زمین کے بعد خلا میں آلودگی سائنس دانوں کے لیے نئی مشکل

امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے مطابق زمین کے گرد گردش کرنے والی سافٹ بال کے سائز کی کم از کم 25 ہزار اشیا اور 10 کروڑ سے زائد چھوٹی چیزوں پر مبنی ملبہ موجود ہے۔

سائنس دانوں کو آج کل ستاروں پر کمند ڈالنے یعنی ان کے مشاہدے میں دقت پیش آ رہی ہے۔ اس کی وجہ بادل یا فضائی آلودگی نہیں بلکہ خلا کی آلودگی ہے۔

اس سال فروری میں ایک بے قابو سیٹلائٹ 13 سال خلا میں گزارنے کے بعد بالآخر واپس زمین یعنی بحر الکاہل میں گر گیا۔ یہ یورپی خلائی ایجنسی کا ساڑھے پانچ ہزار پاؤنڈ وزنی ای آر ایس-2 سیٹلائٹ تھا۔

لیکن یہ صرف ایک سیٹلائٹ ہے۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے مطابق زمین کے گرد گردش کرنے والی سافٹ بال کی سائز کے کم از کم 25 ہزار اشیا اور 10 کروڑ سے زائد چھوٹی چیزیوں پر مبنی ملبہ موجود ہے۔

حکام نے خبردار کیا ہے کہ خلا میں نو ہزار میٹرک ٹن کچرا موجود ہے، جو گولی سے 10 گنا زیادہ رفتار سے سفر کر سکتا ہے اور ان کے راستے میں آنے والے ہر راکٹ اور آلات کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 23 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے خلا سے گزرنے والے ملبے کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا بھی بین الاقوامی خلائی سٹیشن کی کھڑکی کو توڑ سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس آلودگی میں پانچ ہزار سے زائد بڑی اشیا ایلون مسک کی خلائی کمپنی سپیس ایکس سے تعلق رکھنے والے سیٹلائٹس ہیں۔ اس کمپنی نے حالیہ برسوں میں مزید 30 ہزار سٹار لنک سیٹلائٹس خلا کے مدار میں بھیجنے کی درخواست دے رکھی ہے۔

2023 کی گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق مدار میں بے قابو کچرے نے ماہرینِ فلکیات کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ ملبہ ان کے ٹیلی سکوپک مشاہدے میں خلل ڈال اور نئی دریافت سے روک رہا ہے۔

ناسا نے اس شبہ کی تصدیق کی ہے کہ گذشتہ ماہ فلوریڈا کے ایک مکان سے ٹکرانے والی عجیب و غریب چیز دراصل بین الاقوامی خلائی سٹیشن (آئی ایس ایس) سے آئی تھی۔

ایجنسی نے آٹھ مارچ کو نیپلز میں ایک مکان کی چھت اور دو منزلوں سے ٹکرانے کے بعد سلنڈر آبجیکٹ کا تجزیہ کیا اور ثابت کیا کہ یہ پرانی بیٹریوں کے کارگو پیلٹ سے آیا تھا، جو 2021 میں آئی ایس ایس سے جاری کیا گیا تھا۔

خلائی آلودگی ہے کیا؟

باضابطہ طور پر مدار کے ملبے کے طور پر جانے والا خلائی فضلہ غیر فعال سیٹلائٹس کے ٹکڑے ہوسکتے ہیں یا وہ راکٹ جو انہیں خلا میں لے جاتے ہیں۔ اسی طرح میزائلوں کا ملبہ اور خلابازوں کی طرف سے چھوڑا گیا سامان۔ خلائی ملبہ ایک سکول بس (جیسے غیر فعال اینویسیٹ سیٹلائٹ، جو 2002 میں لانچ کی گئی تھی) یا پینٹ چپس جتنا چھوٹا ہوسکتا ہے۔

خلائی فضلہ صرف میزائل کا ملبہ اور سیٹلائٹ کے پرزے نہیں ہیں۔ پیچھے رہ جانے والی دیگر اشیا میں درج ذیل شامل ہیں:

۔ 1965 میں خلاباز ایڈ وائٹ نے ایک اضافی دستانے کو کھو دیا تھا

۔ 2005  میں خلا باز پیئرز سیلرز کے ہاتھوں گم ہونے والا ایک سپیٹولا

۔ خلا باز سنیتا ولیمز کا کیمرہ جو 2007 میں سپیس واک کے دوران دور چلا گیا تھا اور

۔ 1969 میں اپالو 12 مشن کے ذریعے چھوڑا گیا اینڈی وارہول ڈرائنگ

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس