بینجو کو ذریعہ معاش بنانے والے پاکستانی ماہی گیر

محمد صدیق کراچی کے ساحلی مقام پورٹ گرینڈ میں بینجو بجاتے ہیں اور ان کی محفل میں موجود لوگ ان کے ہنر کی خوب داد دیتے ہیں۔

اگر آپ کراچی کے ساحلی مقام پورٹ گرینڈ جائیں تو وہاں فضا میں بینجو کی مدھر دھن آپ  کو ضرور اپنی جانب متوجہ کرے گی۔

محمد صدیق پورٹ گرینڈ میں بینجو بجاتے ہیں اور ان کی محفل میں موجود لوگ ان کے ہنر کی خوب داد دیتے ہیں۔

ان کو موسیقی کے اس آلے سے اتنا لگاؤ ہے کہ انہوں نے ماہی گیری چھوڑ کر اسے سیکھا اور اپنا ذریعہ معاش بنا لیا۔

صدیق نے بتایا کہ وہ ماہی گیر تھے لیکن انہوں نے اپنے شوق کے لیے بینجو بجانا سیکھا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ بلوچستان کا ساز ہے لیکن سندھ میں بھی اسے بجایا اور سنا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بینجو دیگر سازوں کے مقابلے میں بلوچستان میں زیادہ مقبول ہے لیکن کلاسیکل بینجو بجانے والے اب اکاّ دکاّ لوگ رہ گئے ہیں۔

’بینجو لکڑی کا بنا ہوتا ہے جسے بجانے کے لیے کسی بھی راگ کے سُروں کا یاد ہونا بہت ضروری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ہر طرح کا راگ بینجو پر بجایا جا سکتا ہے۔ میں نے پہاڑی، سندھی، بلوچی اور بے شمار دھنوں کو بینجو پر بجایا۔‘

انہوں نے بتایا کہ بینجو سیکھنے میں یوں تو کافی وقت لگتا ہے لیکن شوق ہو تو تین مہینے بھی کافی ہوتے ہیں۔

ان سے پوچھا گیا کہ ماہی گیری چھوڑ کر بینجو بجانے سے گزر بسر ہو جاتی ہے تو ان کا کہنا تھا موسیقی سے لگاؤ رکھنے والوں کی تعداد کم ہی سہی لیکن ختم نہیں ہوئی۔

’لوگ تفریح کے لیے ساحل پر بنے پورٹ گرینڈ پر آتے ہیں لیکن قدرت کے نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ کہیں نہ کہیں میرا یہ ساز لوگوں کی تفریح کا مزہ دوبالا کر دیتا ہے اور وہ بینجو سے نکلی ہوئی دھنوں کے سحر میں گم ہو جاتے ہیں جس کا جو دل چاہتا ہے مجھے دے جاتا ہے اور داد دینے والوں کی کمی نہیں جو میرا حوصلہ بڑھاتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی