دوائیں اصل قیمت پر بیچیں ورنہ دکان سیل ہو گی: وزارت صحت

پاکستان کے وفاقی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ اصل قیمت پر ادویات نہ بیچنے والے دکانداروں کے خلاف کارروائی ہو گی اور ایسی دکانوں کو سیل کر دیا جائے گا۔

ترجمان وزارت صحت کے مطابق ملک کے تمام بڑے شہروں میں ادویات زائد قیمت پر بیچنے والے ڈسٹری بیوٹرز، فارمیسی اورمیڈیکل اسٹور پر ڈریپ کی جانب سے چھاپے مارے جارہے ہیں(فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان کے وفاقی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ اصل قیمت پر ادویات نہ بیچنے والے دکانداروں کے خلاف کارروائی ہو گی اور ایسی دکانوں کو سیل کر دیا جائے گا۔

ترجمان وزارت صحت ساجد حسین شاہ نے سوموار کو انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’نگران وزیر صحت ندیم جان کی ہدایت پر جعلی ادویات بیچنے اور منافع خوری کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جا رہا ہے۔‘

ان کے مطابق ’ملک کے تمام بڑے شہروں میں ڈسٹری بیوٹرز، فارمیسی اور میڈیکل سٹور پر ڈریپ کی جانب سے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’کراچی میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی ٹیم نے مختلف علاقوں میں مہنگی ادویات بیچنے والی فارمیسیز اور میڈیکل سٹورز سیل کر دیے گئے ہیں۔‘

ترجمان کے مطابق چھاپوں کے دوران ’یہ بات سامنے آئی کہ ہیپارین انجیکشن منظور شدہ قیمت سے زائد پر فروخت ہو رہا تھا، ہیپارین انجیکشن 800 کے بجائے 3500 روپے میں فروخت جا رہا تھا۔‘

ترجمان وزارت صحت کا مزید کہنا تھا کہ 'ٹرامال انجکشن، اگمینٹن ڈی ایس سسپنشن، ہاییڈرالین سیرپ بھی زیادہ قیمت پر فروخت ہو رہا تھا۔، وینٹولین انہیلر، ٹیگرال ٹیبلیٹس، اگمینٹن ڈی ایس بھی زائد قیمت پر فروخت کی جا رہی تھیں۔‘

ان کے مطابق ’ڈریپ کی ٹیم نے ان تمام ادویات کو قبضے میں لیکر فارمیسیز کو سیل کر دیا۔ فارمیسی مالکان کے خلاف ڈریپ ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی کا عمل شروع کر دیا گیا۔‘

ان کے مطابق ’لاہور میں  کارروائی کے دوران منظور شدہ قیمت سے زائد پر دوائیں بیچنے والوں کے خلاف بڑا ایکشن لیا گیا جس میں ہیپارن انجیکشن، ٹی بی، مرگی، کینسر اور جان بچانے والی ادویات بلیک میں فروخت کی جا رہی تھیں یہ ادویات  منظور شدہ قیمت سے زائد قیمت پر فروخت کی جارہی تھیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ٹیگرال مرگی کی دوا 260 روپے ڈبی کی بجاے 1300سے 1400 کی فروخت کی جا رہی تھی۔ اس طرح ریووٹرل (Rivotril)267 روپے ڈبی کی بجائے 700سے 800 روپے فروخت ہو رہی تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’وزارت کا چارج سنبھالتے ہی ڈریپ کو ہدایت جاری کر دی تھی کہ ملک میں معیاری ادویات کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات کیے جائیں۔‘

ساجد حسن شاہ نے بتایا کہ ’ڈریپ شارٹیج رپورٹنگ ایپ بھی لانچ کیا گیا ہے جس کے ذریعہ اب تک سیکڑوں شکایات موصول ہوئی ہیں اور اس پر بھی ایکشن لیا جا رہا ہے۔‘

دوسری جانب چیف ڈرگ انسپیکٹر سندھ حفیظ تنیو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’جعلی ادویات اور منافع خوروں کے خلاف تو کریک  ڈاؤن ہوتا رہتا ہے۔ گذشتہ روز جو کریک  ڈاؤن کیا گیا وفاقی وزارت صحت کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔‘

ان کے مطابق ’اس کی ابھی ہمیں رپورٹ موصول نہیں ہوئی تاہم ابھی  ڈرگ کورٹ میں کیسز چل رہے اور ہار ڈ شپ کے کیسز بھی چل رہے ہیں۔  جس کا فیصلہ ابھی نہیں آیا اور ہائی کورٹ نے بھی ڈریپ کو ہدایت دی ہے کیونکہ قیمتوں میں اضافہ اور  مینو فیکچرنگ اور رجسٹریشن یہ تینوں سبجیکٹس جو ہیں وہ وفاق دیکھتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت