کوکین اور ایکسٹسی شراب یا سگریٹ سے کم خطرناک ہیں: رپورٹ

14 سابق سربراہان مملکت پر مشتمل تنظیم، گلوبل کمیشن آن ڈرگ پالیسی، نے منشیات کی درجہ بندی کا دوبارہ جائزہ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

’قانونی اور غیر قانونی ڈرگز کے درمیان اچھے اور برے کے فرق کی بنیاد اخلاقیات پر رکھی گئی ہے‘ (اے ایف پی)

ایک حالیہ تحقیق کے مطابق شراب اور تمباکو نوشی منشیات سے بھی زیادہ مہلک ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں قائم عالمی تنظیم ’گلوبل کمیشن آن ڈرگ پالیسی‘ کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کوکین اور ایکسٹیسی جیسی منشیات معاشرے اور لوگوں کے لیے سگریٹ یا شراب سے کم نقصان دہ ہیں اور حکومتوں کو خطرات کے حوالے سے ان کی دوبارہ درجہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔

 14 سابق سربراہان مملکت پر مشتمل اس تنظیم نے منشیات کی درجہ بندی کا دوبارہ جائزہ لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناقابل اعتماد اور سائنسی طور پر مشکوک حقائق پر مشتمل ایسے قوانین بنائے گئے ہیں جو بعض منشیات کے استعمال پر تو سزا دیتے ہیں جبکہ دوسرے زیادہ خطرناک مواد کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ 

تنظیم نے اپنی رپورٹ میں لکھا: ’یہ ڈی فیکٹو پابندیاں دراصل غیرمنطقی ہیں۔ قانونی اور غیر قانونی نشوں کے درمیان موجودہ فرق جامع تحقیق پر مبنی نہیں بلکہ تاریخی اور ثقافتی تصورات پر قائم ہے۔‘

’قانونی اور غیر قانونی ڈرگز کے درمیان اچھے اور برے کے فرق کی بنیاد اخلاقیات پر رکھی گئی ہیں۔‘

انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ اب غیر قانونی مواد کی مارکیٹ کو منظم کیا جانا چاہیے۔

’ہر ڈرگ کی درجہ بندی کے لیے ایک نیا نظام قائم کیا جائے جو ان کے خطرات کے درجے اور ٹھوس سائنسی تشخیص پر مرتب کرے۔‘

منشیات کے حوالے سے خطرات پر ہونے والے ایک مطالعے میں صارفین اور معاشرے دونوں کے لیے شراب کو سب سے خطرناک پایا گیا۔

2010 میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے سابق حکومتی عہدیدار پروفیسر ڈیوڈ نٹ کی جانب سے کی گئی تحقیق میں شراب کو ہیروئن اور کوکین سے بھی بدتر قرار دیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جبکہ تمباکو کو کیٹامائن اور میفیڈرون سمیت منشیات کی ایک طویل فہرست سے بھی زیادہ تر نقصان دہ قرار دیا گیا ہے۔

 یہ تحقیق منشیات اور ان سے وابسطہ خطرات کے حوالے سے سائنسی اتفاق رائے بھی پیدا نہیں کر پائی۔

مثال کے طور پر ایل ایس ڈی اور ایکسٹیسی میں نقصان کی کم سطح ہونے کے باوجود ان کو دنیا میں سخت ترین پابندیوں کا سامنا ہے۔

گلوبل کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس پیچیدہ مسٔلے کا جواب غیر قانونی منشیات کی مارکیٹ کو منظم کرنا ہے۔

’صحت کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے خوراک اور ادویات میں کی گئی اصلاحات کی طرح منشیات کے حوالے سے بھی سائنسی بنیادوں پر نئے قوانین اور نیا شیڈیولنگ سسٹم بنانا اہم ہے جو ہر ڈرگ کے نقصان کی نشاندہی کرے۔‘

’جب بین الاقوامی برادری اس حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے تو تمام ممالک کو اس معاملے میں زیادہ منطقی اور متوازن پالیسیاں بنانے نیز ان کے نفاذ کی خاطر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔‘

رواں ماہ کے آغاز میں، برسٹول یونیورسٹی برطانیہ سے وابستہ ماہر اموات ہائے منشیات، پروفیسر میتھیو ہکمین نے ہیلتھ سلیکٹ کمیٹی میں شامل رکنِ پارلیمان کو بتایا کہ میجک مشروم اور ایم ڈی ایم اے کی کلاس اے میں کی گئی درجہ بندی دراصل ایک ’بکواس‘ نظریے کی وجہ سے کی گئی تھی۔

’جب مجھے ڈرگ کے غلط استعمال کے حوالے سے مشاورتی کونسل کا چیرمین بنایا گیا تو پہلی میٹنگ میں میجک مشروم کو کلاس اے میں رکھنے کی وجہ یہ بتائی گئی کہ یہ کیمیائی طور پر ایل ایس ڈی سے ملتا جلتا ہے۔‘

’چونکہ کمیٹی نے کبھی کسی ڈرگ کی درجہ بندی کو کم نہیں کیا اس لیے یہ جوں کی توں چلی آ رہی ہیں۔‘

’کیمیائی ساخت کے ایک جیسے ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کی  درجہ بندی بھی ایک جیسی ہو گی۔‘

’ایم ڈی ایم اے کو کلاس اے میں نہیں ہونا چاہئے کیوں کہ اس کو ڈپریشن اور پی ٹی ایس ڈی کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق