سپین: فٹبالرز کے گھروں میں چوری کرنے والا مبینہ گروہ گرفتار

سپین کی پولیس نے لا لیگا کے صف اول کے فٹبالرز کے گھروں میں چوری کرنے والا مبینہ گروہ گرفتار کرنے کا اعلان کیا ہے۔

سپین کی پولیس نے بدھ کو بیان جاری کیا ہے کہ انہوں نے ایک ایسے گینگ کو پکڑا ہے جو میڈرڈ کی پوش عمارتوں کو نشانہ بناتا تھا جن میں لا لیگا کے صف اول کے کھلاڑیوں کے گھر بھی شامل ہیں۔

پولیس بیان کے مطابق چھ ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جن پر ’جولائی 2022 سے آٹھ نقب زنیوں کا الزام ہے‘۔

پولیس ذرائع کے مطابق جن افراد کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا ان میں ریال میڈرڈ کے برازیلین کھلاڑی روڈریگو اور کولمبین سٹرائیکر داڈامیل فالکاؤ شامل ہیں جو میڈرڈ کی مخالف ٹیم رایو والیکانو کے لیے کھیلتے ہیں۔

مزید کتنے فٹ بالرز ایسی نقب زنیوں کا شکار ہوئے ہیں، اس پر پولیس نے کچھ کہنے سے انکار کیا ہے۔

پولیس بیان کے مطابق ’اپنا نشانہ ڈھونڈنے کے لیے چوروں کا گینگ سوشل میڈیا پر ان ویڈیوز اور تصاویر کا جائزہ لیتا تھا جو فٹ بالرز اور ان کے دوست احباب ان کے گھروں کے اندر سے پوسٹ کرتے تھے‘۔

اس عمل سے چوروں کو قیمتی اشیا کی نشاندہی میں آسانی ہوتی تھی۔ سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے انہیں یہ بھی علم ہو جاتا تھا کہ ’مکانوں کے مالکان گھروں میں موجود نہیں ہیں‘۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ عمارتوں کا دورہ بھی کرتے تھے کہ انہیں باہر سے دیکھ کر اندازہ ہو سکے کہ کس قسم کا سکیورٹی نظام وہاں نصب ہے تا کہ اندر داخل ہونے کا بہترین طریقہ وضع کر سکیں۔

ملزمان پر آٹھ ڈاکے ڈالنے کا الزام ہے جن میں سے ایک ڈاکے کے دوران تشدد بھی رونما ہوا۔ اس کے علاوہ ان پر جعلی دستاویزات اور پیسے کی غیر قانونی منتقلی سمیت دیگر الزامات کا بھی سامنا ہے۔ جج نے ان میں سے تین کو حراست میں رکھنے کا فیصلہ دیا ہے۔

جس واقعہ نے پولیس کی توجہ اس گینگ کی جانب مرکوز کروائی وہ مئی 2023 میں پیش آیا جب الکوبینڈاز کے شمالی علاقے میں نقب زنی ہوئی جس میں چلائی گھڑیوں اور زیورات چرائے گئے جن کی مالیت ساڑھے پانچ لاکھ یورو تھی۔

گرفتاری کے آپریشن کے دوران پولیس نے دس قیمتی گھڑیاں، جواہرات اور تین ہزار 300 یورو کیش سمیت دو ایئر گنز بھی برآمد کی ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ