٹس میں ججوں کی تعداد 126 جبکہ یہاں چھ خواتین ججز کام کر رہی ہیں جو کہ کل تعداد کا 5.5 فیصد بنتا ہے۔

ضلعی عدالتوں میں کل تین ہزار 16 جوڈیشل آفیسرز یا ججز ہیں جبکہ ان میں سے 565 خواتین ہیں جو کہ کل تعداد کا 19 فیصد بنتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ’ملک بھر کی بار کونسلز میں انرولڈ وکلا کی کل تعداد دو لاکھ تیس ہزار 879 جبکہ ان میں سے چالیس ہزار خواتین ہیں جو کہ کل تعداد کا 17 فیصد ہیں۔

ملک بھر میں کل پراسیکیوشن آفیسرز کی تعداد دو ہزار 210 جن میں سے 341 خواتین جو کہ کل تعداد کا 15 فیصد ہیں۔‘

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’اگرچہ عدلیہ کے شعبے میں خواتین کا قابل قدر حصہ ہے لیکن وہ ان کی کل آبادی کی مناسبت سے پھر بھی کم ہے اور اس سلسلے میں خواتین کی عدالتی شعبے میں زیادہ سے زیادہ شمولیت کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین