دہشت گردی افغانستان سے ہو رہی ہے: خواجہ آصف

خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی جہاں افغانستان سے سرحد ملتی ہے وہاں سے بے شمار دہشت گرد آ رہے ہیں۔‘

خواجہ آصف کی یہ فائل فوٹو 26 دسمبر 2017 کو بیجنگ میں چینی اور افغان وزرائے خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے موقع پر لی گئی (اے ایف پی)

پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اتوار کو کہا ہے کہ ملک میں زیادہ تر دہشت گردی افغان سرزمین سے ہو رہی ہے جنہیں ’یہاں بھی پناہ گاہیں میسر ہیں‘۔

خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی جہاں افغانستان سے سرحد ملتی ہے وہاں سے بے شمار دہشت گرد آ رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ان میں سے بہت سے دہشت گرد مارے بھی جا رہے ہیں اور پکڑے بھی جا رہے ہیں، لیکن کچھ نہ کچھ پہنچ بھی جاتے ہیں۔‘

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ہفتہ 16 مارچ کو بتایا تھا کہ خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سکیورٹی فورسز کی ایک چوکی پر متعدد خود کش حملوں میں ایک لیفٹیننٹ کرنل اور کیپٹن سمیت سات سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ چھ حملہ آور مارے گئے۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ملک کی ایک سیاسی پارٹی نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کر کے ان شہادتوں کا مذاق اڑایا ہے اور انہیں ریٹرننگ افسران سے تشبیہ دی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’بعد میں جب سوشل میڈیا پر عوام نے غم و غصے کا اظہار کیا تو انہیں ڈیلیٹ کر دیا گیا۔‘

تاہم ساتھ میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’شہدا کے حوالے سے ایسے بیانات دینے والوں کا دہشت گردوں سے ضرور کوئی رابطہ ہے۔‘

اس سے قبل صدر پاکستان آصف علی زرداری نے شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں جان سے جانے والے پاکستان فوج کے اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میرے بیٹوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، ہم اس کا خراج لیں گے اور دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب دیں گے۔‘

صدر آصف علی زرداری اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے چکلالہ گیریژن میں جان سے جانے والے فوجی افسران کی نماز جنازہ میں ہفتے کی شب شرکت کی اور اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔

اتوار کو صدر پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ پر جاری کی جانے والی ویڈیو میں صدر پاکستان آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمارے بہادر بھائی، بیٹے اور دوست سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں، ہم دہشت گرد کارروائیاں کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے عوام اور فوج ایک ساتھ ہیں، ہم مل کر دہشت گردوں کا مقابلہ کریں گے۔‘

اس سے قبل وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی میر علی میں سکیورٹی چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے پاک فوج کے شہدا کی بہادری کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ’پاکستان فوج کے بہادر سپوتوں نے جرات کے ساتھ دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا، ہماری تمام تر ہمدردیاں شہدا کے خاندانوں کے ساتھ ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم متحد اور افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔‘

گذشتہ روز پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا تھا خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سکیورٹی فورسز کی ایک چوکی پر متعدد خوش کش حملوں میں ایک لیفٹیننٹ کرنل اور کیپٹن سمیت سات سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ چھ حملہ آور مارے گئے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’سکیورٹی اہلکاروں نے جیسے ہی دراندازی کی ابتدائی کوشش کو ناکام بنایا، دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی چیک پوسٹ سے ٹکرا دی، جس کے بعد متعدد خودکش بم حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں ایک عمارت کا ایک حصہ منہدم ہو گیا۔‘

بیان کے مطابق حملے میں پانچ اہلکار جان سے چلے گئے، جن میں حوالدار صابر، نائیک خورشید، سپاہی ناصر، سپاہی راجہ اور سپاہی سجاد شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق اس کے بعد ’کلیئرنس آپریشن کے دوران لیفٹیننٹ کرنل سید کاشف علی کی قیادت میں سکیورٹی دستوں نے کارروائی کرتے ہوئے تمام چھ دہشت گردوں کو مار دیا۔‘

تاہم، بیان کے مطابق فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران فرنٹ لائن پر دستوں کی قیادت کرتے ہوئے لیفٹیننٹ کرنل کاشف اور کیپٹن محمد احمد بدر بھی چل بسے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق: ’علاقے میں موجود کسی بھی دوسرے دہشت گرد کو ختم کرنے کے لیے سینیٹائزیشن آپریشن کیا جا رہا ہے۔‘

مزید کہا گیا کہ ’پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں حالیہ دنوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال صوبے میں سب سے زیادہ متاثرہ ضلع شمالی وزیرستان جبکہ دوسر نمبر پر خیبر اور تیسرے پر جنوبی وزیرستان رہا۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری نے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا کہ ’سکیورٹی فورسز کے جوانوں نے دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو مٹی میں ملا دیا۔

’مجھ سمیت پوری قوم کو اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہید جوانوں پر فخر ہے۔‘

ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری ایک بیان کے مطابق: ’صدر مملکت نے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے قومی عزم کا اظہار کیا۔

’انہوں نے شہدا کے لیے بلندی درجات اور اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔‘

وزیر داخلہ و انسداد منشیات محسن نقوی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے سکیورٹی اہلکاروں کی اموات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

ایک بیان کے مطابق انہوں نے ’لیفٹیننٹ کرنل سید کاشف علی، کیپٹن محمد احمد بدر سمیت سات جوانوں کی بہادری کو خراج عقیدت پیش کیا۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان