دو گیندیں، ایک رن اور ’ہزار گالیاں‘: سہواگ کا پاکستان کے خلاف پہلا میچ

وریندر سہواگ نے ایک پوڈ کاسٹ میں اپنے کیریئر کے پہلے ایک روزہ میچ کی کہانی سنائی ہے، جو 1999 میں پاکستان ہی کے خلاف موہالی میں کھیلا گیا تھا۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایڈن گارڈن میں 13 نومبر 2004 کو کھیلے گئے میچ میں شاہد آفریدی بلے باز وریندر سہواگ کو آؤٹ کرنے کے بعد خوشی مناتے ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اپنے متنازع بیانات کے حوالے سے اکثر خبروں میں رہنے والے سابق انڈین ٹیسٹ کرکٹر وریندر سہواگ نے اس بار اپنے پہلے ایک روزہ میچ کی کہانی سنائی ہے، جس میں وہ پاکستان کے مدمقابل تھے۔

سابق آسٹریلوی کرکٹر ایڈم گلکرسٹ اور سابق انگلش کپتان مائیکل وان کے ہمراہ یوٹیوب پر ایک پوڈ کاسٹ میں وریندر سہواگ نے بتایا کہ کیسے پاکستانی فاسٹ بولر شعیب اختر اور شاہد آفریدی نے ان کا پچ پر استقبال کیا تھا۔

ایڈم گلکرسٹ نے ان سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کرکٹ کے بارے میں سوال کیا، جس پر وریندر سہواگ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور انڈیا دونوں ہی ہمیشہ ایک دوسرے پر برتری حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دونوں کے درمیان ہونے والا مقابلہ دنیا کا سب سے بڑا مقابلہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ دونوں ہی ایک دوسرے کی زبان سمجھتے ہیں۔

سابق انڈین اوپنر کا کہنا تھا: ’ہم دونوں ہی یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہماری ٹیم بہتر ہے۔‘

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ’پاکستان اور انڈیا 1947 تک ایک ہی تھے اور بعد میں تقسیم ہوئے تو اب دونوں ممالک کے لوگ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ہر چیز میں دوسرے سے بہتر ہیں۔‘

وریندر سہواگ نے مزید کہا: ’ہم ایک زبان بولتے ہیں اور ایک ہی زبان میں جملے کستے ہیں۔‘

اس موقعے پر وریندر سہواگ نے اپنے کیریئر کے پہلے ایک روزہ میچ کی کہانی سنائی، جو 1999 میں پاکستان ہی کے خلاف موہالی میں کھیلا گیا تھا۔

اس میچ کے بارے میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’میچ موہالی میں ہو رہا تھا اور جب میں بلے بازی کرنے کے لیے گراؤنڈ میں داخل ہوا تو باؤنڈری کے قریب ہی شعیب اختر کھڑے تھے۔ وہ وہیں سے 30 گز کے دائرے تک مجھے گالیاں دیتے ہوئے آئے۔‘

سہواگ کہتے ہیں کہ ’وہاں سے شعیب اختر نے شاہد آفریدی کو آواز دی اور کہا کہ انہیں جملے کستے ہوئے کریز تک لے جاؤ۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول سہواگ: ’میں اس وقت صرف 20 سال کا لڑکا تھا اور اس وقت تک میں نے ایسی زبان کبھی نہیں سنی تھی۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’پاکستانی کھلاڑیوں نے ہندی اور پنجابی زبان میں جس طرح جملے کسے وہ مجھے آج بھی یاد ہیں۔‘

سابق انڈین ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس میچ میں دو گیندیں کھیلیں اور صرف ایک رن بنایا اور بمشکل ایک منٹ وہاں گزارا مگر اس دوران ’پاکستانیوں نے مجھے ہزاروں گالیاں دیں۔‘

وریندر سہواگ کے اس الزام پر تاحال شعیب اختر یا شاہد آفریدی کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم ماضی میں شعیب اختر وریندر سہواگ کے ایسے ہی بیانات پر کہہ چکے ہیں کہ ’وریندر سہواگ اچھے انسان ہیں لیکن ان کے منہ میں جو بھی آتا ہے وہ بول دیتے ہیں۔‘

پوڈ کاسٹ میں بات کرتے ہوئے سہواگ کا کہنا تھا کہ ’جب میں ڈریسنگ روم میں گیا تو سوچا کہ اگر اب کبھی مجھے موقع ملا تو سب کچھ واپس کروں گا اور یہی وجہ ہے کہ میری ٹیسٹ اوسط پاکستان کے خلاف 90 کی ہے اور میں نے بڑے بڑے سکور کیے ہیں پاکستان کے خلاف۔‘

وریندر سہواگ ان چند انڈین کھلاڑیوں میں شامل ہیں جو پاکستانی کھلاڑیوں اور پاکستانی ٹیم کے حوالے سے ماضی میں بھی متنازع بیانات دے چکے ہیں۔

اس کی ایک مثال گذشتہ سال انڈیا میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ کے دوران ان کی ایک ٹویٹ تھی جس میں انہوں نے پاکستانی ٹیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے ’زندہ بھاگ‘ کا نعرہ لگایا تھا۔

ان کی اس ٹویٹ پر پاکستانی شائقین سمیت دنیا بھر سے کرکٹ شائقین نے شدید تنقید بھی کی تھی۔

اسی پوڈ کاسٹ میں چند روز قبل انڈین کپتان روہت شرما بھی آئے تھے اور انہوں نے بھی پاکستان اور انڈیا کے درمیان کرکٹ پر بات کی تھی۔

روہت شرما نے ان دونوں ٹیموں کے درمیان کرکٹ کے حوالے سے سوال کے جواب میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان ٹیسٹ سیریز کی حمایت کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’پاکستان ایک اچھی ٹیم ہے، اس کا بولنگ لائن اپ شاندار ہے اور مقابلہ اچھا ہوتا ہے۔ خاص طور پر اگر آپ غیر ملکی کنڈیشنز میں کھیلتے ہیں تو یہ بہت اچھا ہوگا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ