چار عرب ممالک پر محیط صحرا عبور کرنے والے پاکستانی مہم جو

الربع الخالی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان اور یمن کے کچھ حصوں پر مشتمل دنیا کے وسیع و عریض صحراؤں میں سے ایک ہے جسے پاکستانی مہم جو شعیب خان نے عبور کیا۔

چار عرب ممالک میں پھیلا ’الربع الخالی‘ صحرا تقریباً چھ لاکھ 50 ہزار مربع کلو میٹر پر محیط دنیا کے بڑے صحراؤں میں سے ایک ہے جسے پاکستانی مہم جو شعیب خان نے عبور کیا ہے۔

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان اور یمن کے حصوں پر مشتمل الربع الخالی صحرا تقریباً شمالاً جنوباً 1000 کلومیٹر اور شرقاً غرباً تقریباً 500 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔

مہم جوئی کے شوقین شعیب خان نے یہ عزم کیا کہ وہ صحرا ’الربع الخالی‘ کو 10 روز میں عبور کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے اپنے شوق کی تکمیل کے لیے کئی ماہ تیاری میں گزارے اور پھر موسم کے مزاج تبدیل ہونے کا انتظار کیا اور جیسے ہی موسم گرما اختتام پذیر ہوا، وہ اپنے ایڈونچر پر نکل پڑے۔

انہوں نے اپنے خطروں سے بھرے صحرائی سفر کا احوال انڈپینڈنٹ اردو سے شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ’الربع الخالی کو دیکھنا یا وہاں 10 دن گزارنا کوئی آسان بات نہیں تھی۔ یہ صحرا پوری دنیا میں منفرد جغرافیائی شکل و صورت والا ایسا صحرا ہے جسے عبور کرنا جان کو خطرے میں ڈالنا ہے۔‘

بقول شعیب: ’یہ میرا جذبہ ہے جس نے مجھے یہاں تک پہنچایا ہے۔ مجھے نئی نئی جگہوں کو کھوجنا، وہاں کی سیر کرنا پسند ہے تو میں نے ارادہ کیا کہ میں 10 روز میں الربع الخالی عبور کروں گا، لیکن ایک دن میں ہی پورے صحرا کو دیکھ لینا ممکن نہیں تھا اور نہ ہی وہاں اکیلے جانا ممکن تھا۔ میرے ساتھ  مختلف ممالک سے لوگ اس سفر پر روانہ ہوئے تھے جن کا تعلق جرمنی، اٹلی، جنوبی افریقہ، سعودی عرب اور لبنان سے تھا۔‘

آف روڈ ڈرائیونگ

شعیب کے مطابق الربع الخالی صحرا میں آف روڈ ڈرائیونگ کرنا ہی سب سے بڑا خطرہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے اپنی گاڑیوں کو اس قابل بنایا کہ وہ ریت میں ہمارا ساتھ دے سکیں۔ اپنی گاڑی کو اپ لفٹ کروایا اور ہم نے یہ چیلنج لیا کہ 10 دن میں 1180 کلو میٹر صحرا کا سفر کرنا ہے۔ 10 دن کا کھانا ہم نے اپنے ساتھ لیا اور گاڑی میں 120 لیٹر پانی کا ٹینک لگایا۔

’اضافی پانی ساتھ رکھا۔ 150 لیٹر پانی میرے پاس تھا اور سفر پر نکلنے سے پہلے تمام راستوں کے پوائنٹ بنائے کہ کہاں رکنا ہے، کہاں فیولنگ کرانی ہے اور کہاں رات گزارنی ہے۔ سب کچھ منصوبے کے تحت کیا کیوں کہ خالی اندازوں پر اس صحرا میں سفر کرنا ہمیں راستے سے بھٹکا سکتا تھا۔‘

ریت کا طوفان اور دلفریب مناظر

شعیب خان نے اس پُر خطر سفر کے دوران تین دن ریت کے طوفان کا بھی سامنا کیا۔

انہوں نے بتایا: ’الربع الخالی میں حد نگاہ تک صرف سنہری ریت ہی دکھائی دیتی ہے، لیکن صحرا کی راتیں نہایت ہی دلفریب لگتی ہیں۔ ہر سو پھیلا اندھیرا ٹھنڈی ہوائیں اور ستاروں کے جھرمٹ، یہ مناظر ایسے تھے کہ دل کرتا رات سے دن نہ ہو اور جب دن نکلنے کو آتا تو سورج کی پھیلتی کرنیں سنہری ریت پر پڑتے ہی صحرا چمک اٹھتا۔‘

بقول شعیب: ’کہیں آنکھوں کو خیرہ کر دینے والے مناظر تھے تو کہیں یہ مناظر ایک دم  ڈراؤنے خواب جیسے بھی محسوس ہوئے، کیوں کہ 250 میٹر سے بھی زیادہ بلندی والے ریت کے ٹیلے تھے جہاں سے گاڑی کو چڑھانا اور اتارنا ایک مشکل مرحلہ تھا۔ کہیں کہیں ریت میں گاڑی دھنس بھی جاتی تھی تو کبھی یہ ریت کے پہاڑ حرکت میں بھی آجاتے تھے۔ ہم نے تین دن ریت کے طوفان میں گزارے۔ ریتلی ہواؤں کے ایسے خطرناک جھکڑ کبھی زندگی میں نہیں دیکھے تھے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے مہم کے لمحات کی یادیں شیئر کرتے ہوئے شعیب خان  نے بتایا کہ ’رات میں جب خیمہ لگاتے تو صحرائی مکڑیاں نکل آتیں۔ جو دِکھنے میں کافی خطرناک تھیں۔ ان کا سائز انسانی ہتھیلی جتنا ہوتا اور ہم پورے سفر میں ان مکڑیوں سے بچتے رہے، تاہم ایک پوائنٹ ایسا بھی آیا کہ گاڑی میں فیول کم تھا اور فیول کو بچانے کے لیے گاڑی کا ایئر کنڈیشن بند کرنا پڑا لیکن مجھے خوشی ہے کہ میں نے ’الربع الخالی‘ کو ایکسپلور کیا۔ یہ 10 دن ایڈونچر سے بھرپور گزرے۔ میرا ایک خواب تھا جو پورا ہوا اور اب میں اگلی مہم کی جانب جاؤں گا۔‘

جوش کے ساتھ ہوش

شعیب خان نے سیاحت کے شوقین افراد کو مشورہ دیا کہ ’جوش میں ہوش نہیں کھونا۔ کبھی بھی بغیر منصوبے کے کوئی بھی ایڈونچر نہ کریں اور کبھی صحرا الربع الخالی آنا ہو تو اکیلے آنے کا رسک نہ لیں کیوں کہ یہاں راستہ بھٹکنے کے بہت سے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔‘

الربع الخالی کے خدو خال

الربع الخالی عرب دنیا کا سب سے بڑا صحرا ہے جو جزیرہ نما عرب کے جنوبی تہائی حصے پر محیط ہے۔

الربع الخالی ریت کے ٹیلوں کا دوسرا نام ہے، یہاں ریت کے بعض ٹیلے متحرک رہتے ہیں جبکہ بعض اپنی جگہ قائم ہیں۔

مغرب میں بعض ٹیلے 1500 فٹ اونچے ہیں، مشرق میں 500 فٹ، جنوب مغرب میں 2000 فٹ اور شمال میں 1500 فٹ تک اونچے ہیں۔

الربع الخالی کی آب و ہوا موسم گرما میں سخت گرم اور موسم سرما میں ٹھنڈی ہوتی ہے اور یہاں بارشیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔

یہاں ریت کے طوفان سال بھر چلتے رہتے ہیں۔

موسم گرما میں درجہ حرارت 40 سے 50 سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔ کبھی کبھار 60 سینٹی گریڈ سے بھی اوپر چلا جاتا ہے۔ موسم سرما میں درجہ حرارت منفی سات سینٹی گریڈ سے نیچے رہتا ہے۔ 

اس صحرا میں زندگی کے آثار نہ ہونے کے برابر ہیں۔ بس مکڑیاں، کترنے والے جانور، پودے، خرگوش، نقل مکانی کرنے والے پرندے اور رینگنے والے جانور یہاں پائے جاتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی