انڈیا: سپریم کورٹ نے کیجریوال کو الیکشن میں حصہ لینے کے لیے ضمانت دے دی

کیجریوال آزاد انڈیا کی تاریخ میں منصب پر موجود پہلے وزیر اعلیٰ ہیں جنہیں انتخابات شروع ہونے سے صرف ایک ماہ قبل 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا۔

دو اپریل 2023 کو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال گواہٹی میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی/ بیجو بورو)

انڈین سپریم کورٹ نے جیل میں بند دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی عبوری ضمانت پر رہائی کا حکم دیا ہے تاکہ وہ قومی انتخابات میں انتخابی مہم چلا سکیں۔

کیجریوال آزاد انڈیا کی تاریخ میں منصب پر موجود پہلے وزیر اعلیٰ ہیں جنہیں انتخابات شروع ہونے سے صرف ایک ماہ قبل 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا۔

انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی کے سخت ناقد اور دہلی میں ان کے بڑے حریف کیجریوال کی گرفتاری کو بڑی حد تک سیاسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ اور جرمنی ان کی حراست پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انڈیا سے مناسب طریقہ کار پر عمل کرنے پر زور دے چکے ہیں۔

انڈین حکومت نے مودی کے سیاسی حریفوں کو ہراساں کرنے کے لیے تحقیقاتی اداروں کو استعمال کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ادارے آزادانہ طور پر کام کرتے ہیں۔

جمعے کو سپریم کورٹ نے کیجریوال کو دنیا کے سب سے بڑے انتخابات میں پولنگ کے آخری دن، یکم جون تک عارضی ضمانت دے دی ہے۔

کیجریوال کو دو جون کو دوبارہ حراست میں لے لیا جائے گا۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ کو انڈیا کے مالی جرائم کے خلاف فعال ادارے  انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ان الزامات پر گرفتار کیا تھا کہ ان کی پارٹی اور ریاستی وزرا نے تقریباً دو سال قبل شراب کے ٹھیکے داروں سے ایک ارب انڈین روپے (95 لاکھ پاؤنڈ) رشوت لی۔

کیجریوال اور ان کی عام آدمی پارٹی نے ان پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کو ’غیر قانونی‘ قرار دیا ہے۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے کیجریوال کو ضمانت دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے کوئی بھی ’خصوصی رعایت‘ ’قانون کی حکمرانی اور مساوات کے منافی ہوگی۔‘

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے کہا کہ کیجریوال کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت دی جائے گی لیکن وہ ان 22 دنوں میں سرکاری فرائض انجام نہیں دے سکتے۔

ای ڈی نے جمعے کو دلائل میں کہا کہ انتخابی مہم کے لیے ’کسی شخص کو رہا کرنے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔‘

جسٹس کھنہ نے ریمارکس دیے کہ ’ہمیں اس طرح کی مثالوں کی پیروی کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہم حکم جاری کر رہے ہیں۔‘

کیجریوال کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے نو بار جاری کیے گئے سمن کی تعمیل نہ کرنے کے بعد 21 مارچ کو پولیس نے رات گئے چھاپہ مار کر گرفتار کر لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ عام آدمی پارٹی کے تیسرے لیڈر ہیں جنہیں پارٹی کی شراب فروخت کرنے کی پالیسی کی وجہ سے جیل بھیجا گیا۔ اب یہ پالیسی ختم ہو چکی ہے۔

ای ڈی کا الزام ہے کہ پارٹی نے 2021 میں دہلی کی ریاستی انتظامیہ کی طرف سے متعارف کروائی گئی پالیسی کے ذریعے شراب کے بعض تاجروں کو فائدہ پہنچایا اور اس مقصد کے لیے رشوت لی گئی۔

کیجریوال کی گرفتاری پر حزب اختلاف کے حامیوں نے احتجاج کیا اور اسے انتخابات سے قبل مودی کا ’سیاسی انتقام‘ قرار دیا۔ مودی اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو تیسری مرتبہ اقتدار ملنے کی امید ہے۔

انڈیا میں عام انتخابات بڑے پیمانے پر ان الزامات سے متاثر ہوئے ہیں کہ مودی کی پارٹی ملک کی تحقیقاتی ایجنسیوں کو سیاسی حریفوں کو نقصان پہنچانے اور ناقدین کو دبانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

کیجریوال کی عام آدمی پارٹی اس وسیع تر اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کا حصہ ہے جس نے  بی جے پی کو سب سے بڑا چیلنج دیا ہے۔ کیجریوال کی رہائی کو انتخابات میں حزب اختلاف کی کامیابی کے امکانات میں اضافہ کرنے والے عمل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اتحاد میں شامل ایک اور بڑی اپوزیشن پارٹی انڈین نیشنل کانگریس کے ترجمان نے کہا: ’ہم اروند کیجریوال کو عبوری ضمانت دینے میں سپریم کورٹ کی مداخلت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔‘

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ کیجریوال کی رہائی موجودہ انتخابات کے تناظر میں بہت مددگار ثابت ہوگی اور وہ اس خبر سے بہت خوش ہیں۔

فیصلہ سنائے جانے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کی وزیر تعلیم اتیشی کا کہنا تھا کہ ’آج اس ملک میں آمرانہ حکومت قائم ہے۔ ایک ایسی حکومت جو اپوزیشن کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ (کیجریوال کی ضمانت) جمہوریت کی فتح ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا