آٹھ ہزار اونٹ اور 13 ہزار بھیڑ بکریاں: وزیرِ داخلہ بظاہر مالدار ترین وزیر

الیکشن کمیشن نے نگران وزیر اعظم اور ان کی وفاقی کابینہ کے اثاثہ جات اور واجبات کی تفصیل جاری کی ہے۔

وفاقی نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی 20 ستمبر، 2023 کو ہنگو اور بلوچستان میں شدت پسندوں کے حملوں کی مذمت کر رہے ہیں (سرفراز بگٹی/ ایکس)

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نگران وزیر اعظم اور وفاقی کابینہ کے اثاثہ جات اور واجبات کی تفصیل جاری کی ہے جس کے مطابق سب سے زیادہ اثاثوں والی شخصیت بظاہر نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی ہیں۔

سابق سینیٹر اور نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے کمیشن کو دی گئی اثاثوں کی تفصیل کے مطابق انہیں ورثے میں قلعہ سیف اللہ میں 20 ایکڑ زمین ملی اور ان کے پاس ایک کان کن کمپنی میں صرف 100 حصص ہیں، جن کی مالیت 50 ہزار روپے ہے۔

پاکستان میں ہر سرکاری عہدہ رکھنے والی شخصیت کو اپنے اثاثوں کی تفصیل الیکشن کمیشن کے پاس جمع کروانی ہوتی ہے۔ 14 نومبر کو کمیشن نے ایک تردید میں اس بات کی تصدیق کی کہ وفاقی کابینہ کے اراکین نے ظابطے کے مطابق اپنے اثاثوں کی تفصیل جع کروا دی ہے۔

تفصیل کے مطابق نگران وزیراعظم کے پاس کوئی گاڑی یا بیرون ملک کوئی کاروبار نہیں۔ تاہم ان کے بینک اکاؤنٹ میں یا ان کے پاس نقد چار کروڑ 77 لاکھ روپے سے زائد کی رقم ہے۔

ان کی اہلیہ کے پاس 10 تولے سونا اور زیورات جبکہ ان کے گھر میں قابل استعمال اشیا کی مالیت چار لاکھ روپے ہے۔

نگران وزیر اعظم نے 2019 میں ایف بی آر کے پاس جمع کراوئے گوشوارے کے مطابق 38 لاکھ روپے کی آمدن ظاہر کی تھی جس میں سے 16 لاکھ روپے زرعی ذرائعے سے آمدن تھی۔

انوار الحق کاکڑ سے تاہم ان کے وزیر داخلہ بظاہر زیادہ اثاثے رکھتے ہیں۔ سرفراز احمد بگٹی کے پاس 90 اونٹ، آٹھ ہزار 870 بھیڑیں، چار ہزار 60 بکریاں، 400 گائیں، 80 بیل اور 86 بھینسیں ہیں جن کی مالیت تقریباً سات ارب روپے بتائی گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انہیں یہ سب ورثے میں ملا۔ ان کے پاس تقریباً 74 لاکھ 20 ہزار روپے کی نقد رقم بھی ہے۔ گھریلو استعمال کی اشیا کی قیمت 68 لاکھ روپے ہے۔

سرفراز بگٹی کی جانب سے جمع کرائی گئی تفصیل کے مطابق ان کے پاس ایک کروڑ 2 لاکھ روپے مالیت کی 2010 ماڈل کی ایک گاڑی اور بلوچستان کے علاقے سوئی میں ایک سی این جی سٹیشن میں شیئرز ہیں۔ تاہم ان کی اہلیہ کے پاس کوئی سونا یا زیورات نہیں۔

ان کا ملتان میں دو کنال کے مکان میں حصہ ہے اور وہ اسی شہر میں ایک اپارٹمنٹ، اسلام آباد میں ایک مکان اور کوئٹہ میں ایک پلاٹ کے مالک ہیں۔ انہوں نے ان اثاثوں کی قیمت تقریباً سات کروڑ روپے سے زیادہ بتائی ہے۔

سرفراز بگٹی نے 2019 میں 17 لاکھ روپے آمدن، 20 لاکھ سے زائد زرعی آمدن ظاہر کرتے ہوئے سالانہ انکم ٹیکس دو لاکھ، 44 ہزار روپے کا ادا کیا تھا۔

وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے بتایا کہ انہیں وراثت میں دو لاکھ روپے کا سونا ملا اور ان کے پاس گھریلو سامان بشمول فرنیچر کی مالیت دو لاکھ روپے ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم ان کے پاس تقریبا 22 لاکھ 90 ہزار روپے کے تحفے ہیں اور 58 لاکھ روپے نقد یا بینک اکاؤنٹ میں ہیں۔ البتہ ڈاکٹر شمشاد کے ٹی بلز اور سٹاک میں 13 کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بیرون ملک سے دو ارب روپے سے زائد کے اثاثے ملک میں لائی ہیں۔

ان کے پاس اسلام آباد میں ایک پلاٹ، ڈی ایچ اے کراچی میں ایک مکان کی مالیت تقریباً 45 لاکھ روپے ہے جو انہیں والد نے تحفے میں دیے۔

سابق بیوروکریٹ اور نگران وزیر برائے نج کاری فواد حسن فواد پر 13 کروڑ روپے کا بڑا قرضہ ہے لیکن ان کی واحد جائیداد تین لاکھ روپے مالیت کا گوادر میں 100 گز کا پلاٹ ہے۔

ان کے ملک میں 39 لاکھ روپے کے چار کاروبار ہیں۔ تاہم ان کے اور ان کی اہلیہ کے پاس موجود اثاثوں میں زیورات، گھریلو اشیا، نقد رقم اور بینکوں میں موجود رقم شامل ہے، جن کی مالیت تقریباً نو کروڑ روپے ہے۔

نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے پاس کیش ہولڈنگز، منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں کی مالیت دو کروڑ روپے سے زائد ہے۔

وہ 25 ہزار روپے مالیت کے ایک چھوٹے سے کنسلٹنسی کے کاروبار کے مالک ہیں۔ ان کی 2012 ماڈل کی گاڑی کی قیمت 12 لاکھ روپے ہے۔

ان کی اہلیہ کے پاس چار تولے سونا اور تقریباً 19 لاکھ روپے نقد یا بینک میں موجود ہیں۔

الیکشن کمیشن کی وضاحت

الیکشن کمیشن نے ایک بیان میں وزرا کے اثاثوں کے گوشواروں کی نقول دینے سے معذرت سے متعلق میڈیا رپوٹس کی تردید کی ہے۔

جمعے کو الیکشن کمیش نے اپنے ایک بیان میں وضاحت کی کہ ’یہ حقیقت کے بالکل برعکس ہے اور واضح کیا جاتا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 203 (تین) کے تحت مذکورہ گوشوارے الیکشن کمیشن میں جمع کروائے جا چکے ہیں اور قانون کے مطابق کمیشن نے سیکشن 203 (تین) اور الیکشن رولز 170 (تین) کے تحت وصول شدہ گوشوارہ کی سرکاری گزٹ میں اشاعت کی منظوری کے بعد اس کا گزٹ نوٹیفکیشن ہو گیا ہے۔‘

الیکشن کمیشن کا مزید کہنا ہے کہ سیکشن 138 کے تحت سرکاری گزٹ میں شائع شدہ گوشواروں کی نقول الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ اسلام آباد میں درخواست اور فیس کی ادائیگی کے بعد حاصل کی جا سکتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست