اسرائیل کا رفح میں فوجی آپریشن کے آغاز کا فیصلہ آج متوقع

اسرائیلی میڈیا نے کہا ہے کہ اسرائیلی جنگی کونسل آج رفح میں فوجی آپریشن شروع کرنے کی تاریخ پر تبادلہ خیال کرے گی۔

17 اپریل 2024 کی اس تصویر میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بکتر بند گاڑیوں کے پس منظر میں تباہ شدہ عمارتوں کو دیکھا جا سکتا ہے(اے ایف پی)

اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جنگی کونسل (آج) جمعرات کو غزہ کے شہر رفح میں فوجی آپریشن شروع کرنے کی تاریخ پر تبادلہ خیال کرے گی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رفح میں فوجی آپریشن کی تیاریاں مکمل کرنے کے حوالے سے رپورٹس کے دوران اسرائیل کے ایک سینیئر عہدیدار نے بدھ کو ٹی وی چینل ’i24News‘ کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس حوالے سے حکومت کی منظوری کا انتظار ہے اور جمعرات کو جنگی کونسل کے اجلاس کے بعد اس کی تاریخ پر بات ہو گی۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں فوج بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔

اسرائیلی اخبار ’اسرائیل ہیوم‘ نے حماس کے ساتھ ناکام فائربندی مذاکرات کے بعد اسرائیلی حکومت کے ایک فیصلے کا حوالہ دیا کہ امریکہ سے اختلافات کے باعث کئی ہفتوں سے ملتوی رفح آپریشن بہت جلد شروع ہو گا۔

تاحال اس حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کا کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

رفح پر ممکنہ آپریشن کے حوالے سے عرب دنیا اور مغربی طاقتوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور عالمی دباؤ کے باعث اسرائیل نے رفح میں شہریوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

 نیتن یاہو حکومت کا دعویٰ ہے کہ رفح میں حماس کی چار مکمل جنگی بٹالین موجود ہیں۔ ان بٹالینز کو حماس کے ہزاروں جنگجوؤں سے کمک ملی، جو دوسرے علاقوں سے نکل رہے ہیں۔

اسرائیلی حکومت سمجھتی ہے کہ اسے غزہ میں فتح اس وقت ہی ہو گی جب رفح پر کنٹرول حاصل کرلیا جائے گا اور حماس کا خاتمہ کر دیا جائے گا اور اپنے قیدیوں کو بازیاب کرا لیا جائے گا۔

تاہم حماس نے رفح میں جنگی بریگیڈز کی موجودگی کے معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

سات اکتوبر 2023 سے جاری غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو 200 سے زائد دن ہوگئے ہیں۔ منگل کو حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ ایک مرتبہ پھر سامنے آئے اور انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اس مہم میں ’شرم اور شکست‘ کے سوا کچھ حاصل نہیں کیا۔

 بدھ کو غزہ کے حکام نے بتایا کہ اب تک اس جارحیت میں اسرائیلی فوج 34 ہزار 262 فلسطینیوں کو قتل اور 77 ہزار 229 کو زخمی کر چکی ہے۔

اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کو ہونے والے حملے میں 1139 اسرائیلی ہلاک ہوئے اور 253 کو قیدی بنایا گیا تھا۔

 27 اکتوبر کو اسرائیلی فوج نے غزہ میں زمینی کارروائی شروع کر دی تھی۔ اس زمینی آپریشن میں بھی 262 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

 اس دوران سات دن کی عارضی فائر بندی کے دوران فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں متعدد اسرائیلی قیدیوں کو رہا کروا لیا گیا تھا۔

اس کے باوجود 133 قیدی اب بھی حماس کی قید میں ہیں جن میں سے کئی کے ہلاک ہونے کی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں۔

ایک روز قبل ہی فلسطینی تنظیم حماس کی طرف سے ایک 23 سالہ قیدی کی ویڈیو جاری کی گئی، جس میں ایک بازو سے جزوی طور پر محروم ہو چکے 23 سالہ ہیرش گولڈ برگ پولین کو دکھایا گیا ہے۔

ویڈیو میں گولڈ برگ پولین نے اپنے قیدی بنانے جانے کے واقعے کا مختصر ذکر کرنے کے علاوہ نیتن یاہو حکومت کی قیدیوں کے بارے میں کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولین کو سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے غیر معمولی حملے کے روز ایک رقص کی تقریب سے قیدی بنایا گیا تھا۔ وہ سات اکتوبر سے دیگر ساتھیوں کی طرح آج بھی غزہ میں قید ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق پولین امریکی شہریت بھی رکھتے ہیں۔ اس مختصر نوعیت کی بنائی گئی ویڈیو پر کوئی تاریخ درج نہیں ہے۔

تاہم پولین خود بتا رہے ہیں کہ وہ سات اکتوبر کو ایک تقریب میں تھے لیکن بعد ازاں جب ہوش میں آئے تو ان کے جسم پر کئی زخم لگے ہوئے تھے اور وہ قید میں تھے۔ ان کا ایک بازو جزوی طور پر متاثر ہوا مگر اب ان کی مجموعی صحت اور حالت معمول کے مطابق نظر آتی ہے۔

ہیرش گولڈ برگ پولین کی والدہ ریچل گولڈ برگ گذشتہ تقریباً سات ماہ سے قیدیوں کی رہائی کے لیے جاری مہم کا سرگرمی سے حصہ ہیں۔

رہائی کے لیے مہم چلانے والے سبھی اسرائیلی نیتن یاہو حکومت کی پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہیں کیونکہ کئی قیدی خود اسرائیلی فوج کی اپنی بمباری اور فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا