گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون وائس چانسلر

لاہور میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی 160 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کو وائس چانسلر بنایا گیا ہے، جو اگلے چار ماہ یا کسی اور مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی تک اس عہدے پر کام کریں گی۔

لاہور میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو) کی 160 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کو وائس چانسلر (وی سی) بنایا گیا ہے لیکن صرف چار ماہ کے لیے۔

پروفیسر ڈاکٹر شازیہ سے ملاقات ہوئی تو ان کی شخصیت کے بہت سے پہلو سامنے آئے، جن میں سے ایک یہ بھی تھا کہ وہ بہت سادہ طبیعت ہیں۔

ایک بات جو بہت نمایاں تھی وہ یہ کہ وہ ہر بات کے آخر میں کوئی نہ کوئی شعر یا پوری پوری نظم کہہ دیتیں۔ انہیں معروف شعرا کے کلام بھی زبانی یاد ہیں۔

ان کے کمرے میں مبارک باد دینے کے لیے آنے والوں کا تانتا بندھا تھا۔ وہ ان سے پھولوں کا گلدستہ پکڑتیں، تصویر کھنچواتیں اور اپنی کرسی کے بالکل پیچھے پڑی ایک میز پر اس گلدستے کو  سجا دیتیں۔

میڈیا بھی ان کے کمرے کے باہر لمبی قطار لگائے کھڑا تھا۔ ہر کسی کو ان کا لائیو انٹرویو چاہیے تھا۔ کچھ انتظار کے بعد ہماری باری بھی آگئی۔

ڈاکٹر شازیہ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف میتھمیٹکل اینڈ فزیکل سائنسز کی ڈین ہیں اور انہیں  اگلے چار ماہ یا کسی اور مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی تک اس عہدے کا اضافی چارج سونپا گیا ہے۔

یہی نہیں ڈاکٹر شازیہ اولڈ راوین بھی ہیں اور 1996 سے یہاں تعلیمی خدمات بھی انجام دے رہی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف پی ایچ ڈی کے لیے تین سال جی سی یونیورسٹی سے دور رہیں لیکن پھر واپس یہیں آگئیں۔

انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فزکس میں ماسٹرز اور یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور سے ایم فل کیا اور بعدازاں ویانا، آسٹریا کی ٹیکنیکل یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

نامور عالمی جرائد میں ڈاکٹر شازیہ کے 150 تحقیقی مقالے بھی شائع ہو چکے ہیں۔

وہ طویل عرصہ تک سینٹر فار ایڈوانسڈ سٹڈیز اِن فزکس اور انسٹی ٹیوٹ آف فزکس کی ڈائریکٹر بھی رہیں۔ انہوں نے شعبہ فزکس کی چیئر پرسن کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیں۔ 

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ وہ اس بات کی بالکل بھی توقع نہیں کر رہی تھیں کہ انہیں وائس چانسلر لگا دیا جائے گا۔ یہ ان کے لیے بھی ایک سرپرائز تھا۔

ان کا کہنا تھا: ’یہ بات نہیں ہے کہ خواتین کو پیچھے رکھا جاتا ہے، البتہ اس چیز کو قبول کرنے میں شاید تھوڑا وقت لگے کہ ایک خاتون وی سی جو کہ پہلی بار ہوا ہے تو شاید لوگوں کا خیال ہو کہ میں مینیج نہ کر پاؤں لیکن بنیادی طور پر ان چیلنجز اور مشکلات سے نبرد آزما ہونے کا نام ہی اصل میں وائس چانسلر شپ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اب یہ ذمہ داری انہیں سونپی گئی ہے تو وہ کوشش کریں گی کہ وہ اس ذمہ داری کو احسن طریقے سے انجام دے سکیں۔

ڈاکٹر شازیہ کے خیال میں انہیں دو چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایک خاتون ہونے کے ناطے اور دوسرا وی سی ہونے کے ناطے۔

جی سی یو کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ بنیادی طور پر اس وقت سب سے بڑا چیلنج حق داروں کو ان کا حق ملنا، دوسرا انفراسٹرکچر کی کمی اور تیسرا بڑا چیلنج ریسرچ فنڈنگ کی کمی ہے۔

’خواہش تو یہی ہے کہ ریسرچ کے پراجیکٹس جی سی یو کو زیادہ سے زیادہ ملیں کیونکہ ہم عرصہ دراز سے فنڈنگ لینے میں ناکام رہے ہیں، خاص طور پر فزکس میں ہمارے پاس بہت کمی ہے اور آج کل تو ان ضروری آلات کے بغیر ریسرچ نہیں کر سکتے۔‘

انہوں نے حکومت پاکستان، پنجاب اور ہائر ایجوکیشن کمیشن سے بھی درخواست کی کہ ریسرچ فنڈنگ حاصل کرنے میں اپنا بھرپور تعاون فراہم کریں۔

خواتین کو با اختیار بنانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’میں خواتین کو خود مختار بنانے میں ہمیشہ ان کے ساتھ رہی ہوں۔ میں جب وی سی نہیں تھی، تب بھی میں یونیورسٹی کی لڑکیوں اور خواتین سٹاف کو یہی کہتی تھی کہ ہم سب کو اکٹھے ہونا چاہیے۔‘

چند روز قبل جی سی یو میں ہی ایک سابق طالبہ نے یونیورسٹی کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔

اس حوالے سے ڈاکٹر شازیہ کا کہنا تھا کہ جی سی یو کی ہراسانی کے حوالے سے زیرو ٹالرنس ہے۔ ’میں ابھی ساری انکوائری رپورٹس اور فائلز منگوا کر دیکھوں گی اور جو بھی ایسے واقات میں ملوث ہو گا اسے سز ملے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کہتی ہیں کہ یہ میری ریڈ لائن ہے تو میری بھی یہ ریڈ لائن ہی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین