برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق انڈیا نے منگل کو کینیڈا سے کہا ہے کہ وہ اپنے 40 کے قریب سفارت کار 10 اکتوبر 2023 سے قبل واپس بلائے۔
انڈیا اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تعلقات کینیڈا کے اس بیان کے بعد کشیدہ ہوگئے تھے جس میں کینیڈا نے ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈین ایجنٹس کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ نجر کو انڈین حکومت نے ’دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔
انڈیا نے کینیڈا کے الزامات کو مسترد کیا تھا اور بعد کہا تھا کہ اگر کینیڈا کے پاس اس کے شواہد ہیں تو پیش کرے۔
فنانشل ٹائمز نے منگل کو شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں سفارت کاروں کی بے دخلی کے مطالبے سے آگاہ افراد کے حوالے سے بتایا ہے کہ انڈیا نے اس تاریخ کے بعد ملک میں رہ جانے والے سفارت کاروں کا سفارتی استثنیٰ ختم کرنے کی بھی ’دھمکی‘ دی ہے۔
البتہ اس معاملے میں کینیڈا یا انڈین حکومت نے باضاطہ کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
برطانوی اخبار کے مطابق نئی دہلی میں موجود کینیڈا کے ہائی کمیشن میں سفارتکاروں کی تعدا اوٹاوا کے اندر انڈین سفارتکاروں سے کئی درجن زیادہ ہے۔
اخبار کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کینیڈا کے انڈیا میں 62 سفارتکار ہیں اور نئی دہلی نے ان سے کہا ہے کہ وہ ان میں 41 کم کریں۔
انڈیا اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی
دونوں ممالک کے درمیان سفارتیا کشیدگی کا آغاز 18 ستمبر 2023 کو ہوا تھا جن کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے دعویٰ کیا تھا کہ اوٹاوا ’قابل اعتماد الزامات‘ کی تحقیق کر رہا ہے کہ وینکوور میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما اور کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے پیچھے انڈین ایجنٹوں ملوث ہیں۔
انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے گذشتہ ہفتے واشنگٹن میں کہا تھا کہ مبینہ قتل ’ہماری پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتا‘ اور کینیڈا پر الزام لگایا کہ وہ انڈیا میں ایک آزاد ریاست کے لیے احتجاج کرنے والے سکھ علیحدگی پسندوں میں شامل ہے۔
انڈیا اور کینیڈا کے بحران میں امریکہ کا کردار
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’ سیکریٹری خارجہ نے جمعے کو واضح کیا تھا کہ امریکہ اس معاملے پر کینیڈا اور انڈیا کے ساتھ رابطے میں ہے اور کئی بار ان پر زور دے چکے ہیں کہ وہ کینیڈا کی تفتیش میں تعاون کریں۔‘
حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ اینٹی بلنکن اور انڈین وزیر خارجہ جئے شنکر کی ملاقات ہو چکی ہے جس میں تفتیش کے معاملے پر تعاون پر زور دیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ کینیڈا، امریکہ، برطانیہ اور یورپ کے کئی ممالک میں انڈین سفارت خانوں کے باہر سکھ برادری نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے خلاف مظاہرے کیے ہیں۔
پاکستان میں سکھ برادری نے پشاور میں مظاہرے کیے اور انڈین حکومت پر ہردیپ سنگھ کے قتل کا الزام عائد کیا جسے انڈیا نے ’دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔
انڈیا اس قتل میں ملوث ہونے سے انکار کرتا رہا ہے۔