کسی غیر ملکی حکومت یا فوج کو ایئربیس دینے کا کوئی منصوبہ نہیں: دفترِ خارجہ

ترجمان دفترِ خارجہ نے ہوائی اڈے کسی ملک کو دینے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا، ’یہ رپورٹس قیاس آرائی پر مبنی ہیں۔‘

دو مئی 2024 کو اسلام آباد میں دفترِ خارجہ کی ترجمان زہرا بلوچ بریفنگ دیتے ہوئے (وزارتِ خارجہ)

جمعرات کو ہونے والی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے بیرونی ممالک کو ایئر بیس/اڈے دینے سے متعلق خبروں کو مسترد کیا ہے۔

ملک کی جانب سے بیرونی ممالک کو ایئر بیس فراہم کرنے کی اطلاعات پر ترجمان وزارت خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ ’پاکستان کا کسی غیر ملکی حکومت یا فوج کو کوئی ایئربیس فراہم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔‘ 

انہوں نے کہا، ’یہ رپورٹس قیاس آرائی پر مبنی ہیں اور ہم اسے واضح طور پر مسترد کرتے ہیں۔‘

حالیہ دنوں پارلیمنٹ میں قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے دعویٰ کیا تھا کہ اطلاعات کے مطابق بیرونی ممالک کو ہوائی اڈے دیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’ہم نے فوجی ہوائی اڈے دینے کی خبروں پر سوال اٹھایا تھا لیکن اس دوران ایوان میں کوئی بھی وزیر موجود نہیں تھا۔‘ 

اس سوال پر کہ ’پاکستان کس ملک کو فوجی اڈے فراہم کر رہا ہے؟‘ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان نے کہا، ’ہم بھی یہی جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر دفاع یا دیگر وزرا اس خبر کی تصدیق یا تردید کریں، یہ بہت سنجیدہ بات ہے۔‘

وزارت خارجہ کے بیان کے بعد عمر ایوب سے ردعمل مانگا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’فوجی اڈوں کے معاملے پر پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی میں جواب دیں، پریس کانفرنس سے بات نہیں بنے گی۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں منعقد ہونے والی عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حق میں احتجاج سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جرمن سفیر کا واقعہ افسوس ناک ہے، غزہ کی صورت حال پر پاکستان سمیت پوری دنیا میں تشویش ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا نے کہا کہ ’جرمن سفیر اور طلبہ کے درمیان تبادلہ افسوس ناک ہے۔ مرحومہ عاصمہ جہانگیر پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی آئیکان تھیں۔ وہ زندگی بھر وہ اظہار رائے کی آزادی کے لیے کھڑی رہیں‘

ممتاز زہرا نے کہا، ’یہ بات قابل فہم ہے کہ کچھ شرکا تقریب میں تقریر کے اپنے بنیادی حق کو استعمال کرنا چاہتے تھے۔ غزہ میں جاری نسل کشی نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں لوگوں کو پریشان اور جذبات کو بڑھاوا دیا ہے۔ امید ہے کہ یہ واقعہ سوچ بچار کا وقت ہو گا اور انسانی حقوق کے مسائل اور دہرے معیار پر تعمیری بات چیت کو متحرک کرے گا۔‘

یاد رہے کہ پاکستان میں جرمنی کے سفیر الفریڈ گراناس کی تقریر کے دوران کانفرنس ہال میں موجود ایک شخص نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’معاف کیجیے گا، میں آپ کی اس دلیری پر حیران ہوں کہ آپ یہاں شہریوں کے حقوق کی بات کرنے آئے ہیں جبکہ آپ کا ملک فلسطینیوں کے حقوق کی بات کرنے والوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کر رہا ہے۔‘

اس تبصرے پر سفیر نے جواب دیا کہ ’آپ کو شرم آنی چاہیے۔ اگر آپ چیخنا چاہتے ہیں تو باہر چلے جائیں۔ وہاں آپ چیخ سکتے ہیں کیونکہ شور مچانا بحث نہیں۔‘

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے امریکی محکمہ خارجہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا بین الاقوامی سطح پر بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ انڈیا امریکہ، کینیڈا اور پاکستان میں ماروائے عدالت ٹارگٹ کلنگز میں ملوث ہے۔ 

ترجمان نے ’ان جرائم پر انڈیا کا احتساب کرنے‘ کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان