سمندری طوفان: انڈیا میں 10 کلومیٹر کا علاقہ خالی کرنے کا اعلان

صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے پیر کو ایک پیرس بریفنگ میں بتایا کہ سندھ کے ضلع سجاول سے 60 ہزار شہریوں کا انخلا کیا جائے گا۔

انڈیا میں حکام نے سمندری طوفان ’بیپر جوئے‘ کے قریب آنے کے بعد ساحل سے 10 کلومیٹر کے اندر تمام لوگوں کے انخلا کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس طوفان کے گجرات کے ساحل کے قریب کچھ ضلع میں جاکھاؤ بندرگاہ کے قریب ٹکرانے کا امکان ہے۔ اس علاقے سے لوگوں کے انخلا کا عمل منگل کو تیز کر دیا گیا ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق ساحلی اضلاع کچھ، پوربندر، دیو بھومی دوارکا، جام نگر، جوناگڑھ اور موربی میں حکام نے ساحلی علاقوں کے قریب رہنے والوں کو منتقل کرنے کا عمل پہلے ہی شروع کردیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ساحل سے 10 کلومیٹر کے اندر کے علاقوں میں رہنے والے ہزاروں افراد کو منگل سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

وی ایس سی ایس (انتہائی شدید سمندری طوفان) بپرجوائے کا مرکز 13 جون 2023 کو 02:30 بجے شمال مشرق اور اس سے ملحقہ مشرقی وسطی بحیرہ عرب میں پوربندر سے تقریبا 290 کلومیٹر جنوب مغرب میں اور جاکھاؤ بندرگاہ سے 360 کلومیٹر جنوب مغرب میں تھا۔

انڈیا کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے اپنی تازہ ترین پوسٹ میں کہا کہ ’15 جون کی شام تک وی ایس سی ایس کے طور پر جاکھاؤ بندرگاہ کے قریب سوراشٹر اور کچھ کو عبور کریں گے۔‘

پاکستان میں بھی سمندری طوفان ’بپرجوئے‘ کے پاکستان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کے خطرے کے پیش نظر ان علاقوں سے شہریوں کو نکالنے کا عمل شروع کر دیا ہے جو ممکنہ طور پر خطرے کی زد میں آ سکتے ہیں۔

سمندری طوفان کی وجہ سے سیلاب اور شدید ہواؤں کے خطرے کے پیش نظر پاکستان کی ساحلی پٹی سے آبادی کے انخلا میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے پاک فوج کو تعینات کیا گیا ہے۔

ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کے ساحلی علاقوں سے مجموعی طور پر تقریبا 90 ہزار شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل سلمان شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار صالحہ فیروز خان کو بتایا کہ ’کیٹی بندر سے مکینوں کی منتقلی پہلے کر دی گئی تھی لیکن اب ٹھٹہ اور سجاول کی ساحلی پٹی کو کلیئر کروانے کا عمل جاری ہے۔‘

سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ ’کل تک جزیروں پر آباد لوگوں کو سرکاری عمارتوں میں منتقل کر دیا جائے گا۔‘

صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے پیر کو ایک پیرس بریفنگ میں بتایا کہ سندھ کے ضلع سجاول سے 60 ہزار شہریوں کا انخلا کیا جائے گا۔

جبکہ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ضلع سجاول کی چند تصاویر شیئر کی ہیں جن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ پیر کو حکومتی اہلکاروں نے کئی خاندانوں کو سرکاری امدادی کیمپوں میں منتقل کیا۔

اے ایف پی کی جاری کردہ تصاویر میں ضلع سجاول کے ایک گاؤں میں لوگوں کو پولیس کی نگرانی میں ٹرکوں پر سوار ہوتے دکھایا گیا ہے۔

ضلع سجاول کے اسسٹنٹ کمشنر ارسلان طارق نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم سمندری طوفان کے خطرے کے پیش نظر لوگوں کو نکالنا چاہتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہی وجہ ہے کہ ہم یہاں (سجاول) آئے ہیں تاکہ لوگوں سے بات کریں اور انہیں ٹرانسپورٹ، فیول اور ضرورت کی چیزیں مہیا کریں۔‘

دوسری جانب صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی شہر سے ایسے بل بورڈز کو بھی ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے جن کے تیز ہواؤں سے گرنے کا خدشہ ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ کراچی میں 70 ایسی عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے خطرے کی زد میں آنے کا اندیشہ ہے اور ان عمارتوں کے رہائشیوں کو بھی دوسری جگہوں پر منتقل کیا جائے گا۔

حکام کی جانب سے سندھ کے وزیراعلیٰ کو بتایا گیا ہے کہ بپرجوئے نامی سمندری طوفان کے 15 جون کو ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کا امکان ہے جبکہ دو روز بعد اس کے اثرات کم ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا ہے۔

پاکستان میں قدرتی آفات اور ان سے نمٹنے کے ذمہ دار ادارے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بپرجوئے کے 13 سے 17 جون کے درمیان پاکستان کے مختلف ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کے امکانات ہیں۔

این ڈی ایم اے کی ٹویٹ کے مطابق بپرجوئے کے ساحلوں سے ٹکرانے کی صورت میں وہاں اور ورد گرد کے علاقوں میں تیز ہواؤں، آندھی، بارش اور سیلاب کا خدشہ ہے۔

بلوچستان

بلوچستان کے ساحلی ضلعے گوادر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، جس کے تحت صوبائی محکمہ صحت سمیت دیگر سرکاری محکموں کے افسران کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے تمام  افسران کو اپنی جائے تعیناتی پر حاضری یقینی بنانے کی ہدایات کی گئی ہیں۔  

یہ فیصلے ڈپٹی کمشنر گوادر عزت نذیر بلوچ کی صدارت میں ایک اجلاس میں لیے گئے۔ اجلاس نے بحیرہ عرب میں سمندری طوفان کے پیش نظر ڈیزاسٹر پلان کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔

ڈپٹیہ کمشنر نے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور دوسرے طبی عملے کی 24 گھنٹے فرائض کی سر انجام دہی یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سمندری طوفان بپرجوئے کی پیشگی اطلاع اور احتیاطی تدابیر سے متعلق ساحلی علاقوں میں اعلانات کیے جا رہے ہیں۔

اجلاس میں مزید کہا گیا کہ سمندری طوفان کے ضلع گوادر پہنچنے کی صورت میں ریسکیو ٹیمیں فوری امدادی سرگرمیاں شروع کریں گی، جبکہ ضلعی انتظامیہ کی زیر نگرانی ڈیزاسٹر کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے، جس کے ذریعے طوفان کی صورت حال مانیٹرنگ اور شہریوں کو ہیلپ لائن کی سہولت میسر ہو گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ طوفان کے نتیجے میں ہونے والی بارشوں کے پانی کی نکاسی کے لیے ڈی واٹرنگ پمپ اور دوسری مشینیں پی ڈی ایم اے سے حاصل کی جائیں گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سمندری طوفان اس وقت بحیرہ عرب میں موجود ہے اور تمام ماہی گیروں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہیے اور اسی وجہ سے ضلع گوادر میں دفعہ 144 کے تحت سمندر میں کسی قسم کی نقل و حمل پر پابندی ہے۔

سندھ

نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی پاکستان کے ایک بیان کے مطابق بحیرہ عرب میں انتہائی شدید سمندری طوفان  بپرجوئے اس وقت کراچی سے چھ سو کلومیٹر، ٹھٹھہ سے 580 کلومیٹر جنوب، اور اورماڑہ سے 710 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ طوفان کے نتیجے میں مسلسل ہوائیں (160-180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے) چل رہی ہیں، جبکہ طوفان کے مرکز کے قریب ان کی رفتار  200 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق اس وقت سمندر کے حالات غیر معمولی ہیں، جہاں لہروں کی زیادہ سے زیادہ اونچائی 35 سے 40 فٹ ہے۔

بیان کے مطابق طوفان کا 14 جون کی صبح تک شمال کی طرف بڑھنے کا امکان ہے، جس کے بعد اس کا رخ شمال مشرق کی طرف ہو سکتا ہے، جبکہ 15 جون کی دوپہر کو کیٹی بندر (جنوب مشرقی سندھ) اور انڈیا کے صوبے گجرات کے ساحل کے درمیان سے انتہائی شدید سمندری طوفان کے گزرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق جنوب مشرقی سندھ کے ساحل تک اس کے ممکنہ نقطہ نظر کے ساتھ ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، میرپورخاص اور عمرکوٹ اضلاع میں 13جون سے 17 جون کے درمیان 80 ساے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش، بڑے پیمانے پر ہوا اور گردوغبار/گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق 13 سے 16 جون تک کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الیار، شهيد بينظيرآباد اور سانگھڑ کے اضلاع میں چند موسلادھار بارشوں اور 60 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی تیز ہواؤں کے ساتھ گردو غبار/گرج چمک کے ساتھ بارش کے امکانات بتائے گئے ہیں۔

احتیاطی تدابیر

پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق تیز ہوائیں کمزور اور کچے مکانات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

پی ڈی ایم اے سندھ کے بیان میں ماہی گیروں کو 17 جون تک کھلے سمندر میں نہ جانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے سندھ نے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی ہے۔

-نشیبی علاقوں خصوصاً ساحلی پٹی سے انخلا کی تیاری کریں۔ 

۔اپنی ضرورت کے الیکٹرونک آلات کو چارج کر لیں- 

-تازہ ترین معلومات کے لیے تصدیق شدہ ٹی وی چینلز اورسوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھتے رہیں- 

-ایمرجنسی کے لیے فرسٹ ایڈ کٹ ساتھ رکھیں-  

-اپنے ضروری دستاویزات کو واٹر پروف تھیلوں میں محفوظ کرلیں-  

اپنی ضرورت کی اشیاء، کپڑے وغیرہ تیار رکھیں-  

جب حکومتی حکام کی طرف سے ہدایت کی جائے تو جلد از جلد محفوظ پناہ گاہ میں چلے.-  

طوفان کی صورت میں گھر کی بجلی اور گیس بند کردیں-  

-منتقل ہوتے وقت گرے ہوئے درختوں،کچی چھتوں، بل بورڈز وغیرہ سے دور رہیں۔

انڈیا

انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق انڈیا کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے سائکلون ڈویژن کے سربراہ آنند داس نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ طوفان ’بپرجوئے‘ جمعرات کو ریاست گجرات کے ساحل سے ٹکرائے گا، جہاں کچھ حصوں میں نقصان اور تباہی کا امکان ہے۔

طوفان بپرجوئے کی شدت کے بارے میں بات کرتے ہوئے آنند داس نے کہا کہ ٹکراتے وقت ہوا کی رفتار 125-150 کلومیٹر فی گھنٹہ کے درمیان ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا، ’طوفان کا اثر گجرات میں سوراشٹرا کے شمال اور جنوب میں 200 کلومیٹر کے فاصلے پر سب سے مضبوط ہوگا۔‘

وزیراعظم نریندر مودی نے آج ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس کی صدارت کی، اور محکمہ موسمیات بھی ’انتہائی شدید‘ طوفان کے لیے تیاری کو یقینی بنانے کے لیے مختلف سطحوں پر کام کر رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات