پاکستان میں مہنگائی دو سال کی کم ترین سطح پر ہے: محکمہ شماریات

اپنی ماہانہ اقتصادی رپورٹ میں پاکستان کی وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ مئی میں افراط زر کی شرح مزید کم ہو جائے گی۔

10 جون 2022 کو کراچی کی ایک مارکیٹ میں شہری کھانے کی اشیا خرید رہا ہے (اے ایف پی)

محکمہ شماریات نے جمعرات کو تازہ ترین اعداد و شمار شائع کیے ہیں جن کے مطابق پاکستان میں افراط زر ایک سال پہلے کے مقابلے رواں سال اپریل  میں کم ہو کر 17.3 فیصد ہو گئی اور یہ تقریباً دو سالوں میں مہنگائی کی کم ترین سطح ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے محکمے کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں مئی 2022 سے افراط زر کی شرح 20 فیصد سے زیادہ رہی ہے جب کہ مئی 2023 میں یہ شرح 38 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت اصلاحات کی گئیں۔

تاہم جون 2023 کے بعد پہلی بار افراط زر ہر ماہ 0.4 فیصد کی شرح سے کم ہوئی۔

اپنی حالیہ ماہانہ اقتصادی رپورٹ میں وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ اسے اپریل میں افراط زر کی شرح 18.5 سے 19.5 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے اور مئی میں یہ 17.5 فیصد تک کم ہو جائے گی۔

سرمایہ کاری اور تحقیقی کمپنی ایف آر آئی ایم وینچرز کے سی ای او فیضان کامران نے اس حوالے سے  روئٹرز کو بتایا: ’مہنگائی کی شرح بنیادی طور پر خوراک کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے سست ہو رہی ہے جس میں کافی گراوٹ دیکھی گئی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ اگلے پانچ سے چھ ماہ میں مہنگائی کی شرح 10 فیصد سے کم ہو جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کے مرکزی بینک نے پیر کو شرح سود کو 22 فیصد پر برقرار رکھا۔ یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی پروگرام کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی فنڈنگ ​​کی منظوری سے چند گھنٹے قبل سامنے آیا۔

بورڈ کی جانب سے منظوری کے بعد آئی ایم ایف نے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افراط زر اگرچہ اب بھی زیادہ ہے لیکن اس میں کمی جاری رہے گی اور مناسب اور سخت ڈیٹا بیسڈ مانیٹری پالیسی برقرار رکھنے کے ساتھ یہ جون کے آخر تک تقریباً 20 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔

بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ افراط زر کو ہدف تک نیچے لانے کے لیے اپنی مانیٹری پالیسی کو جاری رکھنا ’سمجھداری‘ ہے۔ بینک نے سات پالیسی میٹنگز میں شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔

آئی ایم ایف کی ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اور چیئرپرسن اینٹونیٹ سیح نے کہا کہ پاکستان کے مرکزی بینک کی سخت مالیاتی پالیسی اس وقت تک جاری رہنی چاہیے جب تک افراط زر مزید معتدل سطح پر واپس نہیں آ جاتی۔

پاکستان جولائی کے اوائل تک طویل مدتی پروگرام کے لیے آئی ایم ایف سے دوبارہ رجوع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ملک نے رواں ہفتے کے شروع میں اپنا نو ماہ کا سٹینڈ بائی پروگرام مکمل کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت