عاصمہ جہانگیر کانفرنس: جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حق میں احتجاج

پاکستان میں جرمن سفیر کو پانچویں عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں اس وقت کچھ دیر کے لیے اپنی تقریر روکنا پڑی جب ان کے سامنے فلسطین کے حق میں احتجاج کیا گیا۔

پاکستان میں جرمنی کے سفیر الفریڈ گراناس کو لاہور میں پانچویں عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں اس وقت کچھ دیر کے لیے اپنی تقریر روکنا پڑی جب ان کے سامنے فلسطین کے حق میں احتجاج کیا گیا۔

گراناس ’عوام کا مینڈیٹ: جنوبی ایشیا میں شہری حقوق کا تحفظ‘ نامی سیشن میں تقریر کرنے آئے تو کانفرنس ہال میں موجود ایک شخص نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’معاف کیجیے گا مسٹر سفیر۔ میں آپ کی اس دلیری پر حیران ہوں کہ آپ یہاں شہری حقوق کی بات کرنے آئے ہیں جب کہ آپ کا ملک فلسطینیوں کے حقوق کی بات کرنے والوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کر رہا ہے۔‘

اس تبصرے پر کانفرنس ہال میں لوگوں نے تالیاں بجائیں اور ’آزاد فلسطین‘ کے نعرے لگائے۔

گراناس نے کہا: ’اگر آپ چیخنا چاہتے ہیں تو باہر چلے جائیں۔ وہاں آپ چیخ سکتے ہیں کیونکہ شور مچانا بحث نہیں۔‘

اس واقعے کے رونما ہونے پر کانفرنس کی براہ راست نشریات میں جرمن سفیر کی آواز کچھ دیر کے لیے بند کر دی گئی، پھر چند منٹوں کے لیے سیشن کی یو ٹیوب پر لائیو سٹریمنگ بھی منقطع ہو گئی۔ 

بعد ازاں سکیورٹی نے احتجاج کرنے والوں کو ہال سے باہر نکال دیا۔

جرمن سفیر کی تقریر کے دوران سوال اٹھانے والے نوجوان علی عبداللہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں معلوم تھا کہ آج کانفرنس میں جرمنی سفیر آئیں گے لہٰذا انہوں نے احتجاج کا فیصلہ کیا۔

علی عبداللہ کے مطابق: ’فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم کے خلاف جرمنی بھی امریکہ کی طرح اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے۔

’وہاں انسانیت کا قتل عام کیا جارہا ہے۔ بچوں، خواتین اور طلبہ سمیت شہروں کو ناحق قتل کیا جارہا ہے۔ جرمنی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی نہیں کرنے دی جارہی۔

علی عبداللہ نے کہا کہ ’افسوس اس بات کا ہے کہ عاصمہ جہانگیر کے نام پر ہونے والی کانفرنس سے ہمیں اس لیے نکالا گیا کہ ہم نے جرمن سفیر کے سامنے سوال اٹھایا اور دوہری پالیسیوں کی مذمت کی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں ہال سے نکالنے جانے والوں میں شامل علی رضا نے بتایا کہ اس واقعے میں انہیں سکیورٹی اہلکاروں کے ناخن لگنے سے زخم آئے۔

علی رضا نے کہا: ’ہم نے فلسطینی بھائیوں سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کرتے رہیں گے۔ ہمیں سکیورٹی نے جرمن سفیر کے حکم پر باہر نکال دیا۔

’ابھی تک کسی نے ہراساں یا دھمکیاں نہیں دیں اگر ڈرانے کی کوشش کی بھی گئی تو ڈرنے والے نہیں۔‘

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر عاصمہ جہانگیر آج زندہ ہوتیں تو کیا وہ ایسا کرنے دیتیں؟

عاصمہ جہانگیر لیگل ایڈ سیل کے زیر اہتمام دو روزہ کانفرنس کا انعقاد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کے اشتراک سے کیا جا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان