سلو بھائی جیسا سپرسٹار آج کوئی نہیں، شاہ رخ خان بھی نہیں 

سلو بھائی سلطان ہیں۔ بری فلموں کو سو کروڑ کلب تک پہنچانے والی مشین۔ آپ کو شاید یاد بھی نہ ہو کہ آخری بار کب کسی ڈھنگ کی فلم میں وہ جلوہ گر ہوئے تھے۔ 

سلو بھائی کا معاوضہ لیونارڈو ڈی کیپریو سے زیادہ ہے (سلمان خان فلمز)

یقین نہیں آتا مگر ایسا ہی ہے۔ ’کسی کا بھائی کسی کی جان‘ ابھی تک انڈیا میں 100 کروڑ انڈین روپے سے زیادہ کا بزنس کر چکی ہے۔ اس طرح سلو بھائی کی سو کروڑ کلب کا حصہ بننے والی فلموں کی تعداد 16 ہو چکی ہے۔

کہتے ہیں سپرسٹار وہ ہوتا ہے جس کی بری فلم بھی باکس آفس پر دھوم مچا دے۔ اس لحاظ سے تو سلو بھائی واقعی سپرسٹار ہیں، ایسے سپرسٹار جن کے آس پاس دور دور تک کوئی نظر نہیں آتا، یہاں تک کہ کنگ خان شاہ رخ بھی نہیں۔ 

ماضی میں فلم سلور یا گولڈن جوبلی ہوا کرتی تھی مگر وہ تو گزرے زمانے کی بات ہے۔ آج کل سو کروڑ، دو سو، اور یوں ایک سلسلہ ہے جو ہزار کروڑ پر بھی نہیں رکتا۔ سلمان خان اس سو کروڑ کلب کے بادشاہ ہیں۔ ان کے بعد اکشے کمار کا نمبر ہے جن کی تقریباً 15 فلمیں سو کروڑ کلب کا حصہ بن چکی ہیں۔

ماضی کی پٹاری کھولے بغیر عہد حاضر پر نگاہ دوڑائی جائے تو عامر خان کی فلم ’گجنی‘ (2008) انڈیا میں مقامی طور پر 100 کروڑ سے زیادہ کمانے والی پہلی انڈین فلم تھی، جس کے فوراً بعد ’100 کروڑ کلب‘ کی اصطلاح استعمال کی جانے لگی۔ 

 بعد میں مسٹر پرفیکٹ کی ’تھری ایڈیٹس‘ (2009)، ’دھوم 3‘ (2013)، ’پی کے‘ (2014) اور ’دنگل‘ (2016) نے کلب کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اسے 200 اور 300 کروڑ تک پھیلا دیا۔ جس کے بعد 100 کروڑ کا ہندسہ عبور کرنا ہی کامیابی کا سب سے بڑا پیمانہ بن گیا۔ 

’کسی کا بھائی کسی کی جان‘ اتوار کو سو کروڑ کی حد عبور کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ اگرچہ توقعات کے مطابق فلم کا سفر سست رفتار ہے، لیکن وہی بات کہ یہ آخر سلمان خان کی فلم ہے۔ فلم کے ٹریلر لانچ کے موقعے پر سلو بھائی نے بتایا کہ یہ فلم ایک مکمل پیکج ہے، جس میں ایکشن، رومانس اور فیملی ڈراما جیسے عناصر شامل ہیں۔ 

اس موقعے پر ہدایت کار فرہاد کا کہنا تھا کہ ’سپر سٹار شاید لوگوں کو مل جائیں، لیکن ساتھ کام کرنے کے لیے سلمان خان بہت کم لوگوں کو ملتے ہیں۔‘

یہ بات سن کر سلمان خان نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ’اگر یہ فلم کامیاب نہیں ہوئی تو یہی ہدایت کار صاحب مجھ سے کہیں گے کہ اسی ’عام آدمی‘ کی وجہ سے فلم ناکام ہوئی لیکن فلم کا اصل سکرپٹ ابھی بھی میرے پاس ہے جو انہوں نے تبدیل کر دیا ہے۔‘

ممکن ہے سکرپٹ میں ترمیم ہوئی ہو، مگر سکرپٹ جتنا بھی اوریجنل ہوتا بظاہر اس فلم میں کچھ بھی ایسا نہیں جو اسے شاہکار بنا سکے۔ جہاں تک فرہاد میاں کی تعریف کی بات ہے تو سلو بھائی کے منہ پر کون ان کی تعریف کیے بغیر رہ سکتا ہے۔ ’کسی کا بھائی کسی کی جان‘ کی پروڈکشن کمپنی بھی بھائی کی اپنی ہی تھی۔ 

 بالی وڈ سلطان کا 100 کروڑ کلب کا سفر 2010 میں ’دبنگ‘ سے شروع ہوا۔ جس کے بعد ’ریڈی،‘ ’باڈی گارڈ،‘ ’ایک تھا ٹائیگر،‘ ’جے ہو،‘ ’کک،‘ ’بجرنگی بھائی جان،‘ ’پریم رتن دھن پایو،‘ ’سلطان،‘ ’ٹیوب لائٹ،‘ ’ٹائیگر زندہ ہے،‘ ’ریس 3،‘ ’بھارت،‘ ’دبنگ 3‘ اور اب ’کسی کا بھائی کسی کی جان۔‘

توقع کی جا رہی ہے کہ یہ تاریخی سلسلہ دیوالی پر آنے والی ’ٹائیگر 3‘ کے ساتھ جاری رہے گا، جس کے بعد سلمان خان کا سو کروڑ کلب کا سکور 17 ہو جائے گا۔ شاہ رخ اور عامر کم از کم سو کروڑ کلب کے معاملے میں ان سے کافی پیچھے ہیں۔

سو کروڑ کلب بالی وڈ کے لیے نقصان دہ؟

دیکھا جائے تو سو کروڑ کلب انتہائی احمقانہ اصطلاح ہے، جس نے بالی وڈ کمرشل ازم کو ایک نئی پستی عطا کی ہے۔

سو کروڑ ایک طرح سے نفسیاتی لکیر بن چکی ہے، جسے عبور کیے بغیر پروڈیوسر، ڈائریکٹر اور اداکار سبھی کو اپنا آپ ہلکا محسوس ہوتا ہے۔ وہ شرمندگی سے بچنے کے لیے ہر حال میں سو کروڑ تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بالی وڈ کی دنیا میں یہ قصے عام ہیں کہ فلاں پروڈیوسر نے اپنی فلم ہِٹ ظاہر کرنے کے لیے لاکھوں کے ٹکٹ خود ہی لے لیے۔ یہ وہی کام ہے جو ہمارے لکھاری حضرات کرتے ہیں۔ پانچ سو کی تعداد میں کتاب چھپوائی۔ اس کی 350 کاپیاں خود خرید لیں۔ اب دنیا میں بیوقوفوں کی ایسی بھی کمی نہیں۔ 150 وہ خرید لیتے ہیں اور یوں دو مہینے میں کتاب کا ایڈیشن ختم ہو جاتا ہے۔ 

انڈسٹری میں یہ تاثر عام ہے کہ سلمان، شاہ رخ یا عامر کی ناکام فلمیں بھی دوسروں کی کامیاب فلموں سے زیادہ بزنس کرتی ہیں تو مواد اور موضوعات پر سر کھپانے کی ضرورت کس احمق کو ہے۔

یش راج فلمز، عامر خان فلمز اور سلمان خان فلمز جیسی تین چار پروڈکشن کمپنیاں مل کر کسی بھی اول فول سکرپٹ میں کسی خان کو کاسٹ کریں۔ اگر مرکزی کردار میں سلمان ہے تو شرٹ اتارنے اور شاہ رخ ہے تو رونے دھونے کا سین ضرور شامل ہونا چاہیے کہ یہی ان کا ٹریڈ مارک ہے۔

بالی وڈ باکس آفس پر کامیابی کا ایک طریقہ پروموشن کا لامتناہی سلسلہ ہے۔ شوٹنگ مکمل ہوئی نہیں کہ ٹی وی شوز اور سوشل میڈیا پر فضا ہموار کی جانے لگتی ہے۔ آہستہ آہستہ پروموشن ہنگامہ خیز سرگرمی میں بدلتی ہے۔ لاکھوں کی فالونگ والے اینکرز کروڑوں دلوں پر راج کرنے والے ستاروں کے انٹرویو کرتے ہیں۔ ایسی ایسی جھوٹی تعریفیں کی جاتی ہیں کہ سن کر ہنسی روکے نہیں رکتی۔ یہ سچ ہے کہ فلم بنانے پر اتنی توجہ نہیں دی جاتی، جتنی مارکیٹنگ پر کیوں کہ بےجان سکرپٹ میں روح پھونکنے کا یہ کامیاب طریقہ ہے۔

یہی وجہ ہے کہ سو کروڑ کلب کی دوڑ بالی وڈ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

سلو بھائی سلطان ہیں۔ بری فلموں کو سو کروڑ کلب تک پہنچانے والی مشین۔ آپ کو شاید یاد بھی نہ ہو کہ آخری بار کب کسی ڈھنگ کی فلم میں وہ جلوہ گر ہوئے تھے۔ 

ہمیں سلو بھائی کی فلم کا سو کروڑ کلب کا حصہ بننے کی خبر سن کر بالکل بھی مایوسی نہیں ہوتی۔ بالکل اسی طرح جیسے ہمیں یہ جان کر نہیں ہوئی تھی کہ سلمان خان کا معاوضہ لیونارڈو ڈی کیپریو سے زیادہ ہے۔ جی ہاں امریکہ کے مشہور بزنس میگزین فوربز کی پانچ اگست 2015 میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق جونی ڈیپ، بریڈ پٹ اور لیونارڈو ڈی کیپریو کے مقابلے میں سلمان خان زیادہ معاوضہ وصول کرنے والے اداکار تھے۔

سلمان خان، عہد حاضر کے سپرسٹار، بالی وڈ کے بھائی جان اس وقت تک باکس آفس کے سلطان رہیں گے جب تک میڈیا موجود ہے اور انڈین فلموں کے شائقین کو عقل نہیں آتی، یعنی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ