ترک صدر رجب طیب اردوغان نے یورپ سے کہا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کے حوالے سے ’اپنے حصے کا بوجھ‘اٹھائے۔
انہوں نے یہ بات جرمن چانسلر اینگلا میرکل سے فون پر بات کرتے ہوئے کہی۔
ترکی نے ملک میں موجود تارکین وطن کے لیے سرحد کھول دی ہے جس کے بعد ترکی اور یورپ کے درمیان سرحد پر ہزاروں پناہ گزین پہنچ گئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس وقت ترکی میں 37 لاکھ پناہ گزین موجود ہیں اور ترک صدر کے مطابق یورپ ان پناہ گزینوں کے حوالے سے اپنا بوجھ نہیں اٹھا رہا۔
ترک صدر رجب طییب اردوغان کا کہنا ہے کہ ’جب ہم نے سرحدی دروازے کھولے تو بہت سے لوگوں نے کہا کہ سرحد بند کی جائے۔ میں نے انہیں کہا کہ اب سرحد کھل چکی ہے۔ دروازے اب کھل چکے ہیں۔ اب آپ کو اپنے حصے کا بوجھ اٹھانا ہو گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دنیا میں سب سے زائد پناہ گزین اس وقت ترکی میں ہیں جب کہ سب سے زیادہ افراد کا تعلق شام سے ہے۔
دوسری جانب ترکی کی جانب سے تارکین وطن کو یورپ جانے کی اجازت دینے کے بعد پیر کو پناہ گزینوں کی ایک کشتی یونانی جزیرے لیسبوس کے ساحل کے قریب الٹ گئی جس سے ایک بچہ سمندر میں ڈوب کر ہلاک کو گیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یونانی حکام کا کہنا ہے کہ ترکی کی جانب سے گذشتہ ہفتے پناہ گزینوں کو یورپ تک پہنچنے کے لیے اپنی سرحدیں کھولنے کے بعد یہ ہلاکت کا پہلا واقعہ ہے۔
اس کے علاوہ دو ترک سکیورٹی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ پیر کو ہی یونانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے ترکی سے یونان جانے والے پناہ گزینوں کو روکنے کے لیے کی گئی فائرنگ سے ایک شامی مہاجر ہلاک ہو گیا تھا تاہم ایتھنز نے اس دعوے کو ’جعلی خبر‘ قرار دیا ہے۔
انقرہ کی جانب سے گذشتہ جمعرات کو کیے گئے اعلان کے بعد 10 ہزار سے زیادہ پناہ گزین یونان اور بلغاریہ سے ملنے والی ترکی کی زمینی سرحدوں پر پہنچ چکے ہیں۔