چین کے لیے جاسوسی کرنے پر امریکی بحریہ کے دو اہلکار گرفتار

ان امریکی اہلکاروں پر شبہ ہے کہ وہ بیجنگ کو خفیہ معلومات بیچ رہے تھے جس میں جنگی جہازوں اور ان کے ہتھیاروں کے نظام کی معلومات شامل تھیں۔

فائل فوٹو: نامعلوم تاریخ کی اس تصویر میں امریکی بحریہ کے طیارہ بردار جنگی جہاز یو ایس ایس ایسیکس کو ہانگ کانگ میں تعینات دیکھا جا سکتا ہے(روئٹرز)

امریکہ کے محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ امریکی بحریہ کے دو حاضر سروس ارکان کو چین کے لیے جاسوسی کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان امریکی اہلکاروں پر شبہ ہے کہ وہ بیجنگ کو خفیہ معلومات بیچ رہے تھے جس میں جنگی جہازوں اور ان کے ہتھیاروں کے نظام کے ساتھ ساتھ ریڈار سسٹم کے بلیو پرنٹس اور ایک بڑی امریکی فوجی مشق کے منصوبے شامل تھے۔

ایف بی آئی کے کاؤنٹر انٹیلی جنس ڈویژن سے وابستہ سوزین ٹرنر نے جمعرات کو کہا: ’یہ گرفتاریاں عوامی جمہوریہ چین کی جانب سے ہماری جمہوریت اور اس کا دفاع کرنے والوں کو کمزور کرنے کی مسلسل اور جارحانہ کوششوں کی یاد دہانی کراتی ہیں۔‘

ان کے بقول: ’چین نے حساس فوجی معلومات کو محفوظ کرنے کے لیے ان اہلکاروں سے سمجھوتہ کیا جس سے امریکی قومی سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔‘

ایک پریس ریلیز میں محکمہ انصاف نے کہا کہ ’سان ڈیاگو میں یو ایس ایس ایسیکس نامی بحری جہاز پر کام کرنے والے سیلر جنچاو وی نے جہازوں کے آپریشن اور ان کے نظام کے بارے میں درجنوں دستاویزات، تصاویر اور ویڈیوز چین کے حوالے کی ہیں۔

’ان معلومات میں تکنیکی اور مکینیکل مینولز بھی شامل تھے جو ان کے اپنے جہاز کے ہتھیاروں سے متعلق تھے۔‘

22 سالہ اہلکار پر الزام ہے کہ ان معلومات کے لیے انہیں ہزاروں ڈالر ادا کیے گئے تھے اور ان کو جرم ثابت ہونے پر جیل میں عمر قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک الگ کیس میں محکمہ انصاف نے کہا کہ پیٹی آفیسر 26 سالہ وین ہینگ ژاؤ نے لاس اینجلس کے شمال میں واقع نیول بیس وینٹورا کاؤنٹی میں اپنے عہدے پر رہتے ہوئے تقریباً دو سال تک چین کے لیے جاسوسی کی۔

ژاؤ پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک چینی انٹیلی جنس ایجنٹ سے انڈو پیسیفک میں ایک بڑی امریکی فوجی مشقوں کے بارے میں معلومات کے لیے تقریباً 15 ہزار ڈالر وصول کیے تھے جس میں جہازوں کے لنگر انداز ہونے کے وقت اور مقام کی تفصیلات بھی شامل تھیں۔

ژاؤ پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے جنوبی جاپان میں امریکی فوجی اڈے پر ریڈار سسٹم کے لیے الیکٹریکل ڈایاگرام اور بلیو پرنٹس چینی اداروں کے حوالے کیے تھے، جاپان کے اس علاقے میں امریکہ کی فوج بڑی تعداد میں تعینات ہے۔

امریکی اٹارنی مارٹن ایسٹراڈا نے کہا کہ ’یہ حساس فوجی معلومات ایک دشمن ریاست کے ایک انٹیلی جنس افسر کو بھیج کر مدعا علیہ نے ہمارے ملک کے دفاع کے لیے اپنے مقدس حلف کو توڑا ہے۔‘

ان کے بقول: ’امریکی بحریہ کے اہلکاروں کی اکثریت کے برعکس جو عزت، امتیاز اور جرات کے ساتھ قوم کی خدمت کرتے ہیں، ژاؤ نے بدعنوانی سے اپنے ساتھیوں اور اپنے ملک کو فروخت کرنے کا انتخاب کیا۔‘

جرم ثابت ہونے پر ژاؤ کو 20 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا