خیبرپختونخوا، سابق فاٹا اور بلوچستان کے صحافیوں کی اکثریت اس عمل سے بخوبی واقف ہے لیکن چند ’واقعات‘ سہنے کے باوجود میں بھی اس لفظ کو سن کر زیادہ خاطر میں نہیں لاتا تھا۔ مگر 14 دسمبر 2008 کی یخ بستہ صبح کو مجھے ایسی فون کال آئی کہ سردی میں پسینے چھوٹ گئے۔
اس مرتبہ نماز جمعہ کی ادائیگی سے شاید میں نے اور دیگر نمازیوں نے فرض تو ادا کر لیا لیکن اللہ کی بجائے کرونا وائرس کا خوف غالب رہا۔ کیا میری اور مجھ جیسے اوروں کی یہ نماز قبول ہوئی؟