انوار کاکڑ کو چیئرمین سینیٹ بنانے کی خبریں، پی پی پی کی تردید

پاکستان پیپلز پارٹی نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی پارٹی میں شمولیت اور چیئرمین سینیٹ بننے کی خبروں کی تردید کردی ہے جبکہ وزیراعظم ہاؤس کے ذرائع نے بھی ان خبروں پر ’حیرت‘ کا اظہار کیا ہے۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ پانچ دسمبر 2023 کو انڈپینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے (انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان پیپلز پارٹی نے سوشل میڈیا پر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی پی پی پی میں شمولیت اور انہیں چیئرمین سینیٹ بنانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس عہدے کے لیے مضبوط امیدوار یوسف رضا گیلانی ہوں گے، تاہم حتمی فیصلہ ابھی ہونا ہے۔

انوار الحق کاکڑ کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی خبریں ذرائع سے سامنے آ رہی ہیں، جن کے مطابق بعدازاں انہیں چیئرمین سینیٹ بنایا جائے گا۔

ان قبل از وقت افواہوں کا مقصد واضح نہیں لیکن یہ قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ یہ اشارے پیپلز پارٹی کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ کی قبولیت یا ردعمل جانچنا ہوسکتا ہے۔

تاہم پاکستان پیپلز پارٹی نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی پارٹی میں شمولیت اور چیئرمین سینیٹ بننے کی خبروں کی تردید کردی ہے۔

پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے ہفتے کو انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’چیئرمین سینیٹ کے لیے ہمارے مضبوط امیدوار یوسف رضا گیلانی ہوں گے، تاہم پارٹی نے ابھی حتمی فیصلہ کرنا ہے۔‘

وزیراعظم ہاؤس کے ذرائع نے بھی انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان خبروں کے اس موقعے پر چلائے جانے پر ’حیرت‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ابھی تو قومی اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا تعین ہونا ہے، آدھی سینیٹ کا انتخاب ہونا ہے، اس کے بعد چیئرمین کے انتخاب کا مرحلہ آئے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آٹھ فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد اگرچہ سیاسی جماعتوں نے کسی حد تک حکومت سازی پر اتفاق کرلیا ہے لیکن ابھی تک نومنتخب اراکین کی حلف برداری کے لیے صدر کی جانب سے اجلاس طلب نہیں کیا گیا۔

انوار الحق کاکڑ اس وقت نگران وزیراعظم تو ہیں لیکن وہ سینیٹ کے رکن نہیں ہیں۔ اس قسم کے کسی معاہدے کے صورت میں انہیں پہلے ایوان بالا کا رکن بنانا پڑے گا۔

اخباری اطلاعات کے مطابق انوارالحق کاکڑ سے قبل سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، تاہم اس نئے فیصلے کے بعد یوسف گیلانی ایوان بالا سے استعفیٰ دے کر قومی اسمبلی کا حلف اٹھائیں گے۔ اس طرح سینیٹ میں یوسف گیلانی کی جگہ کسی دوسرے سینیئر رہنما کو لایا جائے گا۔

اگرچہ اس حکمت عملی کا پیپلز پارٹی نے باضابطہ اعلان نہیں کیا ہے لیکن وزیراعظم ہاؤس کے ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’ابھی کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔‘

سیاسی مبصرین کے مطابق انوار الحق کاکڑ کا نام اہم ترین وفاقی عہدوں میں بلوچستان کو نمائندگی دینے کے لیے سامنے آ رہا ہے۔

قدرے واضح ہوتی موجودہ سیاسی صورت حال میں صدر مملکت سندھ سے آصف علی زرداری ہوں گے، وزیراعظم پنجاب سے میاں شہباز شریف ہوں گے، سپیکر قومی اسمبلی بھی پنجاب کو دیئے جانے کا امکان ہے لہذا چیئرمین سینیٹ کے لیے بلوچستان سے کسی شخصیت پر غور کیا جا رہا ہے۔

خیبرپختونخوا کو بھی شاید ڈپٹی سپیکر یا چیئرمین کا عہدہ دیا جائے، لیکن یہ صورت حال آنے والے دنوں میں واضح ہوگی۔ اس کے لیے پہلے سینیٹ کے آدھے اراکین کا انتخاب کلیدی ہو گا جس کے بعد ہی چیئرمین کے لیے میدان واضح ہوسکے گا۔

ایوان بالا کے یہ اہم انتخابات مارچ میں کسی وقت متوقع ہیں۔ سینیٹ انتخابات کے بعد صدارتی انتخاب کروایا جائے گا۔

انوار الحق کاکڑ کون ہیں؟

انوار الحق کاکڑ پاکستان کے آٹھویں نگران وزیر اعظم ہیں۔ ان کا تعلق بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کے علاقے کان مہترزئی سے ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ میں مکمل کرنے کے بعد کچھ وقت لاہور میں گزارا۔ بعد ازاں وہ قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے لندن چلے گئے۔ 

ان کا تعلق بنیادی طورپر زمین دار خاندان سے ہے۔ ان کے علاقے میں زمانہ قدیم کے کاریزات بھی ابھی تک موجود ہیں۔ 

2008 میں سیاست شروع کرنے والے انوار الحق کاکڑ نے پہلے پاکستان مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر کوئٹہ سٹی کے حلقے 259 میں قومی نشست پر الیکشن لڑا اور ہار گئے۔

2013 میں انہوں نے دوبارہ الیکشن میں حصہ لیا۔ وہ 2013 میں ثنااللہ زہری کی صوبائی حکومت کے دوران ترجمان بلوچستان حکومت رہے۔

انوار الحق کاکڑ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز اور ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ کے چیئرمین کے طور پر بھی کام کیا۔ 

وہ سینیٹ کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی، فنانس اینڈ ریونیو، خارجہ امور اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے رکن بھی رہے۔

2018 میں وہ آزاد حیثیت سے سینیٹر منتخب ہوئے۔

انہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے نام سے نئی جماعت قائم کرنے میں اہم کردار کیا تھا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست