چینی باشندوں کی موت: شہباز شریف کی مشترکہ تحقیقات کی ہدایت

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت داسو ہائیڈل پاور منصوبے پر کام کرنے والے چینی شہریوں پر دہشت گرد حملے کے بعد اعلیٰ سطحی اجلاس، دہشت گردی کا بھرپور انداز میں مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ۔

بشام میں چینی باشندوں پر دہشت گرد حملے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف 27 مارچ، 2024 کو اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (وزیر اعظم ہاؤس)

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو داسو ہائیڈل پاور منصوبے پر کام کرنے والے پانچ چینی شہریوں کی دہشت گرد حملے میں اموات کی مشترکہ تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت داسو ہائیڈل پاور منصوبے پر کام کرنے والے چینی شہریوں پر بشام میں دہشت گرد حملے کے بعد اعلیٰ سطح کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں تمام ریاستی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے دہشت گردی کا بھرپور انداز میں مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

بیان کے مطابق وزیراعظم نے حملے میں مرنے والے چینی شہریوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ اس وحشیانہ فعل کے مجرموں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مقامی لوگوں کی جانب سے حملے پر فوری ردعمل کو سراہا اور ہدایت کی کہ ریاست کے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے واقعے کی مشترکہ تحقیقات کی جانی چاہییں۔

اجلاس میں وفاقی وزرا، چیف آف آرمی سٹاف، وزرائے اعلیٰ، چیف سیکرٹریز اور متعلقہ شعبوں کے انسپکٹر جنرل پولیس نے شرکت کی۔

بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی ایک بین الاقوامی خطرہ ہے جسے پاکستان کے دشمنوں نے پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے استعمال کیا۔

اجلاس کے شرکا نے سرحد پاردہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے علاقائی نکتہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔

بیان میں بتایا گیا کہ اجلاس کے دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ملک کو درپیش دہشت گردی کی لعنت کے خاتمہ کے لیے مسلح افواج کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ قوم گذشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے اور پاکستان کے دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسلام آباد میں چینی سفارت خانے نے حکومت پاکستان سے واقعے کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

 

پاکستان میں غیر ملکیوں کی حفاظت کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے: آرمی چیف

آرمی چیف نے دہشت گردی کے واقعات میں حالیہ اضافہ کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کے دشمنوں نے ایک بار پھر ریاست اور پاکستان کے عوام کے حوصلے اور عزم کا غلط اندازہ لگایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف اس وقت تک جنگ لڑیں گے جب تک پاکستان، اس کے عوام اور یہاں کام کرنے والے غیر ملکی مہمانوں پر بری نظر رکھنے والے ہر دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔

’ہم اس بات کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے کہ ہر غیر ملکی شہری خاص طور پر چینی شہری جو پاکستان کی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں پاکستان میں محفوظ رہیں، ہم پوری طاقت کے ساتھ دہشت گردی کا آخری دم تک مقابلہ کریں گے۔‘

’واقعے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی کے قیام پر مشاورت‘

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ نے بشام واقعے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے اسے پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی کوشش قرار دیا۔

انہوں نے پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ کل کے واقعے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے تمام مصروفیات ترک کر کے چینی سفارت خانہ کا دورہ کرتے ہوئے چینی سفیر سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے چین کے سفیر کو دہشت گردی کے واقعہ کی مکمل تحقیقات کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ حکومت پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔

وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ نے بتایا کہ آج وزیراعظم نے سیکورٹی کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی جس میں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے قوم کو پیغام دیا گیا کہ پاکستان کی سالمیت اور مفاد پر وفاق کی تمام اکائیاں ایک پیج پر ہیں۔

’ہم اپنا اور اپنے دیرینہ دوستوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ اس حوالے سے آج سیکورٹی فورسز کے کردار کو بھی سراہا گیا جنہوں نے گوادر، تربت واقعات میں بہت تگ و دو کر کے قیمتی جانوں کو ضیاع سے بچایا۔‘

وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اجلاس میں اس امر پر بھی گفتگو ہوئی کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے جو حکمت عملی بنائی جائے گی اس کے لیے آپس میں کوآرڈینیشن کا مربوط میکنزم بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں چینی باشندوں کی اموات کے واقعے کی تحقیقات کے حوالے سے جے آئی ٹی کے قیام پر بھی مشاورت ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ہمارا واضح پیغام ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔‘

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کسی کو پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ’ہم اپنے تمام ہمسائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، ہم بات چیت کے ذریعے معاملات کے حل پر یقین رکھتے ہیں۔‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چینی باشندوں کی سیکورٹی کے حوالے سے ایس او پیز موجود ہیں۔ ’چینی باشندوں کی دو کیٹیگریز ہیں۔ ایک سی پیک دوسرے دیگر منصوبوں پر کام کرتے ہیں، دونوں کو سیکورٹی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی، عثمان بزدار اور محمود خان کو نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلانے سے کس نے روکا تھا؟ عمران خان کی حکومت نے اس پر توجہ کیوں نہیں دی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ کریں گے، آج کے اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور بھی ویڈیو لنک کے ذریعے موجود تھے، انہوں نے بھی تمام تر موقف کی تائید کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرنے کے حوالے سے اچھے جذبات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر پوری قوم ایک پیج پر ہے، دہشت گردی کا سدباب کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اہلکاروں نے ملک کی خاطر اپنی جانوں کی قربانیاں دیں، انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس یکم اپریل کو شروع ہو رہا ہے، جس میں چینی باشندوں پر حملے کے افسوس ناک واقعہ پر بھی گفتگو ہوگی، اپوزیشن سے بھی کہیں گے کہ وہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرے۔

’بلوچستان میں 982 چینی باشندوں کی حفاظت کے لیے 5690 اہلکار‘

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ویڈیو لنک سے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت داخلہ کے مروجہ ایس او پیز پر سختی سے عمل کی وجہ سے گذشتہ ہفتے سے صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں نقصان کی نوعیت کم رہی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں سی پیک کے سات مختلف منصوبوں میں 982 چینی باشندے تعینات ہیں، جب کہ مختلف نجی کمپنیوں سے تعلق رکھنے والے چینی اس کے علاوہ ہیں۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ سی پیک منصوبوں سے منسلک چینی باشندوں کی حفاظت کے لیے مختلف پاکستانی سکیورٹی فورسز کے 5690 اہلکار تعینات ہیں اور سکیورٹی کا معیار وفاقی وزارت داخلہ کے ایس او پیز کے عین مطابق ہیں۔

افغانستان کا اظہار افسوس

افغانستان نے چینی شہریوں کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ افغان وزارت خارجہ نے اپنی ایکس پوسٹ پر اس جانی نقصان پر چین اور پاکستان کی حکومتوں سے تعزیت کی۔

پوسٹ میں ایسے واقعات کو علاقائی تعاون کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ خطے کے ممالک کو چاہیے کہ وہ علاقائی تعاون کے مخالفین کو خطے کو غیر محفوظ بنا کر اپنے مقاصد حاصل کرنے کی اجازت نہ دیں۔

اس سے قبل اسی داسو منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجینیئرز کی گاڑی کے قریب 2021 میں دھماکہ ہوا تھا جس میں نو چینی شہریوں سمیت 13 افراد جان سے چلے گئے تھے۔

اپریل 2022 میں کراچی یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے تین چینی پروفیسرز بھی ایک حملے میں مارے گئے تھے۔ اس حملے میں ایک خاتون خود کش حملہ آور کو استعمال کیا گیا تھا، جس کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔

اس کے علاوہ بھی 2018 میں کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملہ ہوا تھا جس کی ذمہ داری بھی بی ایل اے نے قبول کی تھی۔

چین نے پاکستان میں تقریباً 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے تحت مختلف مںصوبوں پر کام جاری ہے جس میں بلوچستان کا گوادر پورٹ بھی شامل ہے۔

پاکستان میں چینی شہریوں پر حملوں کی بات کی جائے تو زیادہ تر بی ایل اے نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے اور واضح طور پر چینی شہریوں کو دھمکیاں بھی دی گئی ہیں کہ وہ ان منصوبوں پر کام کرنا چھوڑ دیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان