کینیڈا: سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے الزام میں تین انڈین شہری گرفتار

تین انڈین شہریوں جن میں سے دو کی عمریں 22 اور ایک 28 سال ہے کو جمعے کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان پر فرسٹ ڈگری قتل اور سازش کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

کینیڈا کی پولیس نے جمعے کو کہا ہے کہ وینکوور میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن پر قتل کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پولیس نے کہا کہ وہ ان مبینہ قاتلوں کے انڈین حکومت سے تعلق کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔

رائل کینیڈین ماؤنٹڈ (آر سی ایم پی) پولیس نے تینوں افراد کا نام کرن پریت سنگھ، کمل پریت سنگھ  اور کرن برار بتایا ہے۔

آر سی ایم پی کے ایک سپرنٹنڈنٹ مندیپ موکر نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی نیوز کانفرنس کو بتایا: ’ہم انڈیا کی حکومت سے ان کے تعلقات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘

اوٹاوا میں انڈین سفارتی مشن نے تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

گذشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس نے کینیڈا اور امریکہ میں قتل کی سازشوں میں انڈین انٹیلی جنس سروس کے مبینہ کردار پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

کینیڈا کی پولیس نے کہا کہ انہوں نے اس حوالے سے امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کام کیا ہے جس کے بعد مزید گرفتاریوں کی توقع ہے۔

اسسٹنٹ آر سی ایم پی کمشنر ڈیوڈ ٹیبول نے کہا: ’یہ تفتیش یہیں ختم نہیں ہوتی۔ ہمیں معلوم ہے کہ اس قتل میں دوسروں کا کردار ہو سکتا ہے اور ہم ان افراد میں سے ہر ایک کو تلاش کرنے اور گرفتار کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘

پولیس نے بتایا کہ تینوں انڈین شہریوں کو جمعے کو البرٹا کے شہر ایڈمنٹن میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں پیر تک برٹش کولمبیا قانونی مشیر اور کینیڈا میں قائم ورلڈ سکھ آرگنائزیشن ایڈوکیسی گروپ کے ترجمان بلپریت سنگھ نے کہا: ’ہم ان گرفتاریوں کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن یہ بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے وہ ایک ہٹ سکواڈ کا حصہ ہیں اور یہ واضح ہے کہ انہیں (انڈٰیا کی حکومت سے) ہدایات کی گئی تھیں۔

کینیڈا انڈیا پر اس قتل کی تحقیقات میں تعاون کے لیے دباؤ ڈال رہا تھا۔ گذشتہ نومبر میں امریکی حکام نے کہا تھا کہ انڈین حکومت کے ایک اہلکار نے ایک اور سکھ علیحدگی پسند گروپتونت سنگھ پنن کو امریکی سرزمین پر قتل کی سازش کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر کو گذشتہ سال جون میں وینکوور کے مضافاتی علاقے کے ایک سکھ گردوارے کے باہر گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ چند ماہ بعد کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس قتل میں انڈیا کی حکومت پر براہ راسے ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا جس سے اوٹاوا اور نئی دہلی کے درمیان سفارتی بحران پیدا ہو گیا تھا۔

انڈٰیا نے ان الزامات کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا اور مختصر طور پر کینیڈین شہریوں کے ویزوں پر پابندی لگا دی تھی۔

نجر 1997 میں کینیڈا منتقل ہوئے تھے اور وہ خالصتان تحریک کے بڑے حامی تھے۔ وہ انڈین حکام کو مبینہ دہشت گردی اور قتل کی سازش کے الزام میں مطلوب تھے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تین انڈین شہریوں جن میں سے دو کی عمریں 22 اور ایک 28 سال ہے کو جمعے کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان پر فرسٹ ڈگری قتل اور سازش کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

ان انڈین شہریوں پر پر الزام ہے کہ جس دن نجر کو قتل کیا گیا اس دن انہوں نے شوٹر، ڈرائیور اور تلاش کرنے والے کا کام سر انجام دیا تھا۔

انہیں پولیس نے صوبے البرٹا کے علاقے ایڈمنٹن سے گرفتار کیا ہے جہاں وہ رہائش پذیر تھے اور انہیں مزید کارروائی کے لیے زیر حراست رکھا جا رہا ہے۔

پولیس نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ سب ہی تین سے پانچ سال کے درمیان کینیڈا میں موجود تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا