عورت آخر کتنی مضبوط بنے؟

آپ بس اتنا سوچیں کہ عورت کو مضبوطی کا یہ سبق پڑھائے بغیر اسے اس معاشرے میں بطور آزاد انسان زندگی گزارنے میں آپ کتنی اور کس طرح مدد کر سکتے ہیں۔

پاکستانی خواتین 21 مارچ 2017 کو پانی کے عالمی دن سے قبل لاہور کے مضافات میں اپنے سروں پر پانی کے برتن اٹھائے ہوئے ہیں (اے ایف پی/ عارف علی)

کبھی کبھی انسان کے دماغ میں ایسے خیالات آتے ہیں جو اس کی مجموعی سوچ و فکر سے مختلف ہوتے ہیں۔

کچھ عرصے سے میرے دماغ میں بھی ایسے ہی خیالات آ رہے ہیں۔

میں مردوں اور عورتوں کے درمیان برابری کی قائل ہوں، یعنی فیمینسٹ ہوں۔

کچھ عرصے سے میرے ذہن میں سوچ آ رہی ہے کہ کیا ایک عورت کو بغیر لڑے اپنی زندگی اپنی مرضی سے جینے کا حق نہیں مل سکتا؟ اسے اتنی لڑائیاں کیوں لڑنی پڑتی ہیں؟

یہ تحریر مصنفہ کی زبانی سننے کے لیے کلک کیجیے:

ایک چھوٹے سے خواب کے لیے اسے ایک لمبا عرصہ اپنے بڑوں کو منانا پڑتا ہے۔ اس کے بعد کہیں جا کر اسے اپنا خواب پورا کرنے کی اجازت ملتی ہے۔ تب تک اس کی ساری توانائی جو اس خواب کو پورا کرنے میں لگنی چاہیے تھی، ختم ہو چکی ہوتی ہے۔

میں نے اپنی زندگی میں بہت سے ایسے فیصلے کیے، جنہوں نے میری زندگی سخت سے سخت ترین بنا دی۔ تاہم، ان فیصلوں کی اپنی راحت تھی۔

میں کسی کی محتاج نہیں ہوں۔ میرے پاس تعلیم ہے۔ ہنر ہے۔ ان دونوں کو استعمال کرنا آتا ہے۔ پیسے کمانے آتے ہیں۔ انہیں خرچ کرنا اور جمع کرنا بھی آتا ہے۔

میں اپنے لیے فیصلے کر سکتی ہوں۔ اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کے لیے وہ کچھ کر سکتی ہوں جو روایتی زندگی گزارنے والی خواتین چاہ کر بھی نہیں کر سکتیں۔

اس کے باوجود میں کبھی کبھی تھک جاتی ہوں۔

ہر روز اٹھ کر اس معاشرے سے لڑائی کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اس لڑائی میں میرے اور میری جیسی دیگر خواتین کے ساتھ کوئی اور نہیں ہوتا۔ ہم خود ہی روز خود کو ہمت دلاتی ہیں اور پھر سے اٹھ کھڑی ہوتی ہیں۔

ہمارے لیے ہم سے پہلی عورتوں نے بہت جدوجہد کی۔ ہم اپنے لیے اور اپنے سے آگے آنے والی عورتوں کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

صرف اس امید میں کہ ایک دن یہ معاشرہ ایک ایسے معاشرے میں تبدیل ہوگا جہاں لڑکیوں یا عورتوں کو اپنے بنیادی حقوق کے حصول کے لیے ایک جنگ نہیں لڑنی پڑے گی۔

ان کی توانائی صرف یونیورسٹی جانے کی اجازت حاصل کرنے پر صرف نہیں ہوگی۔ انہیں نوکری یا کاروبار کرنے کے لیے پورے خاندان کے خلاف نہیں جانا پڑے گا۔

انہیں اپنی پسند کے مرد سے شادی کرنے کے لیے اپنے ماں باپ کے آگے کھڑا نہیں ہونا پڑے گا۔ انہیں سسرال میں اپنی جگہ حاصل کرنے کے لیے سالوں کولہو کے بیل کی طرح کام نہیں کرنا پڑے گا۔

وہ پہلے دن سے ایک برابر کی انسان تصور کی جائیں گی۔

ان کی پیدائش پر ماں کا دل مرجھا نہیں جائے گا۔ انہیں وہ سب کرنے دیا جائے گا جو وہ کرنا چاہیں گی۔ وہ اپنی توانائی اپنی خواہشوں اور خوابوں کو حقیقت بنانے میں خرچ کریں گی۔

وہ اپنی توانائی ان خواہشوں اور خوابوں کا حصول کیوں ضروری ہے اور وہ ان کے لیے کیا معنی رکھتے ہیں، جیسی وضاحتوں میں نہیں لگائیں گی۔

عورت پر مشکل وقت آئے تو اسے کہا جاتا ہے مضبوط بنو۔ اور مضبوط بنو۔ اور مضبوط بنو۔ اتنا کہ یہ دنیا تمہیں توڑ نہ پائے۔ تم تک پہنچ نہ پائے۔ تم اس دنیا پر چھا جاؤ۔ اسے بتاؤ کہ تم کیا ہو۔

لیکن جیسے باربی فلم کے آخر میں ایک کردار کہتا ہے کہ عورت سے سب کچھ کرنے کی توقع کیوں کی جاتی ہے؟ کیوں ہر باربی ایک اچیور ہوتی ہے؟ کیا باربی ایک عام گڑیا نہیں ہو سکتی؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیا ایک عورت، صرف عام عورت بننا اور ایک عام سی زندگی گزارنا نہیں چاہ سکتی؟

یا کیا ایک ایسی عورت جس نے سب کچھ حاصل کیا ہو، وہ اپنی زندگی کے کچھ حصوں میں عمومیت نہیں چاہ سکتی؟

عورت کتنا مضبوط بنے؟ اور کب تک مضبوط بنے؟

اور صرف عورت ہی کیوں مضبوط بنے؟ معاشرہ کیوں نہ بدلے۔ اس معاشرے کے طور طریقے اور روایات کیوں نہ بدلیں؟

اس معاشرے کی مجموعی سوچ کیوں نہ بدلے۔ اس معاشرے کے مرد کیوں نہ بدلیں؟ ان مردوں کو پدرشاہی کے سبق پڑھانے والی عورتیں کیوں نہ بدلیں؟

آج کل میرا دماغ بس یہ سوچ رہا ہے۔

مجھے مضبوط نہیں بننا، آزاد بننا ہے۔ ایک ایسا آزاد انسان جسے اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزارنے کا حق حاصل ہو۔ اسے اس حق کو حاصل کرنے کے لیے خود کو مضبوط نہ بنانا پڑے۔

یہ مضبوطی اسے اپنا حق دلوا دیتی ہے لیکن اس سے اس کی توانائی لے جاتی ہے۔

ہم نے خواتین کے حقوق کے لیے جو کچھ بطور معاشرہ حاصل کیا ہے وہ کافی نہیں ہے۔ ہمیں اس معاشرے کو جڑ سے بدلنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

سب سے پہلے تو عورتوں کو مضبوط بنو، مضبوط بنو کہنا بند کر دیں۔ عورت بھی ہمت ہارتی ہے۔ اسے بھی تھکن محسوس ہوتی ہے۔ اسے بھی دکھ ہوتا ہے۔ اسے اس دکھ کا اظہار کرنے کا حق حاصل ہے۔ اسے وہ اظہار کرنے دیں۔

وہ اپنا دکھ بانٹ کر پھر سے اپنی زندگی بنانے کے لیے اٹھ کھڑی ہوگی، لیکن اسے اس وقت مضبوط بننے کا مشورہ نہ دیں۔

اسے خود کو ایک عام انسان محسوس کرنے دیں۔

آپ بس اتنا سوچیں کہ عورت کو مضبوطی کا یہ سبق پڑھائے بغیر اسے اس معاشرے میں بطور آزاد انسان زندگی گزارنے میں آپ کتنی اور کس طرح مدد کر سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ